یورپ میں گرمی، کورونا کا بحران گہرا کر سکتی ہے
13 اپریل 2020یورپ میں بہار ابھی اپنے زوروں پر ہے اور آج کل موسم گرم ہے۔ صاف نیلا آسمان اور سرسبز پارکوں میں رنگ برنگے پھول کھل کھلا رہے ہیں۔ لیکن اگر کسانوں اور کاشتکاروں سے پوچھیں تو وہ پریشان ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ خوب بارش ہو، ورنہ ان کی فصل خراب ہو جائے گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے جو مشکلات اور نقصانات ہوئے سو تو ہوئے، لیکن مستقبل قریب میں یورپ میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بھی زرعی نقصانات کا خدشہ ہے۔
مثال کے طور پہ جرمنی میں جنوری کا مہینہ قدرے گرم رہا۔ پھر فروری میں خاصی بارشیں ہوئیں۔ لیکن مارچ پھر نہایت گرم اور خشک رہا۔ مجموعی طور پر جرمنی میں اس سال اب تک ضرورت سے خاصی کم بارشیں ہوئیں ہے، جس سے کچھ حلقوں کی نظر میں حالات خشک سالی کی طرف جا سکتے ہیں۔
جرمنی میں موسم پر تحقیق کرنے والے ماہر آندریاس مارکس کے مطابق، پچھلے تین برسوں میں شمالی جرمنی سمیت پولینڈ، یوکرائن، بیلاروس، روس اور رومانیہ میں غیرمعمولی طور پر کم بارشیں ہوئی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس کا تعلق اس بات سے ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ایکویٹر کی نسبت نارتھ پول زیادہ تیزی سے گرم ہو رہا ہے۔ ان کی نظر میں اس کا براہ راست اثر خطے میں موسم پر اثرانداز ہونے والی ہواؤں کے سلسلے "جیٹ اسٹریم" پر پڑا ہے۔ آندریاس کے مطابق "جیٹ اسٹریم" نے اب اپنا راستہ اور رخ بدلا ہے، جس کے باعث بارشیں کم اور خشک موسم میں اضافہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا ہے یورپ میں درمیانی مدت کی پیشگوئیوں کے ڈیٹا مطابق، اس بار موسم گرما پہلے سے زیادہ گرم اور خشک ہونے کا امکان ہے۔ اس کے اثرات نہ صرف زراعت بلکہ انسانی صحت پر بھی پڑیں گے۔ ضعیف لوگوں کو گرمی اور حبس میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔ ایسے میں ان کے لیے ماسک پہن کر سانس لینا شاید اور مشکل ہوجائے۔
اسی طرح اگر خشک سالی زیادہ لمبی ہوجائے تو جنگلات میں آگ لگ سکتی ہے، جس کے بعد آس پاس کے علاقوں میں بعض لوگوں کے پھپھڑوں پر زور پڑ سکتا ہے، جس سے کورونا سے نبردآزما افراد کے مسائل بڑھ سکتے ہیں۔
فی الحال یورپ کے کاشتکاروں کا فوری مسئلہ کورونا کی وجہ سے کھیتوں میں کام کرنے والوں ؤ کی عدم دستیابی ہے۔ لاک ڈاؤن اور نقل و حرکت پر پابندیوں کی وجہ سے ان عارضی مزدوروں کو مختلف ممالک کی سرحدیں بند ہونے کی وجہ سےسفر کرنے کی اجازت نہیں۔ میڈیا میں اس موضوع پر پھر بھی بات ہو رہی ہے لیکن ایسے میں موسمیاتی تبدیلیوں کے دور رس نقصانات سے بظاہر سب کی توجہ اوجھل نظر آتی ہے۔
رومن گونچارینکو (ش ج / ع ا)