یمن میں تشدد کی نئی لہر: تین افراد ہلاک، متعدد زخمی
20 اپریل 2011منگل کو یمن میں پیش آنے والے ان تازہ خونریز واقعات کے نتیجے میں دارالحکومت صنعاء میں دو افراد ہلاک جبکہ کم از کم دو سو زخمی ہو گئے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق صنعاء کے مرکزی تغیر اسکوائر میں جمع ہونے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے شیل استعمال کیے اور فائرنگ بھی کی۔
ان پرتشدد جھڑپوں کے بعد ڈاکٹروں نے اسی چوک پر ایک موبائل ہسپتال قائم کر دیا ہے، جہاں لوگوں کو خون کا عطیہ دینے کے لیے کہا جا رہا ہے تاکہ زخمی ہونے والے مظاہرین کو ضرورت پڑنے پر خون کا عطیہ دیا جا سکے۔
اس سے قبل جنوبی صوبے تعز میں مظاہرین اور پولیس کے مابین ہونے والے تصادم میں ایک شہری جاں بحق ہو گیا۔ اس دوران بیس افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ ملک بھر میں تشدد کے یہ تازہ ترین واقعات ایسے وقت میں رونما ہوئے، جب اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے یمن کے بحران پر بند کمرے میں اہم مشاورت کی۔
دریں اثناء منگل کے دن ہی چھ خلیجی ممالک کی تنظیم خلیجی تعاون کونسل GCC کے سرکردہ نمائندوں نے ابوظہبی میں ایک خصوصی ملاقات کی۔ اس ملاقات میں یمن کی ابتر سیاسی صورتحال پر تفصیلی مشورے کیے گئے۔ اس دوران یمنی حکومت اور اپوزیشن کے رہنماؤں نے بھی اپنا اپنا مؤقف پیش کیا۔
اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ صدرعلی عبداللہ صالح فوری طور پر اقتدار سے علٰیحدہ ہو جائیں۔ صدر صالح نے کہہ رکھا ہے کہ وہ اپنے عہدے کی موجودہ مدت مکمل ہونے کے بعد دوبارہ صدراتی امیدوار نہیں ہوں گے جبکہ وہ یہ اقتدار اپنی اگلی نسل کو بھی منتقل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔
یمن میں حکومت مخالف مظاہرے وسط فروری میں شروع ہوئے تھے۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ ملک میں وسیع پیمانے پر سیاسی اور اقتصادی اصلاحات عمل میں لائی جائیں تاکہ بد عنوانی، بے روزگاری اور عوام کے پست معیار زندگی جیسے مسائل کا حل تلاش کیا جا سکے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق یمن میں شروع ہونے والے ان مظاہروں کے نتیجے میں کم ازکم سو افراد ہلاک جبکہ بہت سے زخمی ہو چکے ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک