وولودومیر زیلینسکی کے لیے جرمنی کا ’شارلیمان پرائز‘
14 مئی 2023یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سے وولودیمیر زیلنسکی کا اٹلی کے بعد جرمنیکا یہ پہلا دورہ ہے۔ یوکرینی صدر اپنے تمام یورپی اتحادیوں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں اور جنگ سے تباہ حال اپنے ملک کے لیے یورپی طاقتوں کی زیادہ سے زیادہ حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وولودیمیر زیلنسکی ہفتے کے روز اٹلی پہنچے تھے اور گزشتہ نیم شب اطالوی دارالحکومت روم سے جرمن دارالحکومت برلن پہنچے۔ اتوار کو ان کا باقاعدہ استقبال جرمن صدر نے کیا۔ زیلنسکی نے روم میں اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی اور اور اطالوی صدر کے علاوہ پاپائے روم پوپ فرانسس سے ملاقاتیں کیں۔ پوپ نے روس کی طرف سے اغوا کیے گئے یوکرینی بچوں کی بازیابی اور انہیں ان واپس ان کے ملک پہنچانے میں مدد کرنے کا اشارہ دیا تھا۔
زیلنسکی کا دورہ برلن اس وجہ سے بھی غیر معمولی اہمیت کا حامل سمجھا جا رہا ہے کہ ان کے برلن پہنچنے سے ایک روز پہلے جرمنی نے یوکرین کے لیے 2.7 بلین یورو کے نئے عسکری امدادی پیکیج کا اعلان کیا تھا۔ اس پیکیج میں 15 لیوپارڈ ون ٹینک، 15 گیپارڈ طیارہ شکن ٹینک اور 200 نگرانی کرنے والے ڈرون شامل ہیں۔ جرمن وزارت دفاع کے مطابق اس پیکج میں چار آئرس اینٹی ایئرکرافٹ سسٹمز اور 18 ہاؤٹزر بھی شامل ہیں جو گولہ باری کا جدید نظام شامل ہے۔
روسی حملے کے خلاف نئے ہتھیاروں کے پییکج کا اعلان کرتے ہوئے جرمن وزیر دفاع بورس پسٹوریئس نے کہا کہ،'' برلن یوکرین کی مدد اُس وقت تک کرے گا جب تک یوکرین چاہے گا۔‘‘
یوکرینی صدرنے برلن پہنچنے کے بعد اتوار کو ایک ٹویٹ میں تحریر کیا، ’’میں برلن پہنچ چکا ہوں۔ ہتھیار، طاقتور پیکیج، فضائی دفاع، تعمیر نو، یورپی یونین، نیٹو سکیورٹی۔‘‘ زیلنسکی کے ٹویٹ میں یہ ''کی ورڈز‘‘ موجود تھے جو ان کے جرمنی کے دورے کے دوران جرمن حکام سے ہونے والے بات چیت کی اہم ترجیحات کا اشارہ دیتے ہیں۔
جرمنی ابتدائی طور پر یوکرین کو مہلک ہتھیار فراہم کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہا تھا جس کے بعد جرمنی اب یوکرین کو بھاری ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔ جرمنی کی طرف سے کییف کو جدید ترین مہلک ہتھیاروں کی فراہمی کو اس لیے ضروری سمجھا جا رہا ہے کہ اگریوکرین اپنے خلاف روسی فوجی جارحیت کی جوابی کارروائی میں کامیاب ہونا چاہتا ہے تو اُسے ان ہتھیاروں کی ضرورت پڑے گی۔
زیلنسکی کی برلن میں سب سے پہلے ملاقات صدر فرانک والٹر اشٹنائن مائیر سے ہوئی ۔ یہ بھی ایک غیر معمولی بات سمجھی جا رہی ہے کیونکہ اشٹائن مائیر جرمنی کے سربراہ مملکت ہیں جنہیں کییف نے گزشتہ برس بظاہر روس کے ساتھ اپنے سابقہ قریبی تعلقات کے ضمن میں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا تھا بلکہ اس وجہ سے یوکرین اور جرمنی کے درمیان سفارتی تعلقات میں سرد مہری بھی آئی تھی۔
چانسلر دفتر میں اولاف شولس اور دیگر سینیئر حکام سے ملاقات کے بعد یوکرینی صدر کو مغربی جرمن شہر آخن لے جایا جائے گا۔ شہر آخن میں زیلنسکی کو جرمنی کے مشہور’’انٹرنیشنل شارلیمان پرائز‘‘ سے نوازا جائے گا۔ اس اعلیٰ اعزاز کی تقسیم کے منتظمین کا کہنا ہے کہ اس ایوارڈ کے لیے زیلنسکی کو حقدار قرار دینا دراصل اس بات کو تسلیم کرنا ہے کہ انہوں نے روسی جارحیت کے خلاف اوراپنی قوم اور ملک کی خود مختاری کا دفاع کیا ہے اور اپنے شہریوں کی زندگی، بلکہ یورپ اور یورپی اقدار کو بھی بچایا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ جرمنی کی طرف سے کییف کو مزید ہتھیار فراہم کرنے اور اُس قسم کے جدید لڑاکا طیارے فراہم کرنے جن کا وہ یورپی اتحادیوں سے تقاضہ کر رہا ہے، کے بارے میں جرمن ووٹرز کی رائے منقسم ہے۔
ک م/ا ب ا(روئٹرز، ڈی پی اے، اے ایف پی)