یورپی و امریکی بچوں میں غیر معمولی ہیپاٹائٹس کی موجودگی
24 اپریل 2022یورپی یونین، امریکہ اور برطانیہ کے ہیلتھ شعبے سے وابستہ اہلکاروں کو بچوں میں جگر کی ایک بیماری نے ششدر کر رکھا ہے۔ وہ ابھی تک اس صورت حال کو ایک وبا کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں لیکن اسے وبا قرار دینے سے گریز کر رہے ہیں۔ کئی بچوں میں جگر کی اس بیماری کو ہیپاٹائٹس کہا گیا اور کئی بچے شدید علیل ہوئے اور کچھ کو امکانی طور پر جگر ٹرانسپلانٹ کی ضرورت ہو سکتی ہے۔
طب کا نوبل انعام: کالے یرقان کا وائرس تلاش کرنے والوں کے نام
برطانیہ کی نوٹنگھم یونیورسٹی کے وائرولوجی کے پروفیسر ولیم ارونگ کا کہنا ہے کہ یہ ہیپاٹایٹس کی ایک غیر معمولی قسم کا معاملہ ہے۔ ان کے مطابق معمول کے حالات میں بچوں کے جگر میں ہیپاٹائٹس کی موجودگی بہت کم پائی جاتی ہے لیکن پچھلے چند دنوں میں برطانیہ بھر میں ساٹھ بچے ہسپتالوں میں لائے گئے جن کو اسی نایاب ہیپاٹائٹس کا سامنا ہے۔
بچوں کے جگر میں سوزش
اس غیر معمولی ہیپاٹائٹس کی وجہ سے بچوں کے جگر میں سوزش پائی گئی ہے۔ ان بیمار بچوں کی عمریں پانچ سے دس برس کے درمیان ہیں۔ ان بچوں میں ہیپاٹائٹس کی عام طور پر پائی جانے والی اقسام یعنی اے، بی، سی، ڈی اور ایف کی موجودگی نہیں پائی گئی۔ یونیورسٹی کالج لندن کے بچوں کی بیماریوں کے سینیئر معالج الیسٹیئر سٹکلف نے اس صورت حال کو انتہائی غیر معمولی قرار دیا ہے۔
رواں برس انیس اپریل کو بیماریوں کے کنٹرول کے یورپی مرکز نے بتایا کہ اسپین، نیدرلینڈز، ڈنمارک اور آئرلینڈ میں بھی بچوں میں ایسے ہیپاٹائٹس کی موجودگی کا پتہ چلا ہے۔ اسی طرح صرف ایک امریکی ریاست الاباما میں ہیپاٹائٹس بچوں کے جگر میں پایا گیا۔
ابھی تک جرمن بچوں کے ایک کوئیک ہیپاٹولوجیکل سروے کے مطابق اس ہیپاٹائٹس کی موجودگی کسی مقام پر نہیں پائی گئی ہے۔ یہ بات جرمن سوسائٹی برائے علاجِ اطفال اور ایڈولوسینٹ میڈیسن نے بیان کی ہے۔
پراسرار بیماری کا کورونا سے تعلق
ڈاکٹروں نے بچوں میں ہیپاٹائٹس کا باعث بننے والے وائرس کی موجودگی کو پراسرار بیماری سے تعبیر کیا ہے۔ ایک خیال ہے کہ یہ اڈینو وائرس کا نتیجہ بھی ہو سکتا ہے۔ برطانوی پروفیسر ارونگ ولیم کے مطابق سب بچوں میں اڈینو وائرس کی موجودگی نہیں پائی گئی۔
کئی معالجین کا خیال ہے کہ جن بچوں کا مدافعتی نظام مضبوط نہیں تھا یا ایسے بچے جن کا کم عمری میں اندرونی دفاعی نظام بیماریوں کا سامنا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا ہو، ان کو کورونا وائرس یا کووڈ انیس سے متاثر ہونے کا امکان نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
پاکستان: کروڑوں افراد کے ہیپاٹائٹس ٹیسٹ ہوں گے
ڈاکٹر سٹکلف ایسے کسی خیال سے متفق نہیں ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ کووڈ انیس کی ویکسین بھی جگر کی خرابی کا باعث نہیں ہو سکتی اور جن بچوں کو یرقان یا ہیپاٹائٹس کے مرض کا سامنا ہے، ان میں کئی کو ویکسین لگائی ہی نہیں گئی۔ ان کا یہ بھی کہنا کہ جگر کے مکمل طور پر کام چھوڑنے کا امکان بھی کم ہے اور علاج سے کئی بچے صحت یاب ہو کر اپنے اپنے گھروں کو جا چکے ہیں۔
کلیئر روتھ (ع ح/ ب ج)