'یورپی سرحدوں پر انسانی حقوق کی وسیع خلاف ورزیاں'، رپورٹ
30 جولائی 2024یورپی یونین کی ایجنسی برائے بنیادی حقوق (ایف آر اے) نے منگل کے روز یونین کے رکن ملکوں کی سرحدوں پر تارکین وطن کی صورت حال کی مذمت کی ہے اور ایک تشویش ناک رپورٹ جاری کی ہے۔ رپورٹ میں یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ یورپی حکومتیں اپنی سرحدی فورسز کی طرف سے تارکین وطن کے ساتھ بدسلوکی کرنے کے الزامات کی تحقیقات شاید ہی کرتی ہیں۔ خوف اور دھمکی تارکین وطن کو ان کے ساتھ بدسلوکی کی رپورٹ کرنے سے روکتی ہیں۔
مائیگریشن اور سیاسی پناہ کے قوانین میں اصلاحات: آئندہ سال کے لیے یورپی یونین کی توقعات
تارکین وطن کی آمد کی حد مقرر نہیں کر سکتے، جرمن وزیر داخلہ
رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ تارکین وطن اور پناہ گزین رکن ملکوں کی سرحدی فورسز کے ہاتھوں تذلیل کا شکار ہوتے رہتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق قومی حکومتوں نے ان خلاف ورزیوں کی شاذ و نادر ہی تحقیقات کی ہیں۔
اس تحقیق میں بلقان اور بحیرہ روم کے سرحدی ممالک پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ خاص طورپریونان، ہنگری اور کروشیا نے "سرحد کے انتظام کے دوران بدسلوکی اور جانی نقصان کے واقعات کی موثر تحقیقات نہیں کیں۔"
رواں سال ڈھائی ہزار سے زائد تارکین وطن بحیرہ روم میں غرقاب
یونان میں پناہ گزینوں کی صورت حال ’انتہائی خوفناک‘
ایف آر اے کا کہنا ہے کہ ان ممالک نے بدسلوکی کے معتبر الزامات کے باوجود "متاثرین اور گواہوں کو تلاش کرنے اور سننے کی خاطر خواہ کوششیں نہیں کی۔ وکلاء کے کام میں رکاوٹ ڈالی اور کلیدی شواہد (مثلاً سرحدوں کی نگرانی کے فوٹیج) تک رسائی حاصل نہیں کی۔"
پناہ گزینوں کے ساتھ مار پیٹ اور طویل حراست
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انسانی حقوق کی یورپی عدالت کے سامنے اس طرح کے بہت سارے مقدمات آرہے ہیں، جس طرح کے مقدمات میں پانچ سے زیادہ مرتبہ یہ فیصلہ دیا جاچکا ہے کہ قابل بھروسہ کیسز کی صحیح طریقے سے تفتیش نہیں کی گئی۔
انسداد تشدد کی یورپی کمیٹی کی کونسل کی گزشتہ سال اسی طرح کی ایک رپورٹ میں تارکین وطن کو ننگا کرنے، مارنے پیٹنے اور طویل عرصے تک حراست میں رکھنے کے واقعات پر روشنی ڈالی گئی تھی۔ یہ حرکتیں یورپی قانونی کی خلاف ورزی کے مترادف ہیں۔
جون میں بی بی سی کی ایک تحقیقات میں پتہ چلا کہ یونانی کوسٹ گارڈ تین سالوں کے دوران کم از کم چالیس اموات کے لیے ذمہ دار ہے۔ جس نے پناہ گزینوں کو زبردستی واپس سمندر میں پھینک دیا۔ ان میں وہ نو افراد شامل ہیں جنہیں جان بوجھ کر پانی میں پھینک دیا گیا تھا۔
خوف، دھمکی، بدسلوکی
ایف آر اے کی تازہ ترین تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ دھمکی اور انتقامی کارروائی کے خوف نے بہت سے تارکین وطن کو پناہ کے دوران ان کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی کی اطلاع دینے سے روک دیا۔
کچھ ممالک مثلاً قبرص میں ایسے الزامات لگانے پر مالی جرمانے کی سزا ہے، جسے حکام جھوٹا سمجھتے ہیں۔ اس طرح پناہ گزینوں کو اپنے ساتھ ہونے والی بدسلوکی کو اجاگر کرنے کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تیرہ رکن ممالک میں افریقہ سے آنے والے پناہ گزنیوں سے بات کرنے کے بعد نسل پرستی کے واقعات شاذ و نادر ہی رپورٹ کیے گئے کیونکہ تارکین وطن کا کہنا تھا کہ اس سے "کچھ بھی نہیں بدلے گا۔"
ج ا/ ص ز (ایلزبتھ شوماکر)