’ہم انسانوں کو اسمگلروں کے مددگار نہیں‘، امدادی ادارے
29 مارچ 2017خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ الزامات مسلسل سامنے آ رہے ہیں کہ ایسے امدادی اداروں کی ریسکیو کارروائیوں کے ذریعے بحیرہء روم میں بچائے گئے ہزاروں تارکین وطن کا فائدہ انسانوں کے اسمگلروں کو ہوا ہے اور اس سے ان کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ تاہم ایسے امدادی اداروں کی جانب سے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اپنی کارروائیاں جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
منگل اٹھائیس مارچ کے روز انسانی بنیادوں پر امداد کرنے والی ان تنظیموں نے مزید قریب 1200 تارکین وطن کو بحیرہء روم میں بچایا اور انہیں اطالوی جزیرے سِسلی پہنچا دیا۔ ایسے ہی ایک امدادی ادارے کے بحری جہاز گولفو آزُورو نے مہاجرین اور تارکین وطن سے بھری کئی کشتیوں کو بحیرہء روم میں بچایا اور انہیں اطالوی جزائر تک پہنچایا۔
اس ادارے کا کہنا ہے، ’’اگر ہم ان افراد کو نہ بچاتے اور انہیں سمندر کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتے، تو ایسے امکانات کم ہی ہیں کہ یہ زندہ رہ پاتے۔‘‘
یہ بات اہم ہے کہ لیبیا کے سمندری پانیوں میں انسانوں کے اسمگلر بھرپور طریقے سے سرگرم ہیں اور رواں برس بحیرہء روم کے راستے یورپی یونین میں داخل ہونے والے افراد کی تعداد 23 ہزار تک پہنچ چکی ہے، جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران اس راستے سے اٹلی پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد کے مقابلے میں ساٹھ فیصد زیادہ ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس برس اب تک بحیرہء روم میں ڈوب کر ہلاک ہو جانے والے افراد کی تعداد بھی 600 تک پہنچ چکی ہے۔
گزشتہ برس بحیرہء روم کے ذریعے اطالوی جزائر تک پہنچنے والے تارکین وطن کی مجموعی تعداد ایک لاکھ اکیاسی ہزار تھی جب کہ ڈوب کر ہلاک ہونے والے مہاجرین کی تعداد بھی ساڑھے چار ہزار سے زائد رہی تھی۔
اطالوی نائب وزیر خارجہ ماریو گیرو نے بھی ایسے امدادی اداروں پر لگائے جانے والے الزامات کو ’مبہم‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بحیرہء روم میں تمام ریسکیو آپریشنز میں اطالوی کوسٹ گارڈز بھی شامل ہوتے ہیں اور ایسے کوئی اشارے نہیں ملے، جن سے ظاہر ہوتا ہو کہ یہ امدادی ادارے انسانوں کے اسمگلروں کی مدد کر رہے ہیں۔