یوروزون کی مالیاتی بحران سے نکلنے کے لیے ’مربوط کوشش‘
20 دسمبر 2011یورو زون اپنے رکن ممالک کی سخت ترین مالیاتی نگرانی کے حوالے سے بھی قواعد وضح کر رہا ہے۔ یورو زون کی جانب سے سخت ترین مالیاتی ضوابط اور آئی ایم ایف کے لیے مزید سرمایے کی فراہمی کا منصوبہ ایک ایسے وقت میں بنایا گیا ہے، جب عالمی اقتصادی ریٹنگ ایجنسی فِچ نے ان خدشات کا اظہار کیا ہے کہ شاید مختلف یورپی ممالک کو قرضوں کے بحرانوں سے نکالنے کے لیے اب تک کیے گئے یورپی اقدامات کافی نہ ہوں۔
اٹلی کے ایک اخبار میں شائع ہونے والے اپنے ایک انٹرویو میں اطالوی وزیر معیشت Vittorio Grilli نے بھی ویک اینڈ پر کہا تھا، ’ہم سب جانتے ہیں کہ یورپ مالیاتی منڈیوں کو یہ یقین دہانی کرانے میں کامیاب نہیں ہو پا رہا ہے کہ اس کے ترتیب دیے گئے مالیاتی نگرانی کے منصوبے موجودہ بحران سے نمٹنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے یورو زون میں مزید انضمام اور مزید کارآمد طریقوں کی ضرورت ہے۔ تاہم انہوں نے اپنے انٹرویو میں یہ بھی کہا کہ فی الحال یورپ اُس جگہ تک نہیں پہنچ پایا ہے، جہاں سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو سکے۔
واضح رہے کہ یورپی سربراہان مملکت و حکومت نو دسمبر کو ہونے والے ایک اجلاس میں اپنے اپنے ملکوں کے ریاستی دستوروں میں ایسی ترامیم کرنے پر راضی ہو گئے تھے، جن کے تحت وہ اپنے قومی بجٹ منصوبوں کو متوازن بنانے کے پابند ہوں گے اور بصورت دیگر انہیں یورپی یونین کے خودکار اقدامات اور پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یورپی یونین کے ستائیس رکن ممالک میں صرف برطانیہ نے اس منصوبے کو تسلیم کرنے سے انکار کیا تھا۔ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے اس منصوبے کو تسلیم کرنے سے برطانیہ کے مفادات کو ٹھیس پہنچتی ہے۔
ان قواعد کے تحت یورپی حکومتوں کے لیے ریاستی قرضوں کی ایک حد متعین ہو گی اور ان کے بجٹ خساروں میں متواتر کمی لائی جائے گی۔ یورپی رہنماؤں کا خیال ہے کہ صرف اسی صورت میں مالیاتی منڈیوں میں استحکام بحال کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ مختلف یورپی ملکوں کے دستوروں میں ترامیم میں ایک برس تک کا وقت لگ سکتا ہے جبکہ مالیاتی منڈیاں یورپی ممالک سے مالیاتی بحران کے حل کے لیے کسی فوری اقدام کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک