ہسپانوی ادارے اور عوامی اعتماد میں کمی کا رجحان
5 اپریل 2013آج کل اسپین کو شدید اقتصادی مسائل کا سامنا ہے۔ کمزور ہوتے بینکنگ نظام کے ساتھ شرح بیروزگاری میں بھی ناقابلِ یقین اضافہ ہو چکا ہے۔ اس باعث عوام کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ علیل اقتصادیات کے دور میں عوام کو بعض ریاستی اداروں میں پائی جانے والی کرپشن نے بھی پریشان کر دیا ہے۔ کرپشن کا ایک واقعہ رواں برس وزیراعظم ماریانو راخوئے کی حکمران پارٹی پر لگنے والے بد عنوانی کے الزام اور پھر اہم حکومتی ادارے کی بے بسی کا واقعہ بھی ہے۔ حکمران پیپلز پارٹی کے سابق خزانچی کو کرپشن کے الزامات کا سامنا ہے۔
اسپین میں حکومتی خزانے سے رقوم کو خرچ کرنے پر نگاہ رکھنے والے ایک ادارے کا نام اکاؤنٹس ٹربیونل ہے۔ اس آزاد ادارے کا سالانہ بجٹ 61 ملین یورو کے برابر ہے لیکن یہ ادارہ کسی بھی تادیبی کارروائی کے لیے عملی اقدامات تجویز کرنے سے بھی قاصر ہے۔ اسپین میں اکاؤنٹس ٹریبیونل کو آڈیٹر جنرل کے مساوی خیال کیا جاتا ہے لیکن یہ اپنی کارروائیوں میں بھی بہت سست خیال کیا جاتا ہے۔حال ہی میں اس ہسپانوی ادارے کے سربراہ نے ادارے کی مجموعی کارکردگی بہتر کرنے کا عندیہ ضرور دیا ہے۔ دوسری جانب ملازمین نے بورڈ آف ڈائریکٹر کے خلاف عدالتی کارروائی کا آغاز کر دیا۔ ملازمین ادارے کے بورڈ آف ڈائریکٹر میں بارہ اراکین پارلیمنٹ کی نامزدگی کو سیاسی مداخلت سے تعبیر کرتے ہیں۔
ابھی ماریانو راخوئے کی پیپلز پارٹی کے سابق خزانچی کے خلاف مالی بدعنوانی کے الزامات کا شور کم نہیں ہوا تھا کہ اب ملک کے دستوری حاکمیت کے ادارے یعنی شاہی خاندان کی شہزادی کرسٹینا کو مالی بےضابطگی کے الزامات کا سامنا ہے۔ شہزادی کرسٹینا کے شوہر پہلے ہی چھ ملین یورو کی کرپشن کے الزام کا سامنا کر رہے ہیں۔ شہزادی کرسٹینا پر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ وہ اپنے شوہر کی کرپشن میں معاون رہی ہیں۔ کرپشن الزامات کے حوالے سے ہسپانوی عدالت کے ججوں کی جانب سے تجویز کیے جانے والے سخت اقدامات کو اہم خیال کیا گیا ہے۔
یہ امر بھی اہم ہے کہ براعظم یورپ میں بیلا روس کے علاوہ اسپین وہ واحد ملک ہے جہاں حکومتی معاملات کی چھان بین کے لیے شفافیت کے بنیادی ضوابط موجود ہی نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ اسپین میں معلومات یا انفارمیشن کی ترسیل جیسے اہم ضابطے کی عدم موجودگی کا بھی ذکر کیا جاتا ہے۔ اس مناسبت سے اہم یورپی ادارے یورپی کونسل (Council of Europe) اور مالی معاملات پر نگاہ رکھنے والے بین الاقوامی ادارے ٹرانسپیرینسی انٹرنیشنل کی تنقید بھی سامنے آ چکی ہے۔
ہسپانوی اقتصادی ترقی کے غبارے سے ہوا سن 2008 میں نکلنا شروع ہو گئی تھی۔ گزشتہ پانچ برسوں سے ہسپانوی معیشت کو مندی کا سامنا ہے۔ ہزار ہا ملازمتوں کے مواقع ختم کیے جا چکے ہیں اور اسٹریٹ مظاہرے معمول بن چکے ہیں۔ وزیراعظم ماریانو راخوئے کی حکومت مسلسل کفایت شعارانہ اور بچتی پالیسیوں کے عمل کو جاری رکھے ہوئے ہے۔
(ah/ng(Reuters