گیلانی کا دورہ افغانستان، تعلقات میں بہتری کی کوششیں
4 دسمبر 2010پاکستان کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی دو روزہ دورے پر کابل پہنچے ہیں، جہاں انہوں نے صدارتی محل میں صدر کرزئی سے ملاقات کی۔ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں وزیر اعظم گیلانی نے کہا، ’ہم بھی ایسے ہی متاثر ہیں جیسے افغانستان، تو الزامات کے تبادلے سے اچھا ہے کہ ہم مل کر بیٹھیں اور مسئلے سے نمٹنے کی حکمت عملی ترتیب دیں۔’
انہوں نے افغانستان میں 100 سکول اور 50 ہسپتالوں کی تعمیر کا بھی اعلان کیا۔ پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ گیس و بجلی کے بڑے علاقائی منصوبوں سے متعلق امور پر بھی وہ افغان حکام سے بات کریں گے۔
صدر کرزئی نے کہا کہ دوستی، بھائی چارے اور پاکستان کے تعاون کے بغیر افغانستان میں امن و استحکام ممکن نہیں۔ وزیر اعظم گیلانی نے اپنے میزبان کے خیالات سے متفق ہوتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھی عسکریت پسندوں اور شدت پسندوں سے اتنا ہی متاثر ہے۔ پاکستانی وزیر اعظم نے ’مشترکہ خطرے‘ سے نمٹنے کے لئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت اجاگر کی۔
صدر حامد کرزئی نے واضح کیا کہ کسی کو یہ اجازت نہیں دیں گے کہ افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرے۔ انہوں نے پاکستان سے بھی اسی قسم کے طرز عمل کا مطالبہ کیا۔ پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کا ایک دوسرے کے ساتھ مختلف شعبوں میں قریبی تعان ہے، دونوں کو ایک دوسرے پر اعتبار کرنا چاہیے اور وکی لیکس کے انکشافات پر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔
گیلانی اس دورے میں دو طرفہ تجارت میں توسیع اور سکیورٹی امور پر بات کریں گے۔ واضح رہے کہ افغانستان، پاکستانی مصنوعات کی تیسری سب سے بڑی منڈی ہے۔ حال ہی میں طے پانے والے ٹرانزٹ ٹریڈ کے معاہدے سے دو طرفہ تجارت میں فروغ کی امید کی جارہی ہے۔ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی پر طالبان کی پشت پناہی کے الزامات کے اثرات دونوں ممالک کے تعلقات پر واضح ہیں۔ اسلام آباد حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی ہے۔
افغان صدر کا کہنا ہے کہ پاکستان اب انتہا پسندی کے خطرے سے آگاہ ہوچکا ہے اس لئے حالیہ دنوں میں اسلام آباد اور کابل کے تعلقات میں نمایاں بہتری دیکھی جارہی ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: ندیم گِل