یوکرین کو اسلحے کی فراہمی، جرمنی میں سیاسی بحث تیز
22 اپریل 2022جرمنی کی سیاسی جماعتیں سی ڈی یو اور سی ایس یو کا کہنا ہے کہ وہ یوکرینی فوج کو براہ راست بھاری جنگی ساز و سامان جیسے ٹینک، ہیلی کاپٹر وغیرہ بھجوانے کے غرض سے پارلیمان کا رخ کریں گی۔ اب تک جرمن چانسر اولاف شولس نے یوکرین کو براہ راست اسلحہ فراہم کرنے کی حامی نہیں بھری۔
اگرچہ جرمنی اسلحہ درآمد کرنے میں دنیا بھر میں پانچویں پوزیشن پر ہے، یہ ملک تنازعات کے شکارممالک میں اسلحہ بھجوانے سے گریز کرتا ہے۔ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد جرمن حکومت نے ہلکا جنگی سامان اور بارودی مواد یوکرین بھیجا ہے۔ جرمنی نے ان اسلحہ بنانے والی جرمن کمپنیوں کی فنڈنگ بھی بڑھا دی ہے جو یوکرین جنگی سامان بھیج رہی ہیں۔
جرمنی کی اس پالیسی کو ملکی اور غیر ملکی سطح پر تنقید کا سامنا ہے۔ اس تنقید کے جواب میں جرمنی نے مسئلے کا ایک حل تلاش کیا ہے۔ کچھ حکومتی اہلکاروں کی جانب سے جرمن میڈیا کو بتایا گیا ہے کہ جرمنی نے سلووانیہ سے کہا ہے کہ وہ یوکرین کو ٹینک فراہم کرے اور اس کے بدلے جرمنی سلووانیہ کو ٹینک بھیجے گا۔
جمعے کو جرمن نیوز میگزین دی شپیگل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ جرمن فوج کے پاس اب مزید اتنی صلاحیت نہیں کہ وہ اپنے جنگی اسلحہ و بارود کے ذخیرے میں سے جنگی سامان یوکرین کو فراہم کرے۔
جرمنی میں حزب اختلاف، کییف اور نیٹو اتحادیوں نے جرمنی کی یوکرین کو اسلحہ فراہم کی مبہم پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ جرمنی کے سینیئر قانون ساز جوہان واڈیفول کا کہنا ہے جرمنی کی پارلیمان میں اکثریت یوکرین کو بھاری جنگی اسلحہ فراہم کرنے کے حق میں ہے۔ ان میں اتحادی جماعتیں، گرین پارٹی اور ایف ڈی پی بھی شامل ہیں۔ واڈیفول کے مطابق جرمنی کو لازمی طور پر یوکرین کی مدد کرنا چاہیے۔ '' یوکرین کو اس کا صفایا کرنے والی جنگ کا سامنا ہے اور طاقت ور اسلحہ روس کو روک سکتا ہے۔‘‘
شولس نے شپیگل کو بتایا کہ کسی بھی طرح کا اسلحہ یوکرین کو بھیجنا پہلے ہی جرمنی کی پالیسی میں بہت بڑی تبدیلی ہے۔ انہوں نے اس بات کی تردید کی وہ اس حوالے سے ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔ شولس کا کہنا تھا جو یوکرین کو مزید اسلحہ بھجوانا چاہتے ہیں وہ دراصل حقائق سے نا واقف ہیں۔
ب ج، ع ق (ڈی پی اے)