یورپ میں پاکستان کے لئے تجارتی رعایتوں کا اعلان آج
7 اکتوبر 2010پاکستان کو محدود تجارتی رعایتوں کے لئے اس منصوبے کا اعلان جمعرات کو یورپی یونین کا ایگزیکٹو کمیشن کر رہا ہے۔ یورپی حکام کے مطابق اس کا مقصد وہاں آنے والے حالیہ سیلاب کی تباہی سے بحالی اور سیاسی استحکام کا قیام ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے کے تحت یورپی یونین میں پاکستان کی متعدد درآمدات پر ٹیرف کم کر دیے جائیں گے، جس کی بدولت پاکستان کی برآمدات میں سالانہ 10 کروڑ یورو کا اضافہ ہو سکے گا۔ یورپی یونین کے رہنماؤں نے گزشتہ ماہ کے اجلاس کے موقع پر اس حوالے سے سالانہ 30 کروڑ یورو کی رقم پر غور کیا تھا۔
ان میں سے بیشتر تجارتی رعایتیں پاکستان کی ٹیکسٹائل مصنوعات پر مشتمل برآمدات پر دی جائیں گی۔ ان کی پیشکش یکطرفہ ٹیرف کے خاتمے کے ذریعے کی جا رہی ہے۔ تاہم ان مصنوعات میں بیڈ لینن شامل نہیں ہے، جو یورپی یونین میں مقامی سطح پر بھی موجود ہے۔
یورپی یونین کے حکام کے مطابق ایتھنول سمیت پاکستان کی صنعتی مصنوعات کے لئے بھی ٹیرف میں کمی کی جا رہی ہے۔ یہ منصوبہ تین سال تک قابل عمل رہے گا، تاہم اس کا انحصار یورپی یونین کے رکن ممالک کی حکومتوں، یورپی پارلیمنٹ اور ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے ارکان کی جانب سے منظوری پر ہو گا، یکطرفہ چھُوٹ دیے جانے کے لئے ان سب کا اتفاق رائے ناگزیر ہے۔
پاکستان میں حالیہ سیلاب کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلی ہے۔ اگرچہ تباہی کے باعث ہلاکتوں کی تعداد دو ہزار تک رہی ہے، لیکن پھر بھی اسے 2005ء کے سونامی اور ہیٹی کے حالیہ زلزلے سے بڑی قدرتی آفت قرار دیا جا رہا ہے، پاکستان میں بڑے پیمانے پر پھیلنے والی تباہی کا اندازہ یوں بھی لگایا جا سکتا ہے کہ انگلینڈ کے برابر پاکستان کا رقبہ زیرآب آیا جبکہ آسٹریلیا کی مجموعی آبادی کے برابر افراد متاثر ہوئے۔ اس کے نتیجے میں پاکستان کی معیشت کو بھی انتہائی دھچکہ لگا۔ اسلام آباد حکومت کا کہنا ہے کہ معیشت کی بحالی کے لئے اسے یورپی یونین کی مارکیٹوں تک وسیع تر رسائی کی فوری ضرورت ہے۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ اسلامی شدت پسند اقتصادی بحران اور سماجی عدم استحکام کی صورت حال کا ناجائز فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
یورپی یونین کے رہنماؤں نے گزشتہ ماہ پاکستان کو اس تناظر میں مدد فراہم کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے، کمیشن کو منصوبہ تیار کرنے کا فریضہ سونپا تھا۔ یورپی یونین پاکستان کو GSP+ تک بھی زیادہ سے زیادہ رسائی دینا چاہتی ہے، تاہم اس کا انحصار وہاں بہتر نظم و نسق اور انسانی حقوق کی صورت حال پر ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عاطف بلوچ